مولوی محبوب عالم صاحب اپنی کتاب صحیفہ محبوب صفحہ 218 پر لکھتے ہیں کہ
ایک مرتبہ میں نے خواجہ توکل شاہ انبالوی سے عرض کیا کہ میں تو مرزا غلام احمد قادیانی کو برا جانتا ہوں آپ کے نزدیک وہ کیسا شخص ہے ؟ ان دنوں مرزا صاحب کا دعوی مجددیت و مہدویت سے متجاوز نہ ہوا تھا ۔
خواجہ صاحب نے فرمایا کہ " ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ گویا کوتوال کی حیثیت سے شہر لاہور کا گشت کر رہا ہوں ۔ ایک مقام پر دیکھا کہ کانٹوں اور گندگی میں پڑا ہے ۔ میں نے اس کے ہاتھ کو جنبش دی اور ڈانٹ کر کہا تیرے پاس مجددیت اور مہدویت کا کیا ثبوت ہے ؟ وہ سخت اداس اور غم زدہ دکھائی دیتا تھا میرے سوال کا کچھ جواب نہ دے سکا ۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس نے کوئی عمل کیا تھا مگر پھر کسی بدپرہیزی کے باعث اس عمل سے گر گیا ۔
مولوی محبوب عالم لکھتے ہیں یہ تو میرا اپنا مشاہدہ ہے کہ اس کے اکثر خط خواجہ توکل شاہ کی خدمت میں آیا کرتے تھے جن کا مضمون یہ ہوتا تھا کہ حضور میرے حق میں دعا فرمائیں ۔ خط کے سنتے ہیں خواجہ صاحب کے چہرہ پر غصے کے مارے شکن پڑ جاتے تھے مگر ضبط کر کے خاموش ہو جاتے تھے ۔
ایک مرتبہ میں نے خواجہ توکل شاہ انبالوی سے عرض کیا کہ میں تو مرزا غلام احمد قادیانی کو برا جانتا ہوں آپ کے نزدیک وہ کیسا شخص ہے ؟ ان دنوں مرزا صاحب کا دعوی مجددیت و مہدویت سے متجاوز نہ ہوا تھا ۔
خواجہ صاحب نے فرمایا کہ " ایک دفعہ میں نے دیکھا کہ گویا کوتوال کی حیثیت سے شہر لاہور کا گشت کر رہا ہوں ۔ ایک مقام پر دیکھا کہ کانٹوں اور گندگی میں پڑا ہے ۔ میں نے اس کے ہاتھ کو جنبش دی اور ڈانٹ کر کہا تیرے پاس مجددیت اور مہدویت کا کیا ثبوت ہے ؟ وہ سخت اداس اور غم زدہ دکھائی دیتا تھا میرے سوال کا کچھ جواب نہ دے سکا ۔ معلوم ہوتا ہے کہ اس نے کوئی عمل کیا تھا مگر پھر کسی بدپرہیزی کے باعث اس عمل سے گر گیا ۔
مولوی محبوب عالم لکھتے ہیں یہ تو میرا اپنا مشاہدہ ہے کہ اس کے اکثر خط خواجہ توکل شاہ کی خدمت میں آیا کرتے تھے جن کا مضمون یہ ہوتا تھا کہ حضور میرے حق میں دعا فرمائیں ۔ خط کے سنتے ہیں خواجہ صاحب کے چہرہ پر غصے کے مارے شکن پڑ جاتے تھے مگر ضبط کر کے خاموش ہو جاتے تھے ۔