شفیق احمد
رکن ختم نبوت فورم
حمزہ علی عباسی کا مطالبہ اور سر ڈاکٹر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ
عقل و دانش سے عاری اور علم تقابل ادیان سے بے بہرہ فنکار حمزہ علی عباسی نے سستی شہرت کیلئے یا کسی کی شہہ پر یہ بیان دیا ہے کہ قادیانیوں / مرزائیوں کو ریاست کافر ڈیکلیئر نہیں کر سکتی۔۔۔۔ حمزہ علی عباسی کو شائد معلوم ہی نہیں کہ اسلامی ریاست ہی نہیں بلکہ غیر اسلامی ریاست بھی شواہد کی بناء پر مرتد اور منافقین کو مسلمانوں سے الگ ایک جماعت تسلیم کر سکتی ہے ۔۔۔ اس کا ایک واضح ثبوت سر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کا انگریزوں سے وہ مطالبہ تھا کہ قادیانیت کو اسلام سے علیحدہ مذہب قرار دیا جائے۔ مئی 1935 میں سر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے اس مطالبہ کو ہندوستان کے تمام اخبارات نے اپنے سرورق پر چھاپا ۔۔۔۔ سر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نےفرمایا """ بانی تحریک (مرزا قادیانی) نے ملت اسلامیہ کو سڑے ہوئے دودھ سے تشبیہ دی تھی اور اپنی جماعت کو تازہ دودھ سے ۔ اور اپنے مقلدین کو جماعت اسلامیہ سے میل جول رکھنے سے اجتناب کا حکم دیا تھا ۔ علاوہ بریں ان کا بنیادی اصولوں سے انکار ، اپنی جماعت کا نیا نام {احمدی }، مسلمانوں کی قیامِ نماز سے قطع تعلق، نکاح وغیرہ کے معاملات میں مسلمانوں سے بائیکاٹ اور ان سب سے بڑھ کر یہ اعلان کہ دنیائے اسلام کافر ہے ، یہ تمام امور قادیانیوں کی علیحدگی پر دال ہیں قادیانیوں کی تفریق کی پالیسی کے پیش نظر جو انہوں نے مذہبی اور معاشرتی معاملات میں ایک نئی نبوت کا اعلان کر کے اختیار کی ہے خود حکومت کا فرض ہے کہ وہ قادیانیوں اور مسلمانوں کے بنیادی اختلافات کا لحاظ رکھتے ہوئے آئینی اقدام اٹھائے اور اس کا انتظار نہ کرے کہ مسلمان کب مطالبہ کرتے ہیں""" ۔سر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے جو نکات اٹھائے ہیں ان سے قومی اسمبلی کے اس فیصلے کو تقویت ملتی ہے کہ مسلمان ریاست نہ صرف قادیانیوں کو کافر قرار دے سکتی ہے بلکہ ان کی ارتدادی سرگرمیوں پر بھی پابندی لگا سکتی ہے۔
دوسری حقیقت جو سر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے مطالبے میں سامنے آئی وہ یہ ہے کہ قادیانی کمیونٹی اپنے نبی مرزا قادیانی کی واضح ہدایات کے زیر اثر مسلمانوں سے کنارہ کشی کی روش اپنائے ہوئے ہے اور دینی و دنیاوی میل جول میں حد بندی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔۔۔ اس کی مزید وضاحت کیلئے میں قادیانیوں کے جھوٹے نبی مرزا قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر احمد کی تحریر قارئین کے سامنے رکھتا ہوں۔ مرزا بشیر احمد لکھتا ہے""ہم تو دیکھتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود نے غیر احمدیوں کے ساتھ وہی سلوک جائز رکھا ہے جو نبی کریمؐ نے عیسائیوں کے ساتھ کیا۔ غیر احمدیوں سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں ،ان کو لڑکیاں دینا حرام کیا گیا، ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا، اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مِلکر کر سکتے ہیں، دوقسم کے تعلق ہوتے ہیں ، ایک دینی دوسرے دنیوی، دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دنیوی تعلق کا بھاری ذریعہ رشتہ وناطہ ہے سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دیے گئے""۔ (کلمتہ الفصل صفحہ 169) ۔۔۔۔ مرزا بشیر احمد کے دوٹوک فیصلے کے بعد حمزہ علی عباسی کو مدعی سست گواہ چست کے مصداق قادیانیوں کو مسلمانوں کے ماتھے کا جھومر بنانے کی کوشش کرنا صریحا غیر اسلامی اور غیر اخلاقی فعل ہے۔۔
تیسری حقیقت جو سر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے انگریز حکمرانوں کے گوش گذار کی وہ یہ ہے کہ قادیانی مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں اور خود کو حقیقی مسلمان، جس کی بناء پر یہ گروہ مسلمانوں سے خودبخود الگ ہو جاتا ہے۔ سر علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کی اس سچائی کو میں مرزا قادیانی اینڈ کمپنی کے واضح اقرار ناموں سے یہاں پیش کرتا ہوں اور حمزہ علی عباسی کو بھی یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جس ٹولے کو وہ مسلمان کہلوانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہا ہے وہ گروہ حمزہ علی عباسی کو پکا کافر اور جہنمی یقین کرتا ہے۔۔۔ حمزہ علی عباسی کے خلاف جھوٹے نبی مرزا قادیانی کا فتوی ملاحظہ فرمائیں۔۔۔۔۔ حمزہ علی عباسی کو مسلمانوں کی صف سے باہر کھینچتے ہوئے مرزا قادیانی لکھتا ہے""" جو شخص (حمزہ علی عباسی۔ ناقل) مجھ پر ایمان نہیں رکھتا وہ کافر ہے"" (حقیقت الوحی صفحہ 163) مرزا قادیانی کابیٹا اور قادیانیوں کا خودساختہ خلیفہ مرزا بشیرالدین محمود لکھتا ہے"" کل مسلمان (بشمول حمزہ علی عباسی۔۔ ناقل) جو حضرت مسیح موعود (مرزا غلام احمد قادیانی ) کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں ۔ (آئینہ صداقت صفحہ 35) مرزا قادیانی کا منجھلا بیٹا مرزا بشیر احمد ایم اے لکھتا ہے """ ہر ایک ایسا شخص جو موسی کو تو مانتا ہے مگر عیسیٰ کو نہیں مانتا ،یا عیسیٰ کو مانتا ہے مگر محمد کو نہیں مانتا اور یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتا ہے پر مسیح موعود کو نہیں مانتا وہ نہ صرف کافر بلکہ پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے""" (کلمۃ الفصل صفحہ١١٠) ۔۔۔ جی جناب حمزہ علی عباسی صاحب! آپ فرماتے ہیں کہ"" ریاست کو اختیار نہیں کہ کسی کو کافر قرار دے"" تو مذکورہ بالا حقائق کی روشنی میں کیا آپ وضاحت فرما سکتے ہیں کہ مرزا اینڈ کمپنی کو کس نے ایسے ٹھوس فتوے داغنے کے لیئے بااختیار بنایا کہ وہ کلمہ گو مسلمانوں کو صرف کافر ہی نہیں بلکہ پکا کافر قرار دیتے ہیں کہ شک و شبہ کی گنجائش ہی باقی نہ رہے۔
مئى 1907 كو مرزا قادیانی نے اپنے پیروکاروں کی رہنمائی کیلئے ایک اشتهار شائع کیا جس میں اس نے لکھا کہ ""اگر تم اس گورنمنٹ (انگریز کی حکومت) کے سایہ سے باہر نکل جاؤ ایسی سلطنت کا بھلا نام تو لو جو تمہیں اپنی پناہ میں لے گی، ہر اسلامی سلطنت تمہارے قتل کے لیئے دانت پیس رہی ہے، کیونکہ انکی نگاہ میں تم کافر اور مرتد ٹھہر چکے ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمام پنجاب اور ہندوستان کے فتوے بلکہ تمام ممالک اسلامیہ کے فتوے تمہاری نسبت یہ ہیں کہ تم واجب القتل ہو"( مجموعہ اشتهارات 2 صفحہ 709)
حمزہ علی عباسی۔۔۔! مرزا قادیانی کا مذکورہ بالا اعتراف چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ مرزا قادیانی ایک دجال اور کذاب تھا کیونکہ چودہ سو سال سے نسل در نسل تمام مسلمانوں کے خون میں شامل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد پیدا ہونے والا نبوت کا دعویدار پکا کافر اور واجب القتل ہے، کیسی ایمان افروز حقیقت ہے کہ اس محکم اور اجماعی عقیدے کی تصدیق اللہ جھوٹے نبی کے منہ سے کروا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔ اب آپ خود تجزیہ کریں کہ جس گروہ کے صریح کافرانہ عقائد پر تمام دنیا کے مسلمانوں کا اتفاق رائے موچود ہے کہ ان کو قتل کر دینا چاہیئے وہ گروہ نہ صرف پاکستان میں امن و آشتی کی فضاء میں زندگی بسر کر رہا ہے بلکہ سینکڑوں بڑی ایسی صنعتوں کا مالک بھی ہے جہاں ہزاروں مسلمان ان کے ملازم ہیں۔۔۔۔۔۔ کیا یہ قادیانیوں کی کھلی منافقت اور دھوکا دہی نہیں کہ خود کو مسلمانوں کی نظر میں کافر اور واجب القتل سمجھنے کے باوجود پارلیمنٹ کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہیں کہ جس میں تمام ارکان پارلیمنٹ نے ان کو کافر قرار دیا اور ان کی کافرانہ تبلیغ پر پابندی لگائی۔۔۔۔۔ہماری بدقسمتی کہ ہم نے مسیلمہ کذاب اور مرزا قادیانی میں فرق روا رکھا۔ مسیلمہ کذاب اور اس کے پیروکاروں کو صحابہ اکرام رضی اللہ تعالی عنہ نے تہس نہس کر دیا لیکن ہم نے مرزا قادیانی اور اس کے مریدوں کو اجازت دی کہ وہ ہمارے سینوں پر مونگ دلیں اور پھر بھی مظلوم بن کر دنیا میں ہمیں ذلیل و خوار کریں۔۔۔۔ ہمارا وہ حال ہے کہ ہم سو پیاز بھی کھا رہے ہیں اور سو جوتیاں بھی۔ خدارا۔۔۔! اپنی بیجا ضد سے قادیانیوں کے تار عنکبوت سے بھی کمزور موقف کو تقویت نہ دیں اور پاکستانیوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے سے باز آ جائیں ۔۔۔۔۔۔جزاک اللہ خیرا ۔