ختم نبوت اور احادیث نبویہ حدیث نمبر 7
’’ عن ابی ھریرۃ ؓ انہ سمع رسول اﷲ ﷺ یقول نحن الآ خرون السابقون یوم القیامۃ بید انھم اوتو الکتاب من قبلنا ۰ صحیح بخاری ص ۱۲۰ ج ۱ واللفظ لہ ‘ صحیح مسلم ص ۲۸۲ ج ۱‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ہم سب کے بعد آئے اور قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنا ہوا کہ ان کو کتاب ہم سے پہلے دی گئی۔}
اس حدیث میں آنحضرت ﷺ نے اپنا آخری نبی ہونا اور اپنی امت کا آخری امت ہونا بیان فرمایا ہے۔ یہ مضمون بھی متعدد احادیث میں آیا ہے:
۱……’’ عن حذیفۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ (فذکرالحدیث‘وفیہ) ونحن الآ خرون من اھل الدنیا والا ولون یوم القیامۃ المقضی لھم قبل الخلائق ۰ صحیح مسلم ص ۲۸۲ ج ۱‘ نسائی ص ۲۰۲ ج۱‘‘{حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہم اہل دنیا میں سب سے آخر میں آئے اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے۔ جن کا فیصلہ ساری مخلوق سے پہلے کیا جائے گا۔}
۲……’’ عن ابن عباس ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ (فذکرحدیث الشفاعۃ‘وفیہ) نحن الآخرون الا ولون نحن آخر الامم واول من یحاسب۰ مسند احمد ص ۲۸۲ ج ۱‘‘{حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے (حدیث شفاعت میں)فرمایا کہ ہم سب سے پچھلے اورسب سے پہلے ہیں۔ ہم تمام امتوں کے بعد آئے اور (قیامت کے دن) ہمارا حساب وکتاب سب سے پہلے ہوگا۔}
۳……’’عن عائشہ ؓ عن النبی ﷺ قال انا خاتم الانبیاء ومسجدی خاتم مساجد الا نبیاء ۰ کنز العمال ص ۲۸۰ ج ۱۲ حدیث نمبر۳۴۹۹۹‘‘{ حضرت عائشہ ؓآنحضرت ﷺ کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد ہے۔}
۴…… ’’عن ابی ھریرۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ کنت اول النبیین فی الخلق وآخرھم فی البعث ۰ کنز العمال ص ۴۰۹‘۴۵۲ج۱۱ حدیث نمبر ۳۱۹۱۶‘ ۳۲۱۲۶‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری تخلیق سب نبیوں سے پہلے ہوئی اور بعثت (دنیا میں تشریف آوری)سب کے بعد ہوئی۔}
۵……’’ عن العرباض بن ساریۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ انی عنداﷲ فی اول الکتاب خاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی طینتہ ۰ مجمع الزوائد ص ۲۲۳ج۸‘ مسند احمد ص ۱۲۷ ج ۴‘ مستدرک حاکم ص ۶۰۰ ج ۲‘ واللفظ لہ کنزالعمال ص ۱۱ حدیث نمبر ۳۱۹۶۰‘ ۳۲۱۱۴‘‘{حضرت عرباض بن ساریہ ؓسے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک لوح محفوظ میں خاتم النبیین (آخری نبی) لکھا ہوا تھا۔ جب کہ ابھی آدم علیہ السلام کا خمیر گوندھا جارہا تھا۔}
۶……’’عن ابی ھریرۃ ؓ فی حدیث الشفاعۃ فیأتون محمد ﷺ فیقولون یا محمد انت رسول اﷲ وخاتم الانبیائ۰ صحیح بخاری ص ۶۸۵ ج ۲‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ سے حدیث شفاعت میں مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ لوگ (دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مشورے سے) محمد ﷺ کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے ۔ اے محمد آپ ﷺ اﷲ تعالیٰ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں۔۔۔۔۔۔!}
۷……’’عن جابر ؓ ان النبی ﷺ قال انا قائد المرسلین ولافخروانا خاتم النبیین ولافخر وانا اول شافع واول مشفع ولا فخر‘ سنن دارمی ص ۳۱ ج۱‘ کنزالعمال ص ۴۰۴ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۱۸۸۳‘‘{حضرت جابر ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نبیوں میں قائد ہوں اور فخر سے نہیں کہتا اور میں نبیوں کا خاتم ہوں اور فخر سے نہیں کہتا اورمیں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلا شخص ہوں جس کی شفاعت قبول کی جائے گی اور فخر سے نہیں کہتا۔}
۸……’’ عن عبداﷲ بن عمرو ؓ قال خرج علینا رسول اﷲ ﷺ یوماً کالمودع فقال انا محمد النبی الامی ثلاث مرات ولا نبی بعدی۰ مسند احمد ص ۱۷۲‘۲۱۲‘ج۲‘‘{حضرت عبداﷲ بن عمرو بن عاص ؓفرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺہمارے پاس تشریف لائے۔ گویا ہمیں رخصت فرمارہے ہوں۔ پس فرمایا میں محمد نبی امی ہوں۔ تین بار فرمایا۔ اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(صلی اﷲ علیہ وسلم)}
۹……’’ عن ابی ھریرۃ ؓمرفوعا لما خلق اﷲ عزوجل آدم خبرہ ببنیہ فجعل یری فضائل بعضھم علی بعض فرای نوراً ساطعافی اسفلھم فقال یارب من ھذا قال ھذا ابنک احمد ھوالاول ھو الا خر وھو اول شافع واول مشفع ۰ کنزالعمال ص ۴۳۷ج۱۱ حدیث نمبر۳۲۰۵۶‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ آنحضرت ﷺکا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جب اﷲ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق فرمائی تو ان کی اولاد کی آزمائش فرمائی۔ پس ایک دوسرے کی فضائل کا ان پراظہار کیا۔ پس حضرت آدم علیہ السلام نے ان کے (یعنی اولادکے) نیچے ایک نور بلند ہوتا ہوا دیکھا تو عرض کیا۔ یا رب ! یہ کون ہیں؟ فرمایا یہ آپ کے صاحبزادے احمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہیں۔ یہی اول ہیں یہی آخر ہیں۔ یہی سب سے پہلے شفاعت کرنے والے ہیں اور سب سے پہلے انہی کی شفاعت قبول کی جائے گی۔}
۱۰……’’ عن ابی ھریرۃ ؓ فی حدیث الا سراء وان محمد ﷺ اثنی علی ربہ فقال کلکم اثنی علی ربہ وانا مثن علی ربی الحمدﷲ الذی ارسلنی رحمۃ للعالمین وکافۃ للناس بشیرا ونذیرا وانزل علی القرآن فیہ تبیان کل شیء وجعل امتی خیر امۃ اخرجت للناس وجعل امتی وسطا وجعل امتی ھم الاولون وھم الآخرون وشرح لی صدری ووضع عنی وزری ورفع لی ذکری وجعلنی فاتحا وخاتما۰ فقال ابراھیم علیہ السلام بھذا فضلکم محمدﷺ ۰(مجمع الزوائد ص ۶۹ج۱) فقال لہ ربہ تبارک وتعالیٰ قد اتخذتک خلیلا وھو مکتوب فی التوراۃ محمدﷺحبیب الرحمن وارسلتک الی الناس کافۃ وجعلت امتک ھم الاولون وھم الآخرون۔۔۔۔۔۔ وجعلتک فاتحا وخاتما (ایضا ص ۷۱ج۱)‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ سے حدیث معراج میں مروی ہے کہ (انبیاء کرام علیہم السلام کے مجمع میں حضرات انبیاء کرام علیہم السلام نے تحدیث نعمت کے انداز میں حق تعالیٰ شانہ کی حمدوثنا بیان فرمائی) اور آنحضرتﷺنے بھی اپنے رب کی حمدوثنا کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ آپ حضرات نے اپنے رب تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرمائی ہے اب میں بھی اپنے رب کی حمدوثنا بیان کرتا ہوں۔ اور وہ یہ ہے:
’’ تمام تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لئے جس نے مجھے رحمت للعالمین بنایا۔ تمام لوگوں کے لئے بشیر ونذیر بنایا۔ مجھ پر قرآن نازل کیا جس میں (مہمات دین میں سے)ہر چیز کا بیان ہے۔ اور میری امت کو خیر امت بنایا اور جو لوگوں کے نفع کے لئے نکالی گئی۔ اور میری امت کو معتدل امت بنایا اور میری امت کو ایسا بنایا کہ وہی پہلے ہیں اور وہی پچھلے ہیں اور اس نے میرا سینہ کھول دیا۔ میرا بوجھ اتاردیا اور میری خاطر میرا ذکر بلند کردیا اور مجھ کو فاتح اور خاتم (کھولنے والا اور بند کرنے والا) بنایا۔ یہ سن کر حضرت ابراھیم علیہ السلام نے حضرات انبیاء کرام کو مخاطب کرکے فرمایا ان ہی امور کی وجہ سے محمد ﷺ تم سب سے سبقت لے گئے ہیں۔‘‘
نیزاسی حدیث معراج میں ہے کہ :
’’ حق تعالیٰ شانہ نے (آنحضرت ﷺ ) سے فرمایا کہ میں نے آپ ﷺ کو اپنا خلیل بنالیا اور یہ تورات میں لکھا ہے کہ محمد ﷺ رحمن کے محبوب ہیں اور میں نے آپ ﷺ کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ اور آپ ﷺ کی امت کو تخلیق میں سب نبیوں سے اول رکھا اور بعثت میں سب سے آخر۔‘‘}
۱۱……’’عن ابی سعید ؓ فی حدیث الا سراء ثم سارحتی اتی بیت المقدس فنزل فربط فرسہ الی صخرۃ ثم دخل فصلی مع الملائکۃ فلما قضیت الصلاۃ قالوا یا جبریل من ھذا معک قال ھذا محمد خاتم النبیین۰ المواھب اللدینۃ ص ۱۷ ج ۲‘‘{ حضرت ابوسعید ؓسے حدیث معراج میں مروی ہے کہ پھر آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ بیت المقدس پہنچے۔ پس اتر کر سواری کو چٹان سے باندھ دیا۔ پھر اندر داخل ہوئے اور فرشتوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ انہوں نے پوچھا کہ اے جبریل ! یہ آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جواب دیا کہ یہ محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں۔‘‘}
۱۲……’’ عن علی ؓفی شمائلہ ﷺوبین کتفیہ خاتم النبوۃ وخاتم النبیین۰ شمائل ترمذی ص ۳ ‘‘ { حضرت علی ؓ آنحضرت ﷺ کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ ﷺ خاتم النبیین تھے۔}
۱۳……’’ عن ابن عباس ؓ فی حدیث الشفاعۃ فیأتون عیسی فیقولون اشفع لنا الی ربنا حتی یقضی بیننا فیقول انی لست ھناکم انی اتخذت وامی الھین من دون اﷲ ولکن ارائیتم لو ان متاعا فی وعاء قد ختم علیہ اکان یوصل ای مافی الوعاء حتی یفض الخاتم فیقولون لا فیقول فان محمد ﷺ قد حضر الیوم۔ مسند ابودائود طیالسی ص ۳۵۴‘‘{حضرت ابن عباسؓ سے حدیث شفاعت میں مروی ہے کہ (حضرت آدم ‘ حضرت نوح‘ حضرت ابراھیم‘ حضرت موسیٰ‘ علیٰ نبینا وعلیہم السلام کے بعد) لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو آپ یہ عذر کریں گے کہ مجھے اور میری والدہ کو اﷲ تعالیٰ کے سوا معبود بنایا گیا ۔ اس لئے میں اس کا اہل نہیں۔ پھر فرمائیں گے کہ اچھا یہ بتائو کہ اگر کچھ سامان کسی ایسے برتن میں ہو جسے سربمہر کردیا گیا ہو جب تک مہر کو نہ توڑا جائے کیا اس برتن کے اندر کی چیز تک رسائی ممکن ہے؟ حاضرین اس کا جواب نفی میں دیں گے تو آپ فرمائیں گے کہ پھر محمدﷺ آج یہاں موجود ہیں ان کی خدمت میں جائو۔ }
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اس تشبیہ سے مقصد یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ خاتم النبیین ہیں۔ لہذا جب تک نبیوں کی مہر کو نہ کھولا جائے اور آپ ﷺ شفاعت کا آغاز نہ فرمائیں تب تک انبیاء علیہم السلام کی شفاعت کا دروازہ نہیں کھل سکتا۔ اور نہ ہی کسی نبی کی شفاعت کا حصول ممکن ہے۔ لہذا تم لوگ سب سے پہلے حضرت خاتم النبیین ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو۔ پہلے ’’ نبیوں کی مہر‘‘ کو کھولو ۔ آپ ﷺ سے شفاعت کا آغاز کرائو۔ تب کسی اور نبی کی شفاعت ممکن ہے۔ واﷲ اعلم۔
۱۴……’’عن ابی امامۃ الباھلی ؓ عن النبی ﷺ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔قال انا آخر الانبیاء وانتم آخرالامم۔ ابن ماجہ ص ۲۹۷‘‘ { حضرت ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔}
۱۵……’’ حضرت ابوقتیلہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا:
’’ لانبی بعدی ولا امۃ بعدکم ۰ مجمع الزوائد ص ۲۷۳ ج۳کنز العمال ص ۹۴۷ ج ۱۵ حدیث نمبر ۴۳۶۳۸‘‘{میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۶……’’ امام بیہقی ؒ نے کتاب الرؤیا میں حضرت ضحاک بن نوفل ؓ کی حدیث روایت کی ہے کہ:
’’ قال قال رسول اﷲ ﷺ لانبی بعدی ولاامۃ بعد امتی ۰ ختم نبوت کامل ص ۲۷۲‘‘{رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۷……’’ طبرانی وبیہقی ؒ نے ابن زمیل ؓ کی حدیث نقل کی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے ایک خواب کی تعبیر ارشاد فرمائی ۔ اس کا آخری حصہ یہ ہے:
’’ واما الناقۃ فھی الساعۃ علینا تقوم لانبی بعدی ولا امۃ بعدی امتی۰خصائص کبری سیوطی ص ۱۷۸ ج ۲‘‘{لیکن اونٹنی (جس کو تم نے مجھے اٹھاتے ہوئے دیکھا) پس وہ قیامت ہے وہ ہم پر قائم ہوگی۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اورمیری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۸……’’ عن ابی ذر ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ یا اباذر اول الرسل آدم وآخر ھم محمد ۰ کنزالعمال ص ۴۸۰ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۲۲۶۹‘‘{حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ابو ذر ! نبیوں میں سب سے پہلے نبی آدم ہیں اور سب سے آخری نبی محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہیں۔}
اس حدیث میں آنحضرت ﷺ نے اپنا آخری نبی ہونا اور اپنی امت کا آخری امت ہونا بیان فرمایا ہے۔ یہ مضمون بھی متعدد احادیث میں آیا ہے:
۱……’’ عن حذیفۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ (فذکرالحدیث‘وفیہ) ونحن الآ خرون من اھل الدنیا والا ولون یوم القیامۃ المقضی لھم قبل الخلائق ۰ صحیح مسلم ص ۲۸۲ ج ۱‘ نسائی ص ۲۰۲ ج۱‘‘{حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہم اہل دنیا میں سب سے آخر میں آئے اور قیامت کے دن سب سے پہلے ہوں گے۔ جن کا فیصلہ ساری مخلوق سے پہلے کیا جائے گا۔}
۲……’’ عن ابن عباس ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ (فذکرحدیث الشفاعۃ‘وفیہ) نحن الآخرون الا ولون نحن آخر الامم واول من یحاسب۰ مسند احمد ص ۲۸۲ ج ۱‘‘{حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے (حدیث شفاعت میں)فرمایا کہ ہم سب سے پچھلے اورسب سے پہلے ہیں۔ ہم تمام امتوں کے بعد آئے اور (قیامت کے دن) ہمارا حساب وکتاب سب سے پہلے ہوگا۔}
۳……’’عن عائشہ ؓ عن النبی ﷺ قال انا خاتم الانبیاء ومسجدی خاتم مساجد الا نبیاء ۰ کنز العمال ص ۲۸۰ ج ۱۲ حدیث نمبر۳۴۹۹۹‘‘{ حضرت عائشہ ؓآنحضرت ﷺ کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد انبیاء کی مساجد میں آخری مسجد ہے۔}
۴…… ’’عن ابی ھریرۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ کنت اول النبیین فی الخلق وآخرھم فی البعث ۰ کنز العمال ص ۴۰۹‘۴۵۲ج۱۱ حدیث نمبر ۳۱۹۱۶‘ ۳۲۱۲۶‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میری تخلیق سب نبیوں سے پہلے ہوئی اور بعثت (دنیا میں تشریف آوری)سب کے بعد ہوئی۔}
۵……’’ عن العرباض بن ساریۃ ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ انی عنداﷲ فی اول الکتاب خاتم النبیین وان آدم لمنجدل فی طینتہ ۰ مجمع الزوائد ص ۲۲۳ج۸‘ مسند احمد ص ۱۲۷ ج ۴‘ مستدرک حاکم ص ۶۰۰ ج ۲‘ واللفظ لہ کنزالعمال ص ۱۱ حدیث نمبر ۳۱۹۶۰‘ ۳۲۱۱۴‘‘{حضرت عرباض بن ساریہ ؓسے مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ میں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک لوح محفوظ میں خاتم النبیین (آخری نبی) لکھا ہوا تھا۔ جب کہ ابھی آدم علیہ السلام کا خمیر گوندھا جارہا تھا۔}
۶……’’عن ابی ھریرۃ ؓ فی حدیث الشفاعۃ فیأتون محمد ﷺ فیقولون یا محمد انت رسول اﷲ وخاتم الانبیائ۰ صحیح بخاری ص ۶۸۵ ج ۲‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ سے حدیث شفاعت میں مروی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ لوگ (دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مشورے سے) محمد ﷺ کے پاس جائیں گے اور عرض کریں گے ۔ اے محمد آپ ﷺ اﷲ تعالیٰ کے رسول اور خاتم الانبیاء ہیں۔۔۔۔۔۔!}
۷……’’عن جابر ؓ ان النبی ﷺ قال انا قائد المرسلین ولافخروانا خاتم النبیین ولافخر وانا اول شافع واول مشفع ولا فخر‘ سنن دارمی ص ۳۱ ج۱‘ کنزالعمال ص ۴۰۴ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۱۸۸۳‘‘{حضرت جابر ؓسے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں نبیوں میں قائد ہوں اور فخر سے نہیں کہتا اور میں نبیوں کا خاتم ہوں اور فخر سے نہیں کہتا اورمیں سب سے پہلے شفاعت کرنے والا ہوں اور سب سے پہلا شخص ہوں جس کی شفاعت قبول کی جائے گی اور فخر سے نہیں کہتا۔}
۸……’’ عن عبداﷲ بن عمرو ؓ قال خرج علینا رسول اﷲ ﷺ یوماً کالمودع فقال انا محمد النبی الامی ثلاث مرات ولا نبی بعدی۰ مسند احمد ص ۱۷۲‘۲۱۲‘ج۲‘‘{حضرت عبداﷲ بن عمرو بن عاص ؓفرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺہمارے پاس تشریف لائے۔ گویا ہمیں رخصت فرمارہے ہوں۔ پس فرمایا میں محمد نبی امی ہوں۔ تین بار فرمایا۔ اور میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(صلی اﷲ علیہ وسلم)}
۹……’’ عن ابی ھریرۃ ؓمرفوعا لما خلق اﷲ عزوجل آدم خبرہ ببنیہ فجعل یری فضائل بعضھم علی بعض فرای نوراً ساطعافی اسفلھم فقال یارب من ھذا قال ھذا ابنک احمد ھوالاول ھو الا خر وھو اول شافع واول مشفع ۰ کنزالعمال ص ۴۳۷ج۱۱ حدیث نمبر۳۲۰۵۶‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ آنحضرت ﷺکا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جب اﷲ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق فرمائی تو ان کی اولاد کی آزمائش فرمائی۔ پس ایک دوسرے کی فضائل کا ان پراظہار کیا۔ پس حضرت آدم علیہ السلام نے ان کے (یعنی اولادکے) نیچے ایک نور بلند ہوتا ہوا دیکھا تو عرض کیا۔ یا رب ! یہ کون ہیں؟ فرمایا یہ آپ کے صاحبزادے احمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہیں۔ یہی اول ہیں یہی آخر ہیں۔ یہی سب سے پہلے شفاعت کرنے والے ہیں اور سب سے پہلے انہی کی شفاعت قبول کی جائے گی۔}
۱۰……’’ عن ابی ھریرۃ ؓ فی حدیث الا سراء وان محمد ﷺ اثنی علی ربہ فقال کلکم اثنی علی ربہ وانا مثن علی ربی الحمدﷲ الذی ارسلنی رحمۃ للعالمین وکافۃ للناس بشیرا ونذیرا وانزل علی القرآن فیہ تبیان کل شیء وجعل امتی خیر امۃ اخرجت للناس وجعل امتی وسطا وجعل امتی ھم الاولون وھم الآخرون وشرح لی صدری ووضع عنی وزری ورفع لی ذکری وجعلنی فاتحا وخاتما۰ فقال ابراھیم علیہ السلام بھذا فضلکم محمدﷺ ۰(مجمع الزوائد ص ۶۹ج۱) فقال لہ ربہ تبارک وتعالیٰ قد اتخذتک خلیلا وھو مکتوب فی التوراۃ محمدﷺحبیب الرحمن وارسلتک الی الناس کافۃ وجعلت امتک ھم الاولون وھم الآخرون۔۔۔۔۔۔ وجعلتک فاتحا وخاتما (ایضا ص ۷۱ج۱)‘‘{حضرت ابوہریرہ ؓ سے حدیث معراج میں مروی ہے کہ (انبیاء کرام علیہم السلام کے مجمع میں حضرات انبیاء کرام علیہم السلام نے تحدیث نعمت کے انداز میں حق تعالیٰ شانہ کی حمدوثنا بیان فرمائی) اور آنحضرتﷺنے بھی اپنے رب کی حمدوثنا کی۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ آپ حضرات نے اپنے رب تعالیٰ کی حمدوثنا بیان فرمائی ہے اب میں بھی اپنے رب کی حمدوثنا بیان کرتا ہوں۔ اور وہ یہ ہے:
’’ تمام تعریفیں اﷲ تعالیٰ کے لئے جس نے مجھے رحمت للعالمین بنایا۔ تمام لوگوں کے لئے بشیر ونذیر بنایا۔ مجھ پر قرآن نازل کیا جس میں (مہمات دین میں سے)ہر چیز کا بیان ہے۔ اور میری امت کو خیر امت بنایا اور جو لوگوں کے نفع کے لئے نکالی گئی۔ اور میری امت کو معتدل امت بنایا اور میری امت کو ایسا بنایا کہ وہی پہلے ہیں اور وہی پچھلے ہیں اور اس نے میرا سینہ کھول دیا۔ میرا بوجھ اتاردیا اور میری خاطر میرا ذکر بلند کردیا اور مجھ کو فاتح اور خاتم (کھولنے والا اور بند کرنے والا) بنایا۔ یہ سن کر حضرت ابراھیم علیہ السلام نے حضرات انبیاء کرام کو مخاطب کرکے فرمایا ان ہی امور کی وجہ سے محمد ﷺ تم سب سے سبقت لے گئے ہیں۔‘‘
نیزاسی حدیث معراج میں ہے کہ :
’’ حق تعالیٰ شانہ نے (آنحضرت ﷺ ) سے فرمایا کہ میں نے آپ ﷺ کو اپنا خلیل بنالیا اور یہ تورات میں لکھا ہے کہ محمد ﷺ رحمن کے محبوب ہیں اور میں نے آپ ﷺ کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ اور آپ ﷺ کی امت کو تخلیق میں سب نبیوں سے اول رکھا اور بعثت میں سب سے آخر۔‘‘}
۱۱……’’عن ابی سعید ؓ فی حدیث الا سراء ثم سارحتی اتی بیت المقدس فنزل فربط فرسہ الی صخرۃ ثم دخل فصلی مع الملائکۃ فلما قضیت الصلاۃ قالوا یا جبریل من ھذا معک قال ھذا محمد خاتم النبیین۰ المواھب اللدینۃ ص ۱۷ ج ۲‘‘{ حضرت ابوسعید ؓسے حدیث معراج میں مروی ہے کہ پھر آپ ﷺ چلے یہاں تک کہ بیت المقدس پہنچے۔ پس اتر کر سواری کو چٹان سے باندھ دیا۔ پھر اندر داخل ہوئے اور فرشتوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ انہوں نے پوچھا کہ اے جبریل ! یہ آپ کے ساتھ کون ہیں؟ جواب دیا کہ یہ محمد ﷺ خاتم النبیین ہیں۔‘‘}
۱۲……’’ عن علی ؓفی شمائلہ ﷺوبین کتفیہ خاتم النبوۃ وخاتم النبیین۰ شمائل ترمذی ص ۳ ‘‘ { حضرت علی ؓ آنحضرت ﷺ کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی اور آپ ﷺ خاتم النبیین تھے۔}
۱۳……’’ عن ابن عباس ؓ فی حدیث الشفاعۃ فیأتون عیسی فیقولون اشفع لنا الی ربنا حتی یقضی بیننا فیقول انی لست ھناکم انی اتخذت وامی الھین من دون اﷲ ولکن ارائیتم لو ان متاعا فی وعاء قد ختم علیہ اکان یوصل ای مافی الوعاء حتی یفض الخاتم فیقولون لا فیقول فان محمد ﷺ قد حضر الیوم۔ مسند ابودائود طیالسی ص ۳۵۴‘‘{حضرت ابن عباسؓ سے حدیث شفاعت میں مروی ہے کہ (حضرت آدم ‘ حضرت نوح‘ حضرت ابراھیم‘ حضرت موسیٰ‘ علیٰ نبینا وعلیہم السلام کے بعد) لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو آپ یہ عذر کریں گے کہ مجھے اور میری والدہ کو اﷲ تعالیٰ کے سوا معبود بنایا گیا ۔ اس لئے میں اس کا اہل نہیں۔ پھر فرمائیں گے کہ اچھا یہ بتائو کہ اگر کچھ سامان کسی ایسے برتن میں ہو جسے سربمہر کردیا گیا ہو جب تک مہر کو نہ توڑا جائے کیا اس برتن کے اندر کی چیز تک رسائی ممکن ہے؟ حاضرین اس کا جواب نفی میں دیں گے تو آپ فرمائیں گے کہ پھر محمدﷺ آج یہاں موجود ہیں ان کی خدمت میں جائو۔ }
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اس تشبیہ سے مقصد یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ خاتم النبیین ہیں۔ لہذا جب تک نبیوں کی مہر کو نہ کھولا جائے اور آپ ﷺ شفاعت کا آغاز نہ فرمائیں تب تک انبیاء علیہم السلام کی شفاعت کا دروازہ نہیں کھل سکتا۔ اور نہ ہی کسی نبی کی شفاعت کا حصول ممکن ہے۔ لہذا تم لوگ سب سے پہلے حضرت خاتم النبیین ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو۔ پہلے ’’ نبیوں کی مہر‘‘ کو کھولو ۔ آپ ﷺ سے شفاعت کا آغاز کرائو۔ تب کسی اور نبی کی شفاعت ممکن ہے۔ واﷲ اعلم۔
۱۴……’’عن ابی امامۃ الباھلی ؓ عن النبی ﷺ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔قال انا آخر الانبیاء وانتم آخرالامم۔ ابن ماجہ ص ۲۹۷‘‘ { حضرت ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔}
۱۵……’’ حضرت ابوقتیلہ ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا:
’’ لانبی بعدی ولا امۃ بعدکم ۰ مجمع الزوائد ص ۲۷۳ ج۳کنز العمال ص ۹۴۷ ج ۱۵ حدیث نمبر ۴۳۶۳۸‘‘{میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۶……’’ امام بیہقی ؒ نے کتاب الرؤیا میں حضرت ضحاک بن نوفل ؓ کی حدیث روایت کی ہے کہ:
’’ قال قال رسول اﷲ ﷺ لانبی بعدی ولاامۃ بعد امتی ۰ ختم نبوت کامل ص ۲۷۲‘‘{رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۷……’’ طبرانی وبیہقی ؒ نے ابن زمیل ؓ کی حدیث نقل کی ہے جس میں آنحضرت ﷺ نے ایک خواب کی تعبیر ارشاد فرمائی ۔ اس کا آخری حصہ یہ ہے:
’’ واما الناقۃ فھی الساعۃ علینا تقوم لانبی بعدی ولا امۃ بعدی امتی۰خصائص کبری سیوطی ص ۱۷۸ ج ۲‘‘{لیکن اونٹنی (جس کو تم نے مجھے اٹھاتے ہوئے دیکھا) پس وہ قیامت ہے وہ ہم پر قائم ہوگی۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اورمیری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔}
۱۸……’’ عن ابی ذر ؓ قال قال رسول اﷲ ﷺ یا اباذر اول الرسل آدم وآخر ھم محمد ۰ کنزالعمال ص ۴۸۰ ج ۱۱ حدیث نمبر ۳۲۲۶۹‘‘{حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ابو ذر ! نبیوں میں سب سے پہلے نبی آدم ہیں اور سب سے آخری نبی محمد (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہیں۔}