• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حضرت مولانا شاہ احمد نورانی صاحب رحمۃُ اللہ علیہ کی وفات اور قادیانی دجل و فریب

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر

حضرت مولانا شاہ احمد نورانی رحمۃُ اللہ علیہ کی وفات کہاں ، کیسے ہوئی آئیئے دیکھتے ہیں

جیسا کہ تمام ساتھی جانتے ہیں کہ مرزا غلام احمد قادیانی کی موت ٹٹی خانے میں ہوئی تھی ۔ اس لیے اب گھبرائے ہوئے قادیانی حضرات خود ہی اپنے نبی کے مقابلے میں ہمارے علماء اکرام کو پیش کرتے ہیں ( یعنی یہ اپنے نبی کا موازنہ خود ہی ہمارے علماء سے کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ اس سے ان کے نبی کی کیا حیثیت ہے وہ خود ہی آشکار ہو جاتی ہے ) ۔

بحر حال مرزا غلام احمد قادیانی ٹٹی میں مرا تھا اس کو ہم اسی کے بیٹے بشیر احمد ایم اے (جس کو مرزا قمرُ النبیاء کہتا تھا ) کی کتابوں سے واضح کر کے دیکھاتے ہیں۔ اگر کسی ساتھی کو دیکھنی ہو تو وہ یہاں سے ان ویڈیوز کو دیکھ لے جس میں مرزا قادیانی کے بیٹے نے بتایا ہے کہ اس کا باپ یعنی مرزا غلام احمد قادیانی کی موت کیسے ہوئی۔

اب ہم آتے ہیں قادیانیوں کے لگائے ہوئے شاہ احمد نورانی صاحب پر الزام کی طرف :
دوستو! شاہ احمد نورانی صاحب کی وفات پر قادیانی حضرات اکثر ایک پکچر سینڈ کرتے ہیں جو کہ یہ ہے:
2rqg22c.jpg


میں یہاں ایک بات بلکل واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ یہ پکچر جو انہوں نے کیپچر کی ہے ایک انتہائی بغضِ اسلام اور علماء سے دشمنی رکھنے والی UAE کی ایک ویب سائیٹ ہے۔ جس کا نہ ہم سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ہمارا اس سے دور دور تک کوئی تعلق ہے۔ چونکہ مرزا قادیانی خود ایک انگریز کا خود کاشتہ پودہ تھا اس لیے جماعت قادیانیہ بھی آج تک انہیں کے پاؤں چاٹ رہی ہے۔
نوٹ: اگر قادیانیوں میں دم ہوتا تو ہماری کسی کتاب سے دکھاتے کہ ان کی وفات ایسے ہوئی ہے۔ جیسا کہ ہم نے مرزا غلام احمد قادیانی کے اپنے بیٹے (جس کو ان کا نبی قمرُ النبیاء کہتا تھا) سے ثابت کیا ہے کہ وہ ٹٹی خانے ( لیٹرین ) میں مرا تھا۔
یہ یو اے ای کی ویب سائیٹ ہے اس کو آپ یہاں سے بھی دیکھ سکتے ہیں۔
2ymtycy.jpg


اب آتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ مولانا شاہ احمد نورانی صاحب کی وفات کس حالت میں :
یہ ایک فورم ہے القلم کے نام سے اس میں یہاں ایک مضمون ایک ساتھی نے لکھا ہے جس میں انہوں نے حضرت مولانا شاہ احمد نورانی صاحب کی پیدائش سے لے کر وفات تک حتی کہ ان کی خدمات کو بھی بیان کیا ہے۔ آئیئے دیکھتے ہیں کہ اسلام دشمنی سے پاک اور مسلمانوں کا یہ فورم کیا کہتا ہے۔

(آپ کا پہلا بائی پاس آپریشن 1978ء میں دوسرا 1986ء میں ہوا ہالینڈ کے جس ڈاکٹر نے آپ کا آپریشن کیا تھا وہ آپ ہی کے دست پر مسلمان ہوا۔جمعرات 11/دسمبر 2003ء کی دوپہر کے وقت آپ متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس میں شرکت کی تیاری میں مصروف تھے کہ دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا یوں یہ پیکر استقامت دوپہر 12 :7 پر اس دار فانی سے کوچ کرگیا اور پورے عالم اسلام کو سوگوار چھوڑ گیا۔ قائد اہلسنت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کا جنازہ تاریخ کراچی کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔ جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے علاوہ دنیا بھر سے سیاسی، مذہبی، سماجی، تجارتی تنظیموں کے نمائندوں، چاروں صوبائی اسمبلی کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ نشتر پارک اور اس کے گرد و نواح میں انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آرہا تھا آپ کی نماز جنازہ آپ کے صاحبزادے اور جانشین حضرت علامہ شاہ محمد انس نورانی صدیقی نے 4بج کر 28منٹ پر پڑھائی۔ امام نورانی جیسے عظیم مجاہد اور مرد مومن کیلئے ہی علامہ اقبال نے کہا ہے۔)
n5k1t2.jpg


چیلنج:
اگر کسی بھی قادیانی میں دم خم ہے تو آئے اور جیسے ہم نے تمہاری اپنی کتابوں سے مرزا غلام احمد قادیانی کی ٹٹی خانے میں موت کو ثابت کیا ہے تو تم بھی حضرت مولانا شاہ احمد نورانی صاحب کی وفات کو ہمارے اخبارات یا ہمارے رسالوں اور کتابوں میں سے ثابت کر کے دکھاؤ۔ اسلام و علماء کے دشمنوں کے پاؤں نہ چاٹو
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
قائد اہل سنت ،علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی،ایک عظیم شخصیت؎

تعارف:

قائد اہلسنت شاہ احمد نورانی صدیقی 17 رمضان المبارک 1344/ 31مارچ 1926ء کو میرٹھ (یوپی) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب والد و والدہ دونوں طرف سے خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیق سے جا ملتا ہے۔ آپ کے دادا کے برادر مولانا محمد اسماعیل میرٹھی تھے جن کی نظمیں آج بھی مشہور و معروف ہیں۔

مولانا شاہ احمد نورانی کی تعلیم و تربیت ایک علمی اور فکری خاندان میں ہوئی آٹھ سال کی عمر میں آپ نے قرآن کریم کو حفظ کر لیا ۔ حفظ قرآن کے بعد میرٹھ میں آپ نے اپنی ثانوی تعلیم نیشنل عربک کالج میں مکمل کی جہاں ذریعہ تعلیم عربی زبان تھی بعدازاں الہ آباد کالج سے گریجوایشن کیا اسی دوران میرٹھ کے مدرسہ اسلامیہ عربیہ میں حضرت علامہ غلام جیلانی سے درس نظامی کی مروجہ کتب پڑھیں بعد میں آپ نے اپنے والد کے حکم پر دیگر بین الاقوامی زبانیں سیکھ لیں اسی لئے آپ کو تقریباً 17 زبانوں پر عبور حاصل تھا۔ مولانا شاہ احمد نورانی نے سب سے پہلے حرمین شریفین کی زیارت 11سال کی عمر میں کی جب آپ کے والد قرأت کی تعلیم کے سلسلے میں مدینہ منورہ لے گئے۔ جہاں آپ نے ایک سال کی تجوید و قرأت کی تعلیم حاصل کی ایک محتاط اندازے کے مطابق آپ کو کم از کم 16مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل ہوئی اور آپ نے لاتعداد عمرے کیے

آپ کو مدینہ منورہ سے ایک خاص تعلق تھا اپنے آقا و مولیٰ کا شہر آپ کے والد کی تدفین بھی اسی شہر کے قبرستان جنت البقیع میں ہوئی تھی آپ کی شادی خلیفہ اعلیٰ حضرت مولانا ضیاء الدین مدنی نے اپنی پوتی سے کرائی تھی اس لئے آپ کا سسرال بھی مدینہ منورہ میں تھا۔ حضرت امام شاہ احمد نورانی نے خلوت و حلوت اتباع رسول میں گزاری کوشش یہ ہوتی کہ آپ کا کوئی عمل سنت رسول کے مخالف نہ ہو ۔


مولانا شاہ احمد نورانی کی عالمی مصروفیات:

1955ء میں عالم اسلام کی تاریخی یونیورسٹی جامعہ الازہر (مصر) کے علماء کی دعوت پر مصر تشریف لے گئے ۔ 1956ء میں حضرت مفتی ضیاء الدین بابا فاتوف مفتی اعظم روس کی خصوصی دعوت پر روس کا تبلغی دورہ اور 1959ء میں مشرق وسطیٰ کا خیر سگالی دورہ کیا۔1960ء میں مولانا نورانی نے سری لنکا اور شمالی افریقہ کا دورہ 1962ء میں نائجیریا کے وزیر اعظم احمد وبیلو شہید کی دعوت پر وہاں تشریف لے گئے۔1962ء میں مدینہ منورہ میں مولانا نورانی کی شادی انجام پائی۔1963ء میں شاہ نورانی نے ترکی، فرانس، مغربی جرمنی، برطانیہ، ماریشس، نائجیریا اور اسکینڈے نیوین کے ممالک کا دورہ کیا۔1964 ء میں نورانی میاں امریکا اور کینیڈا گئے۔1968ء میں ایک مناظرہ ایک قادیانی مبلغ سے ٹرینیڈاڈ میں ساڑھے پانچ گھنٹے ہوا بالآخر وہ کتابیں چھوڑ کر بھاگ گیا۔ 1969ء میں شاہ احمد نورانی نے پاکستان آنے کے بعد سب سے پہلا بیان قادیانی فتنہ پر دیا۔

سیاسی زندگی:

1970ء میں جمعیت علمائے پاکستان کی جانب سے کراچی میں قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا اور کامیابی حاصل کی۔1971ء میں علامہ نورانی نے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کا ڈیڑھ ماہ کا دورہ کیا۔1972ء میں فتنہ قادیانیت پر قومی اسمبلی سے خطاب کیا۔1973ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے مقابل متحدہ جمہوری محاذ بنایا۔1974ء میں مولانا نورانی نے 12اپریل کو بریڈ فورڈ کے سینٹ جارجز ہال میں ایک عظیم الشان عالمی کانفرنس کی صدرات کی۔ 30جون 1974ء میں مرزائیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے لئے قرارداد پیش کی جس کے تحت ہمیشہ کے لئے قادیانیوں کو پاکستان کے آئین میں غیر مسلم قرارد دے دیا گیا۔1975ء میں چیئرمین ورلڈ اسلامک مشن کی حیثیت سے امریکا و افریقا کا دورہ کیا۔1976ء میں جمعیت علمائے پاکستان کی طرف سے پاکستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ 1977ء میں تحریک نظام مصطفیٰ میں گرفتاریاں اور قاتلانہ حملہ ہوا۔

1974ء کے تبلیغی دورے پر ماریشس گئے مئی 1974ء میں کیپ ٹاؤن (افریقا) گئے کیپ ٹاؤن کے میئر نے نورانی میاں کو ”سفیر اسلام“ کے خطاب سے مخاطب کیا۔ اس دورے میں105 افریقی یورپی اور مقامی لوگوں نے اسلام قبول کیا۔1979ء میں علامہ نورانی نے برمنگم (برطانیہ) میں عظیم الشان ”نظام مصطفیٰ کانفرنس“ میں شرکت کی۔ فروری 1980ء میں امریکا کے شہر نیویارک میں کولمبیا یورنیورسٹی کے انٹرنیشنل ہال میں ”اسلام کی ہمہ گیریت“ کے موضوع پر انگریزی میں خطاب کیا یونیورسٹی کی ایک پروفیسر خاتون نے مولانا نورانی کی تقریر سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا۔1981ء میں مکہ مکرمہ میں عمرے ادا کیا۔1982ء میں مولانا نورانی ماریشس کے تبلیغی دورہ پر گئے۔ اس دورے میں بہت سے قادیانیوں نے اسلام قبول کیا ۔ 1983ء میں ڈربن (جنوبی افریقا) گئے جہاں میلاد مصطفیٰ کانفرنس سے خطاب کیا۔1984ء میں ماریشس گئے جہاں متعدد غیر مسلموں کو مسلمان کیا اسی سال احمد شاہ نورانی نے برطانیہ میں چند مساجد کا سنگ بنیاد رکھا۔1985ء میں ورلڈ اسلامک مشن برطانیہ کے تحت ویمبلے ہال لندن میں”حجاز مقدس کانفرنس“ میں شرکت کی۔ مارچ1986ء میں ایران عراق جنگ ختم کرانے کے لئے ورلڈ علماء کانفرنس کی قائم کردہ کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لئے عراق گئے نومبر1986ء میں برطانیہ، جنوبی افریقا، فرانس اور کینیا کا تفصیلی دورہ کیا۔ 1987ء میں ہالینڈ میں ایک مسجد کا افتتاح کیا اور بہت سے مذہبی اجتماعات سے خطاب کیا۔ 1989ء میں بھارت کا دورہ کیا اورہندو مت اور اسلام کے تقابل پر لیکچر دیئے۔1996ء میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں پہلی مسجد کا افتتاح کیا۔مولانا شاہ احمد نورانی کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے 1974ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی قرارداد منظور کروائی جو طویل بحث و مباحثے کے بعد منظور کی گئی۔ 1972ء میں ورلڈ اسلامک مشن کی بنیاد رکھی۔

مولانا نے پوری دنیا میں دین اسلام کی سربلندی کے لئے تبلیغ کا عمل جاری رکھا ان کا شمار ایسے اسکالرز میں ہوتا ہے جن کا نام یورپ، افریقا اور امریکا میں تبلیغ اسلام کے لئے بہت معتبر سمجھا جاتا ہے مولانا نے پوری دنیا میں ورلڈ اسلامک مشن کی شاخیں قائم کیں اور درجنوں مساجد کی تعمیر کی۔ آپ نے اپنی زندگی میں اس قدر سفر کیا کہ اگر آپ کو ”سیاح عالم“ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔31دسمبر2003 بروز جمعرات امام شاہ احمد نورانی اس دنیا سے چلے گئے۔ آپ کے جنازے میں ہر مسلک کے متعدد رہنماء و سربراہ دو صوبے کے وزرائے اعلٰی کئی وفاقی و صوبائی حتیٰ کہ سرحد حکومت کی پوری کابینہ، ہزاروں علماء اکابرین اہلسنت ملک کی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما اور لاکھوں عوام نے شرکت کی۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
حق وصداقت کی نشانی… علامہ شاہ احمد نورانی,,,,تحریر…شبیر ابو طالب
10/19/2008
17/رمضان المبارک بمطابق 31/مارچ 1926ء کو بھارت کے شہر میرٹھ کے محلہ مشائخاں میں حضرت شاہ عبدالعلیم صدیقی کے گھر ایک ایسے بچے نے جنم لیا جس نے آگے چل کر نہ صرف مبلغ اسلام بننا تھا بلکہ تحریک تحفظ مقام مصطفٰی،تحریک نفاذ نظام مصطفی،شریعت، طریقت اور روحانیت کے سیل رواں اور مسلک اہلسنت کے عظیم کارواں کی قیادت کرنا تھی۔ اسے شاہ احمد نورانی صدیقی کہا جاتا ہے۔علامہ نورانی کے جد امجد حضرت نجیب مصطفٰی مولانا شاہ محمد عبدالحکیم تھے جو شاہی مسجد میرٹھ کے خطیب بھی تھے۔ آپ کے جد امجد کے برادر مولانا اسماعیل میرٹھی اردو کے بہترین شاعر تھے۔ آپ کے تایا جان مولانا نذیر صدیقی ممبئی کے مشہور خطیب تھے۔ قائد اعظم مذہبی معاملات میں آپ ہی سے مشورہ کیا کرتے تھے آپ ہی کے دست اقدس پر قائد اعظم محمد علی جناح کی ہونے والی بیوی رتن بائی نے اسلام قبول کیا اور آپ ہی نے قائد اعظم محمد علی جناح کا نکاح پڑھایا۔ علامہ شاہ عبدالعلیم میرٹھی سچے عاشق رسول، مستند عالم دین، مبلغ اسلام، کئی زبانوں پر عبور رکھنے والے خطیب، شیریں بیاں مقرر، کئی کتابوں کے مصنف، اور نعت گو شاعر تھے۔ آپ نے پوری دنیا میں تبلیغ کا فریضہ سر انجام دیا اور تحریک پاکستان میں حصہ لیا۔​
علامہ نورانی کے والد علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی نے اپنی ولیانہ طبیعت کے عین مطابق اپنے فرزند علامہ شاہ احمد نورانی کی تربیت کی۔ آپ نے آٹھ سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا۔ ابتدائی تعلیم گھر ہی میں حاصل کی، ثانوی تعلیم کیلئے ایسے اسکول کا انتخاب کیا جس میں ذریعہ تعلیم عربی تھی۔ بعدازاں نیشنل عرب کالج میرٹھ اور الٰہ باد یونیورسٹی سے اعلٰی تعلیم حاصل کی۔دینی علوم کی تحصیل کیلئے آپ نے مدرسہ اسلامیہ قومیہ کا انتخاب کیا جہاں دیگر اساتذہ کے علاوہ علامہ غلام جیلانی بھی مدرس تھے۔ درس نظامی کی تکمیل پر آپ کی دستار بندی علامہ مولانا مفتی سید نعیم الدین مراد آبادی، علامہ مصطفٰی رضا خان، آپ کے استاد گرامی سید غلام جیلانی میرٹھی اور آپ کے والد گرامی شاہ محمد عبدالعلیم صدیقی میرٹھی اور دیگر علمائے کرام نے کی۔
علامہ نورانی نے اپنی زندگی کا ایک حصہ مکة المکرمہ اور مدینہ المنورہ میں گزارا۔ آپ کی شادی علامہ ضیاء الدین مدنی کی پوتی سے ہوئی۔ مقدس سرزمین سے روحانی و خاندانی رشتوں کے باعث آپ کا قرآن پاک پڑھنے اور عربی بولنے کا لہجہ عربوں سے مشابہت رکھتا تھا۔ آپ انتہائی مسحور کن انداز سے قرآن پاک کی تلاوت کرتے تھے۔ آپ نے 14مرتبہ حج کیا۔ 63سال تک مسلسل نماز تراویح میں قرآن پاک ختم کیا کراچی کی تاریخی جناح مسجد میں طویل عرصے تک نماز تراویح اور صدر کی کچھی میمن مسجد میں ہر رمضان المبارک میں باقاعدگی سے نماز تہجد میں بھی مکمل قرآن پاک سنایا کرتے تھے۔ آپ نے تحریک پاکستان میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور طلبہ پر مشتمل تنظیم نیشنل گارڈز قائم کی۔
علامہ نورانی نامور مذہبی پیشوا،بلند پایہ عالم دین،عوام اہلسنت کے قائد و امام، اتحاد بین المسلمین کے داعی، عاشق رسول، محب وطن، عظیم روحانی شخصیت، مبلغ اسلام، ممتاز مذہبی اسکالر، حافظ قرآن، بلند کردار اور بلند قامت سیاست داں تھے۔ آپ کو کم و بیش 17زبانوں پر عبور تھا جن میں فرانسیسی، جرمن، ڈچ اور انگریزی قابل ذکر ہیں۔ اسلام کی تبلیغ اور ترویج آپ کا مقصد حیات تھا۔ آپ باقاعدگی سے دنیا بھر کے تبلیغی دورے کرتے تھے اور 200 سے زائد اسلامک سینٹرز، یتیم خانے، مدارس، مساجد، دارالعلومز، اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز کے روح رواں تھے ان مراکز کے قائم کرنے سے انتظام سنبھالنے تک تمام امور میں آپ گہری دلچسپی لیتے تھے۔
آپ نے پی این اے کی تحریک میں بھی تاریخی کردار ادا کیا یہ تحریک علامہ نورانی کے طفیل تحریک نفاذ مصطفٰی بن گئی۔ یہاں تک کہ خان عبدالولی خان، اصغر خان، مفتی محمود اور میاں طفیل احمد بھی نظام مصطفٰی کے دعویدار بن گئے۔ اس ضمن میں 1974ء کی تحریک ختم نبوت خاص اہمیت رکھتی ہے۔ آپ نے قادیانی فتنے کے خلاف صدائے حق بلند کرکے اس دور کے مسلیمہ کذاب کے خلاف جدوجہد کا آغاز کیا اور بھٹو جیسے شخص کو اس بات پر آمادہ کرلیا کہ قادیانی دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور آئین پاکستان میں انہیں غیرمسلم اقلیت قرار دیا جائے۔
7/ستمبر 1974ء کو آپ کی پیش کردہ تحریک پر قومی اسمبلی نے قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دے دیا۔ آپ نے پاکستان کے آئین میں مسلمان کی تعریف سمیت کئی دفعات شامل کروائیں اور اپنے ہاتھوں سے صدر، وزیر اعظم کا حلف نامہ لکھا جو آج بھی لفظ بہ لفظ ہمارے آئین کا حصہ ہے۔ یہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں آپ نے ختم نبوت کانفرنسز منعقد کرکے قادیانیت کے دانت کھٹے کردئیے اور عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کو عالم اسلام کے سامنے اجاگر کیا۔ آپ ایک درویش صفت انسان تھے رہن سہن انتہائی سادہ تھا۔ آپ نے بھرپور اور فعال سیاست کی مگر اقتدار کی چمک دمک کبھی آپ کو متاثر نہ کرسکی۔ علامہ نورانی نہ بکنے اور نہ جھکنے والے بے باک، بے لوث اور بے خوف سیاست داں تھے۔
12/اکتوبر 1999ء کے بعد حکومتی سطح پر تبدیلی آنے سے ملک کے اسلامی اور نظریاتی تشخص کو خطرات ہونے لگے اور توہین رسالت ایکٹ میں ترامیم کی حکومتی سطح پر بات چیت کی جانے لگی۔ چنانچہ مولانا نورانی نے توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کے خلاف بطور احتجاج 19/مئی 2000ء کو ملک گیر ہڑتال کی اپیل کی۔ یہ ہڑتال اتنی کامیاب تھی کہ جنرل پرویز مشرف کو اس بات کی وضاحت کرنا پڑی کہ حکومت توہین رسالت قانون میں کسی قسم کی ترمیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ پھر 7/جولائی 2002ء کو جمعیت علمائے پاکستان، جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جمعیت علمائے اسلام (س)، تحریک جعفریہ اور جمعیت اہل حدیث نے اسلام آباد میں ایک اجلاس کے بعد متحدہ مجلس عمل پاکستان کی تشکیل کا فیصلہ کیا اور شرکائے اجلاس نے آپ کو سربراہ منتخب کیا۔ یہ مولانا نورانی کی قائدانہ صلاحیت اورسیاسی سمجھ بوجھ کا نتیجہ ہی تھا کہ متحدہ مجلس عمل نے اکتوبر 2002ء کے قومی و صوبائی اسمبلیوں اور فروری 2003ء کے سینیٹ کے انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ آپ کے بعد ایم ایم اے اپنی شان برقرار نہ رکھ سکی۔
آپ کا پہلا بائی پاس آپریشن 1978ء میں دوسرا 1986ء میں ہوا ہالینڈ کے جس ڈاکٹر نے آپ کا آپریشن کیا تھا وہ آپ ہی کے دست پر مسلمان ہوا۔جمعرات 11/دسمبر 2003ء کی دوپہر کے وقت آپ متحدہ اپوزیشن کی پریس کانفرنس میں شرکت کی تیاری میں مصروف تھے کہ دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا یوں یہ پیکر استقامت دوپہر 12 ::37 پر اس دار فانی سے کوچ کرگیا اور پورے عالم اسلام کو سوگوار چھوڑ گیا۔ قائد اہلسنت علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی کا جنازہ تاریخ کراچی کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔ جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے علاوہ دنیا بھر سے سیاسی، مذہبی، سماجی، تجارتی تنظیموں کے نمائندوں، چاروں صوبائی اسمبلی کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ نشتر پارک اور اس کے گرد و نواح میں انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر نظر آرہا تھا آپ کی نماز جنازہ آپ کے صاحبزادے اور جانشین حضرت علامہ شاہ محمد انس نورانی صدیقی نے 4بجکر 28منٹ پر پڑھائی۔ امام نورانی جیسے عظیم مجاہد اور مرد مومن کیلئے ہی علامہ اقبال نے کہا ہے۔
 

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جزاک اللہ۔ مولانا شاہ احمد نورانی صاحب ان علماء اسلام میں سے ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو پاکستان کے آئین میں بھی کافر لکھوانے کے لیے قرارداد پیش کی اور آخر تک اس کی حمایت کی تا کہ مرزائیوں، قادیانیوں کو متفقہ طور پر کافر قرار دیا گیا۔ مرحوم پر اللہ کی رحمتیں ہوں۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
آمین ثُم آمین بارک اللہ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ایک پہلوان کا مقابلہ ایک کمزور آدمی سے جس طرح نہیں سجتا ۔ اسی طرح بہتر ہوتا کہ نبی کا موازنہ نبی سے کروایاجاتا ۔۔۔ مگر کیا کریں قادیانیوں کے نبی کا موازنہ ہمارے علماء سے قادیانی کروا کر خود ہی اپنے نبی کو ذلیل کرواتے ہیں ۔ معلوم ہوتا ہے کہ قادیانیوں کو بھی پتا ہے کہ ان کا نبی ٹٹی میں گر کر مرا تھا ۔ (اس کی موت کی ساری ہسٹری اس کے اپنے بیٹے نے اپنی کتاب سیرتُ المہدی میں لکھی ہے ۔ اب ہے کوئی قادیانی جو ہمارے کسی بھی عالم کی ایسی موت کو ہماری کتابوں میں سے دکھائے؟؟ UAE کی اخبار کا حوالہ دے کر کوئی آپ نے کمال تو نہیں کیا ۔ وہ تو پہلے ہی تمہارے پجاری اور مسلمانوں سے سخت دشمن ہیں ۔ اس لیے تعجب نہیں
e5ptsw.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
Top