۱۔ مَاکَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّیْنَ۔ '' یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم تم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں، مگر وہ رسول اللہ ہے اور ختم کرنے والا نبیوں کا یہ آیت بھی صاف دلالت کر رہی ہے کہ بعد ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی رسول دنیا میں نہیں آئے گا۔''(زالہ اوہام ص614 و روحانی ص431، ج3 و تفسیر مرزا ،ص52 جلد 7)
2۔ یہی آیت لکھ کر مرزا صاحب فرماتے ہیں: اَلَا تَعْلَمْ اَنَّ الرَّبَّ الرَّحِیْمَ الْمُتَفَضِّلَ سَمّٰی نَبِیَّنَا ﷺ خَاتَمَ الْاَنْبِیَائِ بِغَیْرِ اسْتِثْنَائٍ وَفَسَّرَہٗ نَبِیُّنَا ﷺ فِیْ قَوْلِہٖ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ۔۔۔ و قد انقطع الوحی بعد وفاتہ و ختم اللہ بہ النبیین۔ کیا نہیں جانتے کہ خدا کریم و رحیم نے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر کسی استثنا کے خاتم الانبیاء قرار دیا ہے۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور تفسیر آیت مذکور فرمایا ہے کہ ''لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ '' یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں۔۔۔۔ جبکہ آپ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہو چکی ہے اور اللہ نے آپ کے ساتھ نبیوں کو ختم کردیا۔(حمامۃ البشرٰی،ص 20،روحانی خزائن جلد7 ص 200)
3۔ جاننا چاہیے کہ خدائے تعالیٰ نے تمام نبوتوں اور رسالتوں کو قرآن شریف اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا ہے۔(مکتوب مرزا مورخہ ۷؍اگست ۱۸۹۹ء بنام نواب محمد علی خاں، مندرجہ الحکم جلد ۳ نمبر ۲۹ مورخہ ۱۷؍ اگست ۱۸۹۹ء ص۶ و مکتوبات احمدیہ ص۱۰۳، ج۵ نمبر ۴ و مجدد اعظم ص۸۰۲، ج2 والنبوۃ فی الاسلام ص343 و قمر الھدٰی ص33
4۔محی الدین ابن عربی نے لکھا ہے کہ نبوت تشریعی جائز نہیں دوسری جائز ہے مگر میرا اپنا یہ مذہب ہے کہ ہر قسم کی نبوت کا دروازہ بند ہے۔(لبدر جلد ۲ نمبر ۱۳ مورخہ ۱۰؍ اپریل ۱۹۰۳ء ص۱۰۲ و حاشیہ ملفوظات مرزا ص۲۵۴، ج۳ و قمر الھدٰی ص242۔
5۔حدیث لا نبی بعدی میں بھی (لا) نفی عام ہے پس یہ کس قدر دلیری اور گستاخی ہے کہ خیالات رکیکہ کی پیروی کرکے نصوص صریحہ قرآن کو عمداً چھوڑ دیا جاوے اور خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آنا مان لیا جاوے۔(روحانی خزائن جلد 14 ص 393)
6۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار فرما دیا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، اور حدیث لا نبی بعدی ایسی مشہور تھی کہ کسی کو اس کی صحت میں کلام نہ تھا، اور قرآن شریف جس کا لفظ لفظ قطعی ہے اپنی آیت ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین سے بھی اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ فی الحقیقت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت ختم ہوچکی ہے۔(روحانی خزائن جلد 13 ص 217)
7۔ہر ایک دانا سمجھ سکتا ہے کہ اگر خدا تعالیٰ صادق الوعد ہے اور جو آیت خاتم النبیین میں وعدہ دیا گیا ہے اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیا گیا ہے اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیا گیا ہے کہ اب جبرائیل بعد وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کے لیے وحی نبوت لانے سے منع کیا گیا ہے یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں، تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔(روحانی خزائن جلد3ص412)
8۔قرآن کریم بعد '' خاتم النبیین'' کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا، خواہ نیا ہو یا پرانا کیونکہ رسول کو علم دین بتوسط جبرائیل ملتا ہے۔ اور باب نزول جبرائیل پہ پیرا یہ وحی رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود متمنع ہے کہ رسول تو آوے مگر سلسلہ وحی رسالت نہ ہو۔(روحانی خزائن جلد3ص 511)
9۔میں ان تمام امور کا قائل ہوں جو اسلامی عقائد میں داخل ہیں اور جیسا کہ سنت جماعت کا عقیدہ ہے، ان سب باتوں کو مانتا ہوں جو قرآن و حدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اور سیدنا و مولانا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اللہ سے شروع ہوئی، اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئی۔(شتہار مرزا مورخہ ۲؍ اکتوبر ۱۹۹۱ء مندرجہ مجموعہ اشتھارات ص۲۳۱، ج۱
10۔اور خدا تعالیٰ جانتا ہے کہ میں مسلمان ہوں اور ان سب عقائد پر ایمان رکھتا ہوں۔ جو اہل سنت والجماعت مانتے ہیں اور کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا قائل ہوں اور قبلہ کی طرف نماز پڑھتا ہوں اور نبوت کا مدعی نہیں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔(روحانی خزائن جلد4 ص313)
آخری تدوین
: