ختم نبوت اور احادیث نبویہ حدیث نمبر 1
”عن ابی ھریرۃ ؓ ان رسول اللہ ﷺ قال مثلی ومثل الانبیاء من قبلی کمثل رجل بنی بنیانا فاحسنہ واجملہ الا موضع لبنۃ من زاویۃ من زوایاہ فجعل الناس یطوفون بہ ویعجبون لہ ویقولون ھلا وضعت ھذہ اللبنۃ قال فانا اللبنۃ وانا خاتم النبیین۰ صحیح بخاری کتاب المناقب ص 501 ج 1 صحیح مسلم ص 248 ج 2 واللفظ لہ“(حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین وجمیل محل بنایا۔ مگراس کے کسی کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ بھی کیوں نہ لگا دی گئی؟ آپﷺ نے فرمایا میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔)
یہ حدیث حضرت ابوہریرہ ؓ کے علاوہ مندرجہ ذیل صحابہ کرام ؓ سے بھی مروی ہے:
۱…… حضرت جابر بن عبداللہ ؓ ان کی حدیث کے الفاظ صحیح مسلم میں درج ذیل ہیں:
”قال رسول اللہ ﷺ فانا موضع اللبنۃ جئت فختمت الا نبیاء ۰ مسند احمد ص 361 ج 3‘ صحیح بخاری ص501ج1‘ مسلم ص 148 ج 2‘ ترمذی ص 109 ج 1“ (رسول اللہ ﷺ نے فرمایاپس میں اس اینٹ کی جگہ ہوں۔ میں آیا پس نبیوں کا سلسلہ ختم کردیا۔)
۲…… حضرت ابی بن کعب ؓ ان کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
”مثلی فی النبیین کمثل رجل بنی دارا فاحسنھا واکملھا واجملھا وترک منھا موضع لبنۃ فجعل الناس یطوفون بالبناء ویعجبون منہ ویقولون لو تم موضع تلک اللبنۃ ۰ وانا فی النبیین موضع تلک اللبنۃ قال الترمذی ھذا حدیث حسن صحیح۰ مسند احمد ص 137 ج 5‘ ترمذی ص 201 ج 2“ (انبیاء کرام میں میری مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بڑا حسین وجمیل اور کامل ومکمل محل بنایا مگر اس میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ پس لوگ اس محل کے گرد گھومتے اور اس کی عمدگی پر تعجب کرتے اور یہ کہتے کہ کاش! اس اینٹ کی جگہ بھی پر کردی جاتی۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں نبیو ں میں اس اینٹ کی جگہ ہوں۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔)
۳…… حضرت ابوسعید خدری ؓ مسند احمد میں ان کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
”مثلی ومثل النبیین من قبلی کمثل رجل بنی دار فتمھا الا لبنۃ واحدۃ فجئت انا فاتمت تلک اللبنۃ۰ مسند احمد ص 9ج3 واللفظ لہ‘ صحیح مسلم ص 248 جامع الا صول ص 539 ج 8“(میری اور دوسرے نبیوں کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے محل بنایا پس اس کو پورا کردیا مگر صرف ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی۔ پس میں آیا اور میں نے اس اینٹ کو پورا کردیا۔)
ان احادیث میں آنحضرت ﷺ نے ختم نبوت کی ایک محسوس مثال بیان فرمادی ہے اور اہل عقل جانتے ہیں کہ محسوسات میں کسی تاویل کی گنجائش نہیں ہوتی۔