حیاتِ عیسی علیہ السلام از روئے قادیانی کتب
کون کون سا قادیانی ہے جو اپنے نبی (مرزا غلام احمد قادیانی) کی بھی اب نہیں مانے گا؟؟؟
1- حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اس دنیا میں تشریف لائیں گے مرزا قادیانی کا واضح بیان ۔
(یاد رہے کہ مرزا قادیانی نے کہا ہے کہ براھین احمدیہ اثبات حقانیت قرآن و صاقت دین اسلام ہے)
(دوسری جگہ اس نے لکھا ہے کہ اس نے براھین احمدیہ کو خداتعالی کی طرف سے مامور ہو کر لکھا ہے)
ان دونوں باتوں کے حوالہ جات طلب کرنے پر پیش کیے جائیں گے

2- حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا میں اتریں گے
دوسرے حوالے میں مرزا صاحب ایک قرآن کریم کی آیت کی تشریح کر رہے ہیں اور اس میں ان کا کہنا ہے کہ اس آیت میں حضرت مسیح کے جلالی طور پر ظاھر ہونے کا اشارہ ہے ۔ اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام بڑی جلالیت کے ساتھ دنیا میں اتریں گے
(خصوصی نوٹ: یار رہے کہ مرزا صاحب نے اس آیت (کلامُ اللہ) میں تحریف کی ہے اور اپنی طرف سے اس آیت میں ایک لفظ "علیکم" ایڈ کیا ہے۔

3- مرزا صاحب انتہائی واضح الفاظ میں فرما رہے ہیں کہ حضرت مسیح تو انجیل کو ناقص کی ناقص چھوڑ کر آسمانوں پر جابیٹھے ہیں۔
(اب قادیانی بتائیں کہ اگر مسیح علیہ السلام کو آسمانوں پر جانے کا عقیدہ اگر مشرکانہ ہے تو مرزا صاحب مشرک بن گئے نا؟؟)

4-مرزا صاحب کا کہنا ہے کہ مسیح ابن مریم کے آخری زمانہ میں آنے کی پیشن گوئی قرآن مجید میں ہے ۔ اور یہ بھی قرآن میں ہے کہ مسیح کے نکلنے کی مدت 1400 سال قرآن مجید نے ٹھرائی ہے
( میں پوری قادیانیت کو چیلنج دیتا ہوں کہ یہ بات قرآن سے مجھے دکھا دیں جو مرزے نے کہی ہے کہ قرآن نے مسیح کے نکلنے کی 1400 سال مدت ٹھرائی ہے ۔ وگرنہ قادیانیوں کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ مرزا غلام احمد قادیانی نے یہ قرآن مجید پر صریح بہتان و جھوٹ باندھا ہے۔)

5- مرزا صاحب کہتے ہیں کہ انیلوں میں مسیح کی دو قسم کی پیشن گوئیاں ہیں ۔ اس کے بعد مسیح کے آسمان پر سے ظاھر ہونے کے نشان کا ثبوت بھی مرزا صاحب نے لکھا ہے ۔
(نوٹ: قادیانیوں کا عقیدہ ہے کہ پچھلی کتابیں تحریف شدہ نہیں ہیں بلکہ وہ ٹھیک ہیں ۔ تو اب مرزائیوں کو چاہیے کہ منجملہ انجیل اور اس پر مرزا کی اس شہادت کو مانتے ہوئے حضرت مسیح علیہ السلام کے آسمان پر سے ظھور کو تسلیم کر لیں ۔ کیونکہ مرزا کہتا ہے کہ انجیل میں لکھا ہے کہ " جلال کے ساتھ آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھیں گے)

6- مرزا غلام احمد قادیانی کا ماننا ہے کہ مسیح ابن مریم کے آنے کی پیشن گوئی اول درجے کی پیشن گوئی ہے۔
اور پھر مرزا صاحب خود کہتے ہیں کہ انجیل بھی اس بات کی مصداق ہے ۔ اب قادیانیوں کو چاہیے کہ مرزا کی اس بات کو کم از کم سچا مان لیں ۔
(اے قادیانی توں ہمارا نہیں بنتا تو نہ بن کم از کم اپنا تو بن)

7- مرزا قادیانی کا یہ بات تسلیم کرنا ہے کہ مسیح کے آنے کی اس قدر زور کے ساتھ ہر ایک زمانے میں پھیلی ہوئی معلوم ہوتی ہے ۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ صدیوں میں مرتب کی گئی اس متعلق کتب کو اکٹھا اگر کریں تو ہزار ہا سے کم نہیں ہوں گی۔
کیا اب بھی قادیانی حضرات انکار کریں گے؟؟

8- مرزا غلام احمد قادیانی اب یہ بات بھی تسلیم کرتا ہے کہ حضرت مسیح کے آنے سے متعلقہ احادیث کا جھوٹ ہونا نا ممکن ہے ۔ (جبکہ مرزا صاحب خود یہ بھی اقرار کرتے ہیں کہ تواتر کی حد تک وہ احادیث پہنچی ہوئی ہیں جن میں مسیح کے آنے کی پیشن گوئی ہے) جیسا کہ اگلی پکچر (9) میں یہ بات مرزا جی کی موجود ہے۔

9- اس میں مرزا جی لکھتے ہیں کہ نازل ہونا عیسی ابن مریم کا بسبب متواتر احادیث صحیحہ کے بلکل حق ہے۔
(نوٹ: خزائن 13/206 پر مرزا کا کہنا ہے کہ احادیث جو تواتر کے ساتھ ہوں ان کو نہ ماننے والے کے کفر کا اندیشہ ہے۔ اور پھر خود ہی لکھتے ہیں کہ : کیونکہ متواترات سے انکار کرنا کویا اسلام کا انکار کرنا ہے)
(اب کون سا قادیانی ہے جو مرزا کی اس بات کو مانے ؟؟ اور متواترات کی حد تک پہنچی ہوئی احادیث جو بقول مرزا کے مسیح علیہ السلام کے متعلق ہیں ان کا انکار کر کے اسلام کا انکار کر بیٹھے)

10- پکچر 10 کو پڑھیں مرزا صاحب کہتے ہیں کہ دو نبی آسمان کی طرف اٹھائے گئے اور کسی زمانے میں وہ زمین پر بھی اتریں گے ۔ پھر وہ ان کے نام لکھتے ہیں ایک کا نام یوحنا بتاتے ہیں جس کو ایلیا اور ادریس بھی کہتے ہیں (بقول مرزا صاحب) اور دوسرے کا نام مسیح ابن مریم جن کو عیسی اور یسوع بھی کہتے ہیں ۔(بقول مرزا) پھر آگے مرزا صاحب کہتے ہیں کہ کسی زمانے میں یہ زمین پر بھی اتریں گے ۔ اور پھر مرزا صاحب باقاعدہ آسمان کا لفظ استعمال کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ تم ان کو آسمان سے اترتے ہوئے بھی دیکھو گے۔
(اب بولیں کون کون سے قادیانی مربیان مرزا صاحب کی اس بات کو جھوٹا تسلیم کرتے ہیں؟؟؟)
(اب ہمیں جھوٹا کہنے والا یوں ہی ہو گا جیسے وہ مرزا جی کو جھوٹا تسلیم کر رہا ہے)
