’’
وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترن بہا
" (الزخرف:61 )۔
امام حافظ ابن کثیرؒ اپنی تفسیر میں بذیل آیت کریمہ فرماتے ہیں:
"وقوله سبحانه وتعالى: وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ تَقَدَّمَ تَفْسِيرُ ابْنِ إِسْحَاقَ أَنَّ الْمُرَادَ مِنْ ذَلِكَ مَا بُعِثَ بِهِ عيسى عليه الصلاة والسلام، مِنْ إِحْيَاءِ الْمَوْتَى وَإِبْرَاءِ الْأَكْمَهِ وَالْأَبْرَصِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنَ الْأَسْقَامِ، وَفِي هَذَا نَظَرٌ وَأَبْعَدُ مِنْهُ مَا حَكَاهُ قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ وسعيد بن جبير، أن الضَّمِيرُ فِي وَإِنَّهُ عَائِدٌ عَلَى الْقُرْآنِ، بَلِ الصحيح أنه عائد على عيسى عليه الصلاة والسلام فَإِنَّ السِّيَاقَ فِي ذِكْرِهِ، ثُمَّ الْمُرَادُ بِذَلِكَ نُزُولُهُ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، كَمَا قَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ [النساء: 159] أَيْ قَبْلَ مَوْتِ عِيسَى عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ ثم يَوْمَ الْقِيامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيداً وَيُؤَيِّدُ هَذَا الْمَعْنَى الْقِرَاءَةَ الْأُخْرَى وَإِنَّهُ لَعَلَمٌ لِلسَّاعَةِ أَيْ أَمَارَةٌ وَدَلِيلٌ عَلَى وُقُوعِ السَّاعَةِ. قَالَ مُجَاهِدٌ وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ أَيْ آيَةٌ للساعة خروج عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَبْلَ يَوْمِ القيامة، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي الْعَالِيَةِ وَأَبِي مَالِكٍ وَعِكْرِمَةَ وَالْحَسَنِ وَقَتَادَةَ وَالضَّحَّاكِ وَغَيْرِهِمْ، وَقَدْ تَوَاتَرَتِ الْأَحَادِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنه أخبر بنزول عيسى عَلَيْهِ السَّلَامُ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِمَامًا عَادِلًا وحكما مقسطا. "(
تفسير ابن كثير ، جلد 7 صفحہ 217 )
اﷲتعالیٰ کے قول ’’وانہ لعَلم للساعۃ‘‘ کے متعلق ابن اسحاق کی تفسیر گذر چکی ہے کہ مراد اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات مثل مردوں کا زندہ کرنا، کوڑھوں اور برص والوں کو تندرست کرنا اور علاوہ اس کے دیگر امراض سے شفا دینا ہے۔ اس میں اعتراض اور اس سے زیادہ ناقابل قبول وہ ہے جو قتادہ نے حسن بصری ، سعید ابن جبیر سے بیان کیا ہے کہ انہ کی ضمیر قرآن کریم کی طرف راجع ہے۔ بلکہ صحیح یہ ہے کہ ’’انہ‘‘ کی ضمیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف راجع ہے۔ کیونکہ سیاق وسباق انہیں کے ذکر میں ہے۔ پس مراد اس سے ان کا قیامت سے پہلے نازل ہونا ہے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ‘‘ فرمایا ہے۔ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے… اور ان معنوں کی دوسری قرأت تائید کرتی ہے جو یہ ہے۔ ’’وانہ لعِلم للساعۃ‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام نشانی ہے اور دلیل ہے۔ قیامت کے واقع ہونے پر۔ مجاہد کہتے ہیں کہ اس کے معنی ہیں۔ ’’قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آنا قیامت کی نشانی ہیں۔‘‘ اسی طرح ابوہریرہؓ، ابن عباسؓ، ابوعالیہؓ، ابومالکؓ، عکرمہؓ، حسنؓ، قتادہؓ، ضحاکؓ وغیرہم بزرگان دین سے روایت ہے۔ حدیثیں رسول کریمﷺ سے حد تواتر تک پہنچ چکی ہیں کہ رسول کریمﷺ نے قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے امام عادل، حاکم اور منصف کی حالت میں نازل ہونے کی خبر دی ہے۔
امام حافظ ابن کثیرؒ اپنی تفسیر میں بذیل آیت کریمہ فرماتے ہیں:
"وقوله سبحانه وتعالى: وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ تَقَدَّمَ تَفْسِيرُ ابْنِ إِسْحَاقَ أَنَّ الْمُرَادَ مِنْ ذَلِكَ مَا بُعِثَ بِهِ عيسى عليه الصلاة والسلام، مِنْ إِحْيَاءِ الْمَوْتَى وَإِبْرَاءِ الْأَكْمَهِ وَالْأَبْرَصِ وَغَيْرِ ذَلِكَ مِنَ الْأَسْقَامِ، وَفِي هَذَا نَظَرٌ وَأَبْعَدُ مِنْهُ مَا حَكَاهُ قَتَادَةُ عَنِ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ وسعيد بن جبير، أن الضَّمِيرُ فِي وَإِنَّهُ عَائِدٌ عَلَى الْقُرْآنِ، بَلِ الصحيح أنه عائد على عيسى عليه الصلاة والسلام فَإِنَّ السِّيَاقَ فِي ذِكْرِهِ، ثُمَّ الْمُرَادُ بِذَلِكَ نُزُولُهُ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، كَمَا قَالَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ [النساء: 159] أَيْ قَبْلَ مَوْتِ عِيسَى عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ ثم يَوْمَ الْقِيامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيداً وَيُؤَيِّدُ هَذَا الْمَعْنَى الْقِرَاءَةَ الْأُخْرَى وَإِنَّهُ لَعَلَمٌ لِلسَّاعَةِ أَيْ أَمَارَةٌ وَدَلِيلٌ عَلَى وُقُوعِ السَّاعَةِ. قَالَ مُجَاهِدٌ وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ أَيْ آيَةٌ للساعة خروج عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَامُ قَبْلَ يَوْمِ القيامة، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي الْعَالِيَةِ وَأَبِي مَالِكٍ وَعِكْرِمَةَ وَالْحَسَنِ وَقَتَادَةَ وَالضَّحَّاكِ وَغَيْرِهِمْ، وَقَدْ تَوَاتَرَتِ الْأَحَادِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أنه أخبر بنزول عيسى عَلَيْهِ السَّلَامُ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِمَامًا عَادِلًا وحكما مقسطا. "(
تفسير ابن كثير ، جلد 7 صفحہ 217 )
اﷲتعالیٰ کے قول ’’وانہ لعَلم للساعۃ‘‘ کے متعلق ابن اسحاق کی تفسیر گذر چکی ہے کہ مراد اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات مثل مردوں کا زندہ کرنا، کوڑھوں اور برص والوں کو تندرست کرنا اور علاوہ اس کے دیگر امراض سے شفا دینا ہے۔ اس میں اعتراض اور اس سے زیادہ ناقابل قبول وہ ہے جو قتادہ نے حسن بصری ، سعید ابن جبیر سے بیان کیا ہے کہ انہ کی ضمیر قرآن کریم کی طرف راجع ہے۔ بلکہ صحیح یہ ہے کہ ’’انہ‘‘ کی ضمیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف راجع ہے۔ کیونکہ سیاق وسباق انہیں کے ذکر میں ہے۔ پس مراد اس سے ان کا قیامت سے پہلے نازل ہونا ہے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ نے ’’وان من اہل الکتاب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ‘‘ فرمایا ہے۔ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے… اور ان معنوں کی دوسری قرأت تائید کرتی ہے جو یہ ہے۔ ’’وانہ لعِلم للساعۃ‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام نشانی ہے اور دلیل ہے۔ قیامت کے واقع ہونے پر۔ مجاہد کہتے ہیں کہ اس کے معنی ہیں۔ ’’قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آنا قیامت کی نشانی ہیں۔‘‘ اسی طرح ابوہریرہؓ، ابن عباسؓ، ابوعالیہؓ، ابومالکؓ، عکرمہؓ، حسنؓ، قتادہؓ، ضحاکؓ وغیرہم بزرگان دین سے روایت ہے۔ حدیثیں رسول کریمﷺ سے حد تواتر تک پہنچ چکی ہیں کہ رسول کریمﷺ نے قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے امام عادل، حاکم اور منصف کی حالت میں نازل ہونے کی خبر دی ہے۔