• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ختم نبوت سے متعلق دس آیات

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
ختم نبوت سے متعلق آیات
سورئہ احزاب کی آیت ۴۰ آیت خاتم النبیین کی تشریح و توضیح پہلے گزر چکی ہے اسکو آپ یہاں سے پڑھ سکتے ہیں۔ اب دوسری آیات ملاحظہ ہوں:
۱ … ’’ ھو الذی ارسل رسولہ بالھدیٰ و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ (توبہ: ۳۳، صف :۹) ‘‘
ترجمہ: ’ ’اور وہ ذات وہ ہے کہ جس نے اپنے رسول محمدﷺ کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا ہے۔ تاکہ تمام ادیان پر بلند اور غالب کرے۔‘
نوٹ: غلبہ اور بلند کرنے کی یہ صورت ہے کہ حضور ہی کی نبوت اور وحی پر مستقل طور پر ایمان لانے اور اس پر عمل کرنے کو فرض کیا ہے اور تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوتوں اور وحیوں پر ایمان لانے کو اس کے تابع کردیا ہے اور یہ جب ہی ہوسکتا ہے کہ آپﷺ کی بعثت سب انبیاء کرام علیہم السلام سے آخر ہو اور آپﷺ کی نبوت پر ایمان لانا سب نبیوں پر ایمان لانے کو مشتمل ہو۔ بالفرض اگر آپﷺ کے بعد کوئی نبی باعتبار نبوت مبعوث ہو تو اس کی نبوت پر اور اس کی وحی پر ایمان لانا فرض ہوگا جو دین کا اعلیٰ رکن ہوگا۔ تو اس صورت میں تمام ادیان پر غلبہ مقصود نہیں ہوسکتا۔ بلکہ حضور علیہ السلام کی نبوت پر ایمان لانا اور آپﷺ کی وحی پر ایمان لانا مغلوب ہوگا۔ کیونکہ آنحضرتﷺ پر اور آپ کی وحی پر ایمان رکھتے ہوئے بھی اگر اس نبی اور اس کی وحی پر ایمان نہ لایا تو نجات نہ ہوگی۔ کافروں میں شمار ہوگا۔ کیونکہ صاحب الزمان رسول یہی ہوگا۔ حضور علیہ السلام صاحب الزماں رسول نہ رہیں گے۔(معاذاﷲ)
۲… ’’ و اذ اخذ اﷲ میثاق النبیین لما اتیتکم من کتاب وحکمۃ ثم جاء کم رسول مصدق لما معکم لتؤمنن بہ و لتنصرنہ (آل عمران: ۸۱) ‘‘
ترجمہ: ’’جب اﷲ تعالیٰ نے سب نبیوں سے عہد لیا کہ جب کبھی میں تم کو کتاب اور نبوت دوں۔ پھر تمہارے پاس ایک ’’وہ رسول‘‘ آجائے جو تمہاری کتابوں اوروحیوں کی تصدیق کرنے والا ہوگا (یعنی اگر تم اس کا زمانہ پائو) تو تم سب ضرور ضرور اس رسولﷺ پر ایمان لانا اور ان کی مدد فرض سمجھنا۔‘‘
اس سے بکمال وضاحت ظاہر ہے کہ اس رسولﷺ مصدق کی بعثت سب نبیوں کے آخر میں ہوگی۔ وہ آنحضرتﷺ ہیں۔اس آیت کریمہ میں دو لفظ غور طلب ہیں۔ ایک تو ’’میثاق النبیین‘‘ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺکے بارے میں یہ عہد تمام دیگر انبیاء علیہم السلام سے لیا گیا تھا۔ دوسرا ’’ثم جاء کم‘‘۔ لفظ ’’ثم‘‘ تراخی کے لئے آتا ہے۔ یعنی اس کے بعد جو بات مذکور ہے۔ وہ بعد میں ہوگی اور درمیان میں زمانی فاصلہ ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ آنحضرتﷺ کی بعثت سب سے آخر میں اور کچھ عرصہ کے وقفہ سے ہوگی۔ اس لئے آپﷺ کی آمد سے پہلے کا زمانہ۔ زمانۂ فترت کہلاتا ہے:’’ قد جاء کم رسولنا یبین لکم علی فترۃ من الرسل (مائدہ: ۱۹) ‘‘
۳… ’’ و ما ارسلنک الا کافۃ للناس بشیرا ًو نذیراً (سبا: ۲۸) ‘‘
ترجمہ: ’’ہم نے تم کو تمام دنیا کے انسانوں کے لئے بشیر اور نذیر بناکر بھیجا ہے۔‘‘
۴… ’’ قل یٰایھا الناس انی رسول اﷲ الیکم جمیعا ( اعراف: ۱۵۸) ‘‘
ترجمہ: ’’فرمادیجئے کہ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اﷲ تعالیٰ کا رسول ہوں۔‘‘
نوٹ: یہ دونوں آیتیں صاف اعلان کررہی ہیں کہ حضور علیہ السلام بغیر استثناء تمام انسانوں کی طرف رسول ہوکر تشریف لائے ہیں جیسا کہ خود آپﷺ نے فرمایا ہے:
’’ انا رسول من ادرکت حیا و من یولد بعدی ‘‘
ترجمہ: ’’میں اس کے لئے بھی اﷲ کا رسول ہوں جس کو اس کی زندگی میں پالوں اور اس کے لئے بھی جو میرے بعد پیدا ہو۔‘‘
(کنز العمال ج ۱۱ ص ۴۰۴ حدیث ۳۱۸۸۵، خصائص کبریٰ ص ۸۸ ج۲)
پس ان آیتوں سے واضح ہے کہ آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا۔ قیامت تک آپﷺ ہی صاحب الزماں رسول ہیں۔ بالفرض اگر آپﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث ہو تو حضور علیہ السلام کا فۃ الناس کی طرف اﷲ تعالیٰ کے صاحب الزماں رسول نہیں ہوسکتے۔ بلکہ براہ راست مستقل طور پر اسی نبی پر اور اس کی وحی پر ایمان لانا اور اس کو اپنی طرف اﷲ کا بھیجا ہوا اعتقاد کرنا فرض ہوگا۔ ورنہ نجات ممکن نہیں اور حضور علیہ السلام کی نبوت اور وحی پر ایمان لانا اس کے ضمن میں داخل ہوگا۔ (معاذ اﷲ)
۵… ’’ و ما ارسلنک الا رحمۃ للعلمین(انبیائ: ۱۰۷) ‘‘
ترجمہ: ’’میں نے تم کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بناکر بھیجا ہے۔‘‘
نوٹ: یعنی حضور علیہ السلام پر ایمان لانا تمام جہان والوں کو نجات کے لئے کافی ہے۔ پس اگر بالفرض آپa کے بعد کوئی نبی مبعوث ہو تو آپﷺ کی امت کو اس پر اور اس کی وحی پر ایمان لانا فرض ہوگا۔ اور اگر آنحضرتﷺ پر ایمان کامل رکھتے ہوئے بھی اس کی نبوت اور اس کی وحی پر ایمان نہ لاوے تو نجات نہ ہوگی۔ یہ رحمۃ للعالمینی کے منافی ہے کہ اب آپﷺ پر مستقلاً ایمان لانا کافی نہیں۔ آپﷺ صاحب الزمان رسول نہیں رہے؟ (معاذ اﷲ)
۶… ’’ الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا ( مائدہ: ۳) ‘‘
ترجمہ: ’’آج میں پورا کرچکا تمہارے لئے دین تمہارا۔ اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا۔ اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے اسلام کو دین۔‘‘
نوٹ: یوں تو ہر نبی اپنے اپنے زمانہ کے مطابق دینی احکام لاتے رہے۔ مگر آنحضرتﷺ کی تشریف آوری سے قبل زمانہ کے حالات اور تقاضے تغیرپذیر تھے۔ اس لئے تمام نبی اپنے بعد آنے والے نبی کی خوشخبری دیتے رہے۔ یہاں تک کہ آپﷺ مبعوث ہوئے۔ آپﷺ پر نزول وحی کے اختتام سے دین پایۂ تکمیل کو پہنچ گیا تو آپﷺ کی نبوت اور وحی پر ایمان لانا تمام نبیوں کی نبوتوں اور ان کی وحیوں پر ایمان لانے پر مشتمل ہے۔ اسی لئے اس کے بعد ’’ واتممت علیکم نعمتی ‘‘ فرمایا۔ علیکم ۔یعنی نعمت نبوت کو میں نے تم پر تمام کردیا۔ لہٰذا دین کے اکمال اور نعمت نبوت کے اتمام کے بعد نہ تو کوئی نیا نبی آسکتا ہے اور نہ سلسلۂ وحی جاری رہ سکتا ہے۔ اسی وجہ سے ایک یہودی نے حضرت عمرؓسے کہا تھا کہ اے امیر المومنین : ’’قرآن کی یہ آیت اگر ہم پر نازل ہوتی ہم اس دن کو عید مناتے۔‘‘ (رواہ البخاری) اور حضور علیہ السلام اس آیت کے نازل ہونے کے بعد اکیاسی دن زندہ رہے۔ (معارف القرآن ص ۴۱ ج ۳) اور اس کے نزول کے بعد کوئی حکم حلال و حرام نازل نہیں ہوا۔ آپﷺ آخری نبی اور آپﷺ پر نازل شدہ کتاب کامل و مکمل۔آخری کتاب ہے۔
۷… ’’ یٰایھا الذین آمنوا اٰمنوا باﷲ و رسولہ و الکتاب الذی نزل علی رسولہ و الکتاب الذی انزل من قبل(النسائ: ۱۳۶) ‘‘
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! ایمان لائو اﷲ پر اور اس کے رسول محمدﷺ پر اور اس کتاب پر جس کو اپنے رسول پر نازل کیا ہے اور ان کتابوں پر جو ان سے پہلے نازل کی گئیں۔‘‘
نوٹ: یہ آیت بڑی وضاحت سے ثابت کررہی ہے کہ ہم کو صرف حضور علیہ السلام کی نبوت اور آپﷺ کی وحی اور آپﷺ سے پہلے انبیاء اور ان کی وحیوں پر ایمان لانے کا حکم ہے۔ اگر بالفرض حضور علیہ السلام کے بعد کوئی بعہدئہ نبوت مشرف کیا جاتا تو ضرور تھا کہ قرآن کریم اس کی نبوت اور وحی پر ایمان لانے کی بھی تاکید فرماتا۔ معلوم ہوا کہ آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں بنایا جائے گا۔
۸… ’’ و الذین یؤمنون بما انزل الیک و ما انزل من قبلک و بالآخرۃ ھم یوقنون اولئک علی ھدی من ربھم و اولئک ھم المفلحون (بقرہ: ۴،۵) ‘‘
ترجمہ: ’’جو ایمان لاتے ہیں۔ اس وحی پر جو آپﷺ پر نازل کی گئی اور اس وحی پر جو آپﷺ سے پہلے نازل کی گئی اور یومِ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ یہی لوگ خدا کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔‘‘
۹… ’’ لٰکن الراسخون فی العلم منھم والمؤمنون یؤمنون بما انزل الیک وما انزل من قبلک( نسائ: ۱۶۲) ‘‘
ترجمہ: ’’لیکن ان میں سے راسخ فی العلم اور ایمان لانے والے لوگ ایمان لاتے ہیں اس وحی پر جو آپﷺ پر نازل ہوئی اور جو آپﷺ سے پہلے انبیاء علیہم السلام پر نازل ہوئی۔‘‘
نوٹ: یہ دونوں آیتیں ختم نبوت پر صاف طور سے اعلان کررہی ہیں۔ بلکہ قرآن شریف میں سینکڑوں جگہ اس قسم کی آیتیں ہیں۔ جن میں آنحضرتﷺ کی نبوت اور آپﷺ پر نازل شدہ وحی کے ساتھ آپﷺ سے پہلے کے نبیوں کی نبوت اور ان کی وحی پر ایمان رکھنے کے لئے حکم فرمایا گیا۔ لیکن بعد کے نبیوں کا ذکر کہیں نہیں آتا۔ ان دو آیتوں میں صرف حضور علیہ السلام کی وحی اور حضور علیہ السلام سے پہلے انبیاء علیہم السلام کی وحی پر ایمان لانے کو کافی اور مدار نجات فرمایا گیا ہے۔
۱۰… ’’ انا نحن نزلنا الذکر و انا لہ لحٰفظون ( حجر: ۹) ‘‘
ترجمہ: ’’تحقیق ہم نے قرآن کو نازل فرمایا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔‘
نوٹ: خداوندعالم نے اس آیت میں وعدہ فرمایا ہے کہ ہم خود قرآن کریم کی حفاظت فرمائیں گے۔ یعنی محرفین کی تحریف سے اس کو بچائے رکھیں گے۔ قیامت تک کوئی شخص اس میں ایک حرف اور ایک نقطہ کی بھی کمی زیادتی نہیں کرسکتا۔ اور نیز اس کے احکام کو بھی قائم اور برقرار رکھیں گے۔ اس کے بعد کوئی شریعت نہیں جو اس کو منسوخ کردے۔ غرض قرآن کے الفاظ اور معانی دونوں کی حفاظت کا وعدہ فرمایا گیا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ حضور علیہ السلام کے بعد کسی قسم کا نبی نہیں ہوسکتا۔
تنبیہ: یہ آیتیں بطور اختصار کے ختم نبوت کے ثبوت اور تائید میں پیش کردی گئیں۔ ورنہ قرآن کریم میں سو آیتیں ختم نبوت پر واضح طور پر دلالت کرنے والی موجود ہیں۔
(مزید تفصیل کیلئے دیکھئے ’’ختم نبوت کامل‘‘ از حضرت مولانا مفتی محمد شفیع ؒ)
 

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ماشاءاللہ اہل بصیرت تو عش عش کر اٹھیں انعامات محمدی کی بارش کے نظارے سے مگر مقام افسوس ہے اور تف ہے ایسے لوگوں پر جو عضو مطابقت رکھتے ہوئے بھی انجان ہیں۔ اور باطل پر ڈھٹے ہیں۔ اللہ کی پناہ
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
بیشک وہ لوگ جو ہدایت کے طالب ہوں اللہ ربُ العزت ان کو ہدایت سے نوازتا ہے ۔ کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ شمسُ الدین صاحب یعنی مرزا مسرور احمد کے رضاعی بھتیجے قادیانیت پر لعنت بھیج کر اسلام قبول کر لیں گے؟؟
کیا کبھی ہم نے سوچا تھا کہ مرزا مسرور احمد کی بھتیجی کے دو بیٹے قادیانیت پر لعنت ڈال کر دائرہ اسلام میں داخل ہو جائیں گے؟؟
کیا کبھی یہ بات ہمارے دماغ میں آئی تھی کہ قادیانیوں کے مربی نذیر احمد قادیانیت ترک کرتے ہوئے اسلام کی پناہ میں آ جائیں گے؟؟
 
Top