حوالہ جات
(۱) الرحیق المختوم میں ۹ربیع الاوّل کا قول اختیار کیا گیا ہے۔ ص ۸۳
(۲) مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام ایواد میں آپ کا انتقال ہوا۔ الرحیق اختوم ص ۸۸
(۳) آٹھ سال دو مہینے دس سن کی عمر میں آپ کے دادا کا انتقال ہوا۔ الرحیق المختوم ص ۸۸
(۴) اس وقت آپ کی عمر پندرہ برس کی تھی۔
(۵) الرحقیق المختوم ص ۱۴۱
(۶) الرحیق المختوم ص ۱۵۸ بحوالہ تاریخ عمر بن الخطاب لا بن الجوزی صحیح البخاری باب اسلام عمر بن الخطاب
(۷) لکھنے والا بعبض بن عامر بن ہاشم تھا۔ ص ۱۷۲، الرحیق المختوم، بحوالہ زادالمعاد
(۸) بائیکاٹ کی تفصیل صحیح بخاری باب اول النبی … ۱/۲۱۶ زاد امعاد ۲/۴۶ رحمة للعالمین ۱/۷۹ وغیرہ سے لی گئی ہے۔
(۹) الرحیق المختوم ص ۲۱۹
(۱۰) ص ۳۲۱
(۱۱) بدایہ والنہابة ۳/۱۴۸
(۱۲) سیرةالمصطفیٰ ج ۲ ص ۳۳۴
(۱۳) الحیق المختوم ص ۳۳۷
(۱۴) ص ۳۴۱، ۳۴۲
(۱۵) ص ۳۶۱
(۱۶) الرحیق المختوم ۳۸۷
(۱۷) زرقانی ص ۳۵۱
(۱۸) سیرةالخاتم النبین ص۴۰۱
(۱۹) زرقانی ص ۳۵۶، ۳۵۹
(۲۰) شرح زرقانی ج ۲/۴۲۵
(۲۱) شرح زرقانی ج: ۱ ص ۴۳۰
(۲۲) فتح الباری ج ۷ ص ۲۱۰
(۲۳) فتح الباری ج ۱ ص ۴۶۳ تا ۴۷۱
(۲۴) بدایة النہایہ ج ۳ ص ۲۳۴ و سیرت ابن ہشام ج۱ص۱۷۸
(۲۵) فتح الباری ج ۱ ص ۴۵۹ تاریخ طبری ج ۲ ص ۲۵۷
(۲۶) ج ۲ ص ۵۵
(۲۷) تاریخ طبری ملخص از ص ۴۷ تا ج ۲ ص ۱۷۲
(۲۸) ج ۱ ص ۴۶۲
(۲۹) تاریخ طبری ملخص ج ۱ ص ۴۷۱
(۳۰) ج ۱ ص ۴۷۱ و ۴۷۲
(۳۱) تاریخ طبری ملخص از ص ۱۷۳ تا ۲۵۶
(۳۲) بدایہ والنہایہ ج ۴ ص ۹، ج ۲ ص ۱۸۵
(۳۳) فتح الباری ج ۲ ص ۲۵۶ و طبری ج ۳ ص ۲۹
(۳۴) طبری ج ۲ ص ۱۷۵ زرقانی ج ۲ ص ۹
(۳۵) فتح الباری ج ۲ ص ۲۵۶، زرقانی ج ۲ ص ۶
(۳۶) طبری ج ۲ ص ۲۵۷ تا ج ۲ ۲۷۷
(۳۷) فتح الباری ج ۷ ص ۳۳۳، طبری ج ۳ ص ۴۲، ۴۳، ج ۲ ص ۲۷۸
(۳۸) الرحیق المختوم ص ۵۰۶
(۳۹) الرحیق ا لمختوم ص ۵۴۴، تفصیلی ماخذ یہ ہیں فتح الباری ۷/۴۳۹، ابن ہشام ج ۲ ص ۳۰۸ وغیرہ
(۴۰) رحمة للعالمین ج ۱ ص ۱۷۱
(۴۱) ابن ہشام ج ۲ ص ۳۴۰ صحیح بخاری باب غزوہ خیبر
(۴۲) سیرة ابن ہشام ج ۲ ص ۶۳۳، رحمة للعالمین ج ۲ ص ۲۳۳
(۴۳) ابن ہشام ج ۲ ص ۵۴۳ اور کتب تفسیر ابتداء سورہ برأت
(۴۴) صحیح البخاری ج ۲ ص ۶۲۶، ابن ہشام ۵۰۱ تا ۵۰۳ رحمة للعالمین ج ۱ ص ۱۸۴
(۴۵) الرحیق المختوم ص ۷۳۴
ماہنامہ دارالعلوم ، شمارہ 9 - 10 ، جلد: 97 ، ذیقعدہ – ذی الحجہ 1434 ہجری مطابق ستمبر – اکتوبر 2013ء