سید جاوید شاہ بخاری
رکن ختم نبوت فورم
عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت اور فضیلت
بشکریہ: Maah E Siraj
قسط نمبر 2
حضرت حبیب بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یمامہ کے قبیلہ بنو حنیفہ کے مسلیمہ کزاب کے پاس بھیجا، مسلیمہ کذاب نے حضرت حبیب بن زید انصاری رضی اللہ عنہ کو کہا کیا تم گواہی دیتے ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ؟
حضرت حبیب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں ... مسلیمہ نے کہا کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ میں (مسلیمہ) بھی اللہ کا رسول ہوں؟؟
حضرت حبیب بن ذید انصاری رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں بہرا ہوں تیری یہ بات نہیں سن سکتا ....
مسلیمہ بار بار سوال کرتا رہا ،وہ یہی جواب دیتے رہے ..
مسلیمہ آپ کا ایک ایک عضو کاٹتا رہا حتی' کہ حبیب بن زید رضی اللہ عنہ کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر کہ ان کو شہید کردیا گیا..
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضرات صحابہ اکرام رضی اللہ تعالی عنہ مسئلہ ختم نبوت کی اہمیت وعظمت سے کس طرح والہانہ تعلق رکھتے تھے ...
اب تابعین رضی اللہ عنہ میں سے ایک تابعی کا ایک واقعہ ملاحظہ ہو ............
"حضرت ابو مسلم خولانی رضی اللہ عنہ جن کا نام عبدللہ بن ثوب رضی اللہ عنہ ہے اور یہ امت محمدیہ کے وہ جلیل القدر بزرگ ہیں جن کے لئے اللہ نے آگ کواس طرح بے اثر فرما دیا ..
جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے آتش نمرود کو گلزار بنا دیا . یہ یمن میں پیدا ہوئے تھے .اور سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں ہی اسلام کے آئے تھے .لیکن ارکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضری کا موقع نہیں ملا تھا .
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات طیبہ کے آخری دور میں یمن میں نبوت کے جھوٹادعوےدار اسود عنسی پیدا ہوا .جو لوگوں کو اپنی جھوٹی نبوت پر ایمان لانے پر مجبور کیا کرتا تھا .
اسی دوران اس نے حضرت ابو مسلم خولانی رضی اللہ عنہ کو پیغام بھیج کر اپنے پاس بلایا اور اپنی نبوت پر ایمان لانے کی دعوت دی .... حضرت ابو مسلم رضی اللہ عنہ نے انکار کیا پھر اس نے پوچھا کیا تم محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہو ؟؟؟
حضرت ابو مسلم رضی اللہ عنہ نے فرمایا ...ہاں
اس پر اسود عنسی نے آگ دھکائی اور ابو مسلم لو اس خوفناک آگ میں ڈال دیا ، لیکن اللہ تعالی نے ان کے لئے آگ کو بے اثر کر دیا اور وہ اس سے صحیح سلامت نکل آئے. یہ واقعہ اتنا عجیب تھا کہ اسود عنسی اور اس کے رفقاء کو اس پر ہیبت سی طاری ہو گئی اسود کے ساتھیوں نے اسے مشورہ دیا کہ ان کو جلا وطن کر دو . ورنہ خطرہ ہے کہ ان کی وجہ سے تمہارے پیرووں کے ایمان میں تزلزل آجائے گا. چنانچہ انہیں یمن سے جلا وطن کر دیا گیا .
یمن سے نکل کر آپ مدینہ منورہ تشریف لے آئے .حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ جب ان سے ملے تو فرمایا : شکر اللہ تعالی کا کہ اس نے مجھے موت سے پہلے اس نے امت محمدیہ صلہ اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ اس شخص کی زیارت کرا دی جس کے ساتھ اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ اسلام جیسا معاملہ فرمایا "
(جاری ہے)...........