الصارم المسلول
رکن ختم نبوت فورم
بسم اللہ الرحمان الرحیم
الحمدللہ القویی المتین، وصلاۃ وسلام علی من بعث بالسیف رحمۃ للعالمین-
الحمدللہ القویی المتین، وصلاۃ وسلام علی من بعث بالسیف رحمۃ للعالمین-
خاتم النبیین کے موضوع پر بحث کرتے ہوئے، مرزائی ہمیشہ ان قسم کی تاویلات پیش کرتے ہیں:
1- خاتم النبیین سے مراد یہ ہے کہ نبیﷺ تمام انبیاء کی مہر ہیں، اورنبی ﷺ کی مہر سے اب ان کی
امت میں سے لوگ نبی بنائیں جائیں گے جو آپﷺ کی شرعیت کے پیرو ہونگے۔
2- خاتم النبیین سے مراد یہ ہے کہ نبیﷺ تمام انبیاء سے افضل ہیں، اور خاتم النبیین کا اصل مطلب
''افضل النبیین'' ہے۔
3- خاتم النبیین کے معنی ''آخری نبی'' کبھی ہو ہی نہیں سکتے۔
مرزا قادیانی کا دعوی تھا کہ اس کی کتاب ''خطبہ الہامیہ'' اس کے خدا یلاش کی طرف سے وحی کی گئی تھی۔
اس کے ٹائٹل صفحے پر مرزا لکھتا ہے:
(( هذا هو الكتاب الذي ألهمت حصة منه من رب العباد في عيد منالأعياد ))
''یہ وہ کتاب ہے جس کا ایک حصہ رب العباد نے عید کے دن مجھ پر الہام کیا تھا۔''
آج میں اسی کتاب جس پر مرزا کے شیطانی خدا ''یلاش'' کی مہر لگی ہے، سے خاتم النبیین کا اصل معنی و مفہوم
ثابت کروں گا اور مرزائیوں کے من گھڑت عقیدے کو پاش پاش کر دوں گا۔
بإذن الله تعالیٰ!
اسی کتاب میں مرزا قادیانی نے سیدنا عیسیٰ علیہ اسلام کو بنی اسرائیل کی قوم کیلئے خاتم الانبیاء ہونے کا لقب دیا ہے۔
مرزا لکھتا ہے:
(( بعث الله رسوله عيسى بن مريم فيهم و جعله خاتم أنبيائهم ))
اس عبارت کا ترجمہ مرزا خود کرتا ہے:
''خدا تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل میں مبعوث فرمایا اور ان کو بنی اسرائیل کا خاتم الانبیاء بنایا۔''
اسی تحریر کی روشنی میں اب آپ خاتم النبیین کے مفہوم پر مرزائی تاویل نمبر 1 پر دوبارہ نظر دوڑائیں۔
جس میں یہ لکھا ہے کہ
''خاتم النبیین سے مراد یہ ہے کہ نبیﷺ تمام انبیاء کی مہر ہیں، اورنبی ﷺ کی مہر سے اب ان کی امت میں سے لوگ نبی بنائیں جائیں گے جو آپﷺ کی شرعیت کے پیرو ہونگے''
اس مفہوم کی روح سے جب مرزا قادیانی نے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کا خاتم الانبیاء کہا تو پھر
اس کا مطلب یہ ہوا کہ عیسیٰ علیہ السلام بنی اسرئیل کے انبیاء کی مہر ہیں اور ان کی مہر سے اب بنی اسرئیل
میں سے نبی بنائے جائیں گے۔
اب کیا کوئی مرزائی یہ بتا سکتا ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام کی مہر سے بنی اسرائیل کے کتنے لوگوں کو نبوت ملی؟
لیکن اسی کتاب میں مرزا قادیانی عیسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کے انبیاء کی آخری اینٹ کہتا ہے:
(( إن الله توجه إلى بني إسرائيل رحمة منه فأقام سلسلة بموسى و أتمهابعيسى، و هو آخر لبنة لها ))
''اللہ نے بنی اسرائیل پر اپنی رحمت کا سلسلہ موسیٰ علیہ السلام سے قائم کیا اور عیسیٰ علیہ السلام پر اختتام کیا
اور وہ اس سلسلے کی آخری اینٹ تھے''
اب خاتم النبیین کی مرزائی تاویل نمبر 2 کی طرف آجائیں جس میں لکھا ہے کہ
''خاتم النبیین سے مراد یہ ہے کہ نبیﷺ تمام انبیاء سے افضل ہیں، اور خاتم النبیین کا اصل مطلب
''افضل النبیین'' ہے۔''
اس مفہوم کی روشنی میں جب مرزا قادیانی نے عیسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کا خاتم الانبیاء کہا تو اس
مطلب یہ ہوا کہ عیسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کے تمام انبیاء سے افضل ہوئے۔
لیکن اپنی ایک اور کتاب ''نور الحق'' میں مرزا قادیانی نے خاتم النبیین کے اس من گھڑت مرزائی مفہوم
کا ایک اور پتہ بھی کاٹ ڈالا اور عیسیٰ علیہ السلام کو موسیٰ علیہ السلام کی شرعیت کا خادم قرار دے کر موسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کے خاتم الانبیاء، عیسیٰ علیہ السلام پر فضیلت دے دی۔
نور الحق (روحانی خزائن جلد8 صفحہ 68) پر مرزا لکھتا ہے:
(( إن عيسى إلا نبيّ كأنبياء آخرينو إن هو إلا خادم شريعة النبي المعصوم الذي حرّم الله عليه المراضع حتى أقبل علىثدي أمه و كلمه ربه على طور سينين و جعله من المحبوبين، هذا هو موسى ))
''عیسیٰ صرف اور نبیوں کی طرح ایک نبی خدا کا ہے اور وہ اس نبی معصوم کی شرعیت کا خادم ہے جس پر
تمام دودھ پلانے والی حرام کی گئی تھیں یہاں تک اپنی ماں کی چھاتیوں تک پہنچایا گیا اور اسکا خدا کوہ طور
پر اس سے ہم کلام ہوا اور اسکو پیارا بنایا یہ وہی موسیٰ ہے۔''
موسیٰ علیہ السلام کی عیسیٰ علیہ السلام پر افضلیت ثابت کرنے کیلیئے مرزے نے اسی صفحے کے حاشیے پر ایک
بہیودہ بات بھی لکھی:
(( فائدة: كلّم الله موسى على جبل و كلّمالشيطان عيسى على جبل فانظر الفرق بينهما إن كنت من الناظرين ))
''خدا ایک پہاڑ پر موسیٰ سے ہمکلام ہوا اور ایک پہاڑ پر شیطان عیسیٰ سے ہمکلام ہوا سو ان دونوں قسم کے
مکالمے پر غور کریں اگر غور کرنے کا مادہ ہے۔''
اور اس طرح مرزائی تاویل کے خاتم النبیین کے معنی ''افضل النبیین'' ہوتے ہیں، کا جواب پورا ہوگیا۔
آخری مرزائی تاویل یہ ہے کہ خاتم النبیین کے معنی ''آخری نبی'' کرنا بالکل غلط ہے۔
اس کا رد بھی ہم مرزے کی کتاب سے ہی کر دیتے ہیں۔
مرزا اپنی الہامی کتاب میں لکھتا ہے:
(( ان هذا الوقت هو وقت آخر الخلفاء لامة نبينا خير الورى ))
اس کا ترجمہ مرزا خود کرتا ہے:
''یہ وہ وقت وہی وقت ہے کہ جس میں خاتم الخلفاء کا مبعوث ہونا ضروری تھا۔''
وسلام على من اتبع الهدى
والصلاة والسلام على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين