الشیخ ذکاءاللہ السندھی حفظہ اللہ
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کیااطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ۔
(بخاری: 2957، الفاظ بخاری کے ہیں، نیز دیکھئے مسلم:1835)
2۔ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:
ایک مسلمان پر سمع واطاعت فرض ہے چاہے اسے پسند ہو یا نا پسند ہو، الا یہ کہ اگر اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے ، اگر امیر اسے نافرمانی کا حکم دے تو نہ تو اس پر سننا ہے او نہ ماننا۔
(بخاری 7144، مسلم: 1839 الفاظ مسلم کے ہیں)۔
3۔ حذیفۃ بن الیمانؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہا آپ ﷺ نے فرمایا
میرے بعد ایسے امام ہوں گے جو نہ تو میری سنت پر چلیں گے اور نہ میرے طریقے کی پیروی کریں گے ان میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کے جسم انسانوں کے ہوں گے اور دل شیطان کے۔
میں نے کہا:
اے اللہ کے رسول! اگر میں ایسے لوگوں کو پالوں تو کیا کروں؟
آپﷺ نے فرمایا:
حاکم وقت کی سنو اور اس کی اطاعت کرو، اگرچہ تمہاری پیٹ پر مارے اور تمہارا سارا مال لے لے۔ سنو اور اطاعت کرو۔
(مسلم:1847)۔
4۔ علقمۃ ابن وائل اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئےفرماتے ہیں کہ انہوں نے کہا:
سلمۃ بن یزید بحفیؓ نے رسول اللہﷺ سے سوال کیا، وہ کہتے ہیں کہ : ہم نے کہا:
اے اللہ کے نبی اگر ہم پر ایسے امراء مسلط ہوجائیں جو ہم سے اپنا حق مانگیں اور ہمارا حق روکیں تو ایسی صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟
تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
سنو اور اطاعت کرو، ان کا کام وہ ہے جو انہیں سونپا گیا ہے اور تمہارا کام وہ ہے جو تمہیں سونپا گیا ہے۔
(مسلم:1846)
5۔ عیاض بن غنم ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا
جو کوئی کسی صاحب منصب کو نصیحت کا ارادہ کرے تو اسے علانیۃ ظاہر نہ کرے بلکہ اس کا ہاتھ تھامے او اسے اکیلے میں لے جائے، اگر وہ اس کی بات سن لے تو ٹھیک ورنہ اس نے اپنی ذمہ داری ادا کردی۔
السنۃ لابن ابی عاصم 1096، نیز البانی نے حدیث کو صحیح کہا ہے۔
6۔ام سلمۃؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نےفرمایا:
عنقریب ایسے امراء ہوں گے جن کی بعض باتیں تمہیں اچھی لگیں گی اوربعض بری ، چنانچہ تو جوان کی غلط باتوں کو پہچان لے اس کا ذمہ بری ہوگیا، اور جس نے ان پر انکار کیا اس کا ذمہ بری ہوگیا لیکن جو راضی ہو گیا اور اسی صورت کے پیچھے چل پڑا ،
صحابہ نے فرمایا :
کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں؟
آپﷺ نے فرمایا :
نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔
(صحیح مسلم:1854)۔
7۔ ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جو اطاعت سے نکلا اور جماعت سے الگ ہوا اور اسی حال میں مرگیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔
(مسلم: 1848
8۔ عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
جس اپنے امیر کی کوئی بات بری لگے تو اس کو چاہئے کہ اس پر صبر کرے ؛ کیونکہ جو بھی امیر کی اطاعت سے ایک بالش بھی باہر نکلا اور پھر اسی حال میں مرگیاتو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوئی ۔
(بخاری:7053، مسلم: 1849 الفاظ مسلم کے ہیں)
9۔ عرفجہ اشجعیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
جو تمہارے پاس اس حال میں آئے جبکہ تم پر ایک امیر قائم ہے اور تمہاری اجتماعیت کو توڑنے کی کوشش کرے یا اس میں انتشہار وتفرق پیدا کرنے کی کوشش کرے تو اس کو قتل کردو۔
اور ایک روایت میں ہے :
تو اس تلوار سے اس کی گردن ماردو جو بھی ہو۔
(مسلم:1852)۔
10۔ نیز عبد اللہ بن عمر وبن عاص کی طویل مرفوع حدیث میں ہے:
جو کسی امیر کی بیعت کرے اور اسے اپنی وفاداری سونپ دے ، دل سے اس کی اطاعت پر راضی ہو جائے تو اسے چاہئے کہ حتی المقدور اس کی اطاعت کرے پھر اگر کوئی دوسرا آکر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے تو اس کی گردن ماردو۔
(مسلم :1844)۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کیااطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ۔
(بخاری: 2957، الفاظ بخاری کے ہیں، نیز دیکھئے مسلم:1835)
2۔ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:
ایک مسلمان پر سمع واطاعت فرض ہے چاہے اسے پسند ہو یا نا پسند ہو، الا یہ کہ اگر اسے نافرمانی کا حکم دیا جائے ، اگر امیر اسے نافرمانی کا حکم دے تو نہ تو اس پر سننا ہے او نہ ماننا۔
(بخاری 7144، مسلم: 1839 الفاظ مسلم کے ہیں)۔
3۔ حذیفۃ بن الیمانؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہا آپ ﷺ نے فرمایا
میرے بعد ایسے امام ہوں گے جو نہ تو میری سنت پر چلیں گے اور نہ میرے طریقے کی پیروی کریں گے ان میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جن کے جسم انسانوں کے ہوں گے اور دل شیطان کے۔
میں نے کہا:
اے اللہ کے رسول! اگر میں ایسے لوگوں کو پالوں تو کیا کروں؟
آپﷺ نے فرمایا:
حاکم وقت کی سنو اور اس کی اطاعت کرو، اگرچہ تمہاری پیٹ پر مارے اور تمہارا سارا مال لے لے۔ سنو اور اطاعت کرو۔
(مسلم:1847)۔
4۔ علقمۃ ابن وائل اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئےفرماتے ہیں کہ انہوں نے کہا:
سلمۃ بن یزید بحفیؓ نے رسول اللہﷺ سے سوال کیا، وہ کہتے ہیں کہ : ہم نے کہا:
اے اللہ کے نبی اگر ہم پر ایسے امراء مسلط ہوجائیں جو ہم سے اپنا حق مانگیں اور ہمارا حق روکیں تو ایسی صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟
تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
سنو اور اطاعت کرو، ان کا کام وہ ہے جو انہیں سونپا گیا ہے اور تمہارا کام وہ ہے جو تمہیں سونپا گیا ہے۔
(مسلم:1846)
5۔ عیاض بن غنم ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا
جو کوئی کسی صاحب منصب کو نصیحت کا ارادہ کرے تو اسے علانیۃ ظاہر نہ کرے بلکہ اس کا ہاتھ تھامے او اسے اکیلے میں لے جائے، اگر وہ اس کی بات سن لے تو ٹھیک ورنہ اس نے اپنی ذمہ داری ادا کردی۔
السنۃ لابن ابی عاصم 1096، نیز البانی نے حدیث کو صحیح کہا ہے۔
6۔ام سلمۃؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نےفرمایا:
عنقریب ایسے امراء ہوں گے جن کی بعض باتیں تمہیں اچھی لگیں گی اوربعض بری ، چنانچہ تو جوان کی غلط باتوں کو پہچان لے اس کا ذمہ بری ہوگیا، اور جس نے ان پر انکار کیا اس کا ذمہ بری ہوگیا لیکن جو راضی ہو گیا اور اسی صورت کے پیچھے چل پڑا ،
صحابہ نے فرمایا :
کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں؟
آپﷺ نے فرمایا :
نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں۔
(صحیح مسلم:1854)۔
7۔ ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
جو اطاعت سے نکلا اور جماعت سے الگ ہوا اور اسی حال میں مرگیا تو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوگی۔
(مسلم: 1848
8۔ عبد اللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا:
جس اپنے امیر کی کوئی بات بری لگے تو اس کو چاہئے کہ اس پر صبر کرے ؛ کیونکہ جو بھی امیر کی اطاعت سے ایک بالش بھی باہر نکلا اور پھر اسی حال میں مرگیاتو اس کی موت جاہلیت کی موت ہوئی ۔
(بخاری:7053، مسلم: 1849 الفاظ مسلم کے ہیں)
9۔ عرفجہ اشجعیؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
جو تمہارے پاس اس حال میں آئے جبکہ تم پر ایک امیر قائم ہے اور تمہاری اجتماعیت کو توڑنے کی کوشش کرے یا اس میں انتشہار وتفرق پیدا کرنے کی کوشش کرے تو اس کو قتل کردو۔
اور ایک روایت میں ہے :
تو اس تلوار سے اس کی گردن ماردو جو بھی ہو۔
(مسلم:1852)۔
10۔ نیز عبد اللہ بن عمر وبن عاص کی طویل مرفوع حدیث میں ہے:
جو کسی امیر کی بیعت کرے اور اسے اپنی وفاداری سونپ دے ، دل سے اس کی اطاعت پر راضی ہو جائے تو اسے چاہئے کہ حتی المقدور اس کی اطاعت کرے پھر اگر کوئی دوسرا آکر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے تو اس کی گردن ماردو۔
(مسلم :1844)۔