حیات عیسیٰ علیہ السلام کے حوالے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا مکمل عقیدہ ملاخط فرمائیں ۔
امام جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ
" عَن الضَّحَّاك عَن ابْن عَبَّاس فِي قَوْله {إِنِّي متوفيك ورافعك} يَعْنِي رافعك ثمَّ متوفيك فِي آخر الزَّمَان "
حضرت ضحاک نے حضرت عبدللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ نے " إِنِّي متوفيك ورافعك " کی تفسیر میں فرمایا اس کا مطلب ہے کہ اے عیسیٰ میں آپ کو اٹھانے والا ہوں اور پھر آخری زمانے میں آپ کو وفات دوں گا ۔ ( تفسیر در منثور جلد 2 صفحہ 226 زیر سورہ ال عمران آیت 55 تا 57 )
اسی طرح لکھتے ہیں کہ
" وَرفع عِيسَى من روزنة فِي الْبَيْت إِلَى السَّمَاء " اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ان کے گھر کے روشن دان سے آسمان کی طرف اٹھا لیا ( تفسیر درمنثور جلد 2 صفحہ 727 زیر سورہ النساء آیت 157 )
ایک اور جگہ امام جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ
" وَأخرج أَبُو الشَّيْخ عَن ابْن عَبَّاس {إِن تُعَذبهُمْ فَإِنَّهُم عِبَادك} يَقُول: عبيدك قد استوجبوا الْعَذَاب بمقالتهم {وَإِن تغْفر لَهُم} أَي من تركت مِنْهُم وَمد فِي عمره حَتَّى أهبط من السَّمَاء إِلَى الأَرْض يقتل الدَّجَّال فنزلوا عَن مقالتهم ووحدوك وأقروا إِنَّا عبيد {وَإِن تغْفر لَهُم} حَيْثُ رجعُوا عَن مقالتهم {فَإنَّك أَنْت الْعَزِيز الْحَكِيم}
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے ( سورہ المائدہ آیت 118 کی تفسیر میں فرمایا ) اے اللہ اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں ، یعنی وہ یہ فرمائیں گے کہ انہوں نے یہ بات کہہ کر ( کہ میں اور میری ماں معبود ہیں ) اپنے اوپر عذاب واجب کر لیا ہے اور اگر تو انہیں بخش دے یعنی جو انمیں سے بچ جائیں ، انکی ( حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) کی عمر لمبی کر دی گئی یہاں تک کہ وہ آسمان سے زمین پر اتریں گے دجال کو قتل کریں گے تو وہ (عیسائی ) اپنی اس بات سے ( الوہیت المسیح ) سے رجوع کر لیں گے اور اللہ ی توحید کا اقرار کر لیں گے تو عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے اب تو انہوں نے رجوع کر لیا ہے اگر تو ان کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے ۔ ( تفسیر در منثور جلد 3 صفحہ 241 زیر سورہ المائدہ آیت 118 )
امام جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ
" عَن الضَّحَّاك عَن ابْن عَبَّاس فِي قَوْله {إِنِّي متوفيك ورافعك} يَعْنِي رافعك ثمَّ متوفيك فِي آخر الزَّمَان "
حضرت ضحاک نے حضرت عبدللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آپ نے " إِنِّي متوفيك ورافعك " کی تفسیر میں فرمایا اس کا مطلب ہے کہ اے عیسیٰ میں آپ کو اٹھانے والا ہوں اور پھر آخری زمانے میں آپ کو وفات دوں گا ۔ ( تفسیر در منثور جلد 2 صفحہ 226 زیر سورہ ال عمران آیت 55 تا 57 )
![2s7ewef.jpg](http://i68.tinypic.com/2s7ewef.jpg)
اسی طرح لکھتے ہیں کہ
" وَرفع عِيسَى من روزنة فِي الْبَيْت إِلَى السَّمَاء " اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو ان کے گھر کے روشن دان سے آسمان کی طرف اٹھا لیا ( تفسیر درمنثور جلد 2 صفحہ 727 زیر سورہ النساء آیت 157 )
![vxlqow.jpg](http://i65.tinypic.com/vxlqow.jpg)
ایک اور جگہ امام جلال الدین سیوطی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ
" وَأخرج أَبُو الشَّيْخ عَن ابْن عَبَّاس {إِن تُعَذبهُمْ فَإِنَّهُم عِبَادك} يَقُول: عبيدك قد استوجبوا الْعَذَاب بمقالتهم {وَإِن تغْفر لَهُم} أَي من تركت مِنْهُم وَمد فِي عمره حَتَّى أهبط من السَّمَاء إِلَى الأَرْض يقتل الدَّجَّال فنزلوا عَن مقالتهم ووحدوك وأقروا إِنَّا عبيد {وَإِن تغْفر لَهُم} حَيْثُ رجعُوا عَن مقالتهم {فَإنَّك أَنْت الْعَزِيز الْحَكِيم}
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ نے ( سورہ المائدہ آیت 118 کی تفسیر میں فرمایا ) اے اللہ اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں ، یعنی وہ یہ فرمائیں گے کہ انہوں نے یہ بات کہہ کر ( کہ میں اور میری ماں معبود ہیں ) اپنے اوپر عذاب واجب کر لیا ہے اور اگر تو انہیں بخش دے یعنی جو انمیں سے بچ جائیں ، انکی ( حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) کی عمر لمبی کر دی گئی یہاں تک کہ وہ آسمان سے زمین پر اتریں گے دجال کو قتل کریں گے تو وہ (عیسائی ) اپنی اس بات سے ( الوہیت المسیح ) سے رجوع کر لیں گے اور اللہ ی توحید کا اقرار کر لیں گے تو عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے اب تو انہوں نے رجوع کر لیا ہے اگر تو ان کو بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے ۔ ( تفسیر در منثور جلد 3 صفحہ 241 زیر سورہ المائدہ آیت 118 )
![1zflr2x.jpg](http://i68.tinypic.com/1zflr2x.jpg)