حدیث نمبر۱۳: ’’
عن جابرؓ قال رسول اﷲ ﷺ … فینزل عیسیٰ ابن مریم فیقول امیرہم تعال صلّ لنا فیقول لا ان بعضکم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ ہذہ الامۃ
(مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)‘‘
مرزاجی ’’ وامامکم منکم ‘‘ سے ثابت کرتے ہیں کہ نماز بھی یہی پڑھائیں گے۔ یہ امت محمدیہ میں سے ہوں گے۔ حالانکہ یہ قطعاً غلط ہے۔ ’’وامامکم منکم‘‘ کا معنی اگر مرزاجی کے بیان کے مطابق لیں تو یہ عطف بیان ہوگا۔ جس کے لئے واؤ نہیں لائی جاتی جو یہاں موجود ہے۔ یہ تو عربی قواعد کو ذبح کرنے کے مترادف ہے۔ حدیث مذکور نے صاف کر دیا ہے کہ امیر قوم (یعنی مہدی علیہ السلام) کہیں گے آؤ آگے ہوکر نماز پڑھاؤ۔ وہ انکار کرتے ہوئے فرمائیں گے کہ اﷲ نے اس امت کے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ اب مرزائی اگر ایمان چاہتے ہیں تو ان کو مرزا کے معنوں کی بجائے سرور عالم ﷺ کے بیان کردہ معنوں کو قبول کرلینا چاہئے۔
(مشکوٰۃ ص۴۸۰، باب نزول عیسیٰ علیہ السلام)‘‘
مرزاجی ’’ وامامکم منکم ‘‘ سے ثابت کرتے ہیں کہ نماز بھی یہی پڑھائیں گے۔ یہ امت محمدیہ میں سے ہوں گے۔ حالانکہ یہ قطعاً غلط ہے۔ ’’وامامکم منکم‘‘ کا معنی اگر مرزاجی کے بیان کے مطابق لیں تو یہ عطف بیان ہوگا۔ جس کے لئے واؤ نہیں لائی جاتی جو یہاں موجود ہے۔ یہ تو عربی قواعد کو ذبح کرنے کے مترادف ہے۔ حدیث مذکور نے صاف کر دیا ہے کہ امیر قوم (یعنی مہدی علیہ السلام) کہیں گے آؤ آگے ہوکر نماز پڑھاؤ۔ وہ انکار کرتے ہوئے فرمائیں گے کہ اﷲ نے اس امت کے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ اب مرزائی اگر ایمان چاہتے ہیں تو ان کو مرزا کے معنوں کی بجائے سرور عالم ﷺ کے بیان کردہ معنوں کو قبول کرلینا چاہئے۔