• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(دائرہ اسلام اور ملت اسلامیہ نہیں بلکہ مخلص ومنافق)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(دائرہ اسلام اور ملت اسلامیہ نہیں بلکہ مخلص ومنافق)
مرزاناصر احمد: میں پڑھوں گا وہی جو میں کسی کتاب سے یا…باقی میں زبانی کہوں گا۔ جیسا کہ مجھے ہدایت کی گئی ہے۔
400بات یہ ہے کہ کل ایک دو باتیں ایسی یہاں ہوئیں کہ مجھے شبہ پڑا کہ جو ہم نے معاملہ صاف کرنے کی غرض سے ’’ملت اسلامیہ کا دائرہ ‘‘اور ’’اسلام کا دائرہ‘‘ دو اصطلاحات بناکے اس کے اوپر بنیاد رکھ کے بعض باتیں پوچھی بھی گئیں اور ان کا جواب بھی دیاگیا۔ اس میں کچھ خلط اور Confusion میں نے محسوس کیاجو میرے لئے تکلیف دہ تھا اور میں بے چین رہا رات کو۔
بات یہ ہے کہ قرآن عظیم میں، جیسا کہ میں نے کل قرآن عظیم کی آیت پڑھی تھی۔ ’’ملت اسلامیہ ‘‘کا تو ذکر ہے لیکن’’دائرہ اسلام‘‘کا کوئی ذکر نہیں۔ اس واسطے اصل جو چیز ہے وہ دوسرے لفظوں میں بیان کروںگا۔ بغیر تمثیلی زبان کے۔ جب ہم’’دائرہ‘‘ میں آتے ہیں تو وہ تمثیلی زبان بن جاتی ہے۔ کیونکہ یہ جو’’دائرہ‘‘ ہے یہ تو اسلام کے ساتھ تعلق نہیں رکھتا۔ یہ تو بیرونی دنیا کے ساتھ تعلق رکھتاہے۔
اگر ہم تمثیلی زبان کو چھوڑ دیں۔ بلکہ الفاظ کے اندر حقیقت اسلامیہ کو بیان کریں تو ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں۔ کہ مسلمانوں میں یعنی اسلام قبول کرنے والوں میں نبی کریمa کے زمانہ سے آج تک دو مختلف گروہ پیداہوتے رہے ہیں۔ ایک وہ مخلصین جنہوں نے اسلام کو پوری طرح قبول کیا اوراسلام کے جو یہ معنی ہیں کہ کس طرح بکری مجبوراً قصائی کے سامنے اپنی گردن رکھ دیتی ہے۔ اس طرح ان لوگوں نے رضاکارانہ طور پراپنی مرضی اور اختیار سے اپنی گردنیں خدا تعالیٰ کے حضور میں پیش کردیں۔ تو ایک گروہ وہ ہے جو بڑے مخلص، اخلاص رکھنے والے،ایثار پیشہ، اپنی ہر چیز خدا کی راہ میں قربان کرنے والے، اﷲ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ تمام احکامات پر عمل کرنے والے ہیں۔ یہ ایک گروہ ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک دوسرا گروہ بھی ہے۔ جو اس رفعت اور پائے کا نہیں۔ مقام کا نہیں ہے۔ نبی کریمaکے زمانے میں بھی ہمیں نظر آتاہے کہ کمزوری دکھانے والے بھی تھے۔ احادیث میں کثرت سے اس کی مثالیں پائی جاتی ہیں اورقرآن کریم نے بار بارتاکیدکی ذکر کی یادد401ہانی کرتے رہو۔ کیونکہ ایمان ہوتا ہے اس میں،اسلام ہوتا ہے ، ان میں لیکن اس کے باوجود یاد دہانی اورنصیحت کرنا ضروری ہوتاہے۔اور قرآن کریم ہی سے ہمیں پتہ لگتا ہے کہ وہ بھی لوگ مسلمان کہلاتے تھے۔ جن کو خود قرآن کریم نے منافق کہا۔ تو جو مخلصین کا گروہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ لوگ ہیں جو نسبتاً کم اخلاص رکھنے والے اور گناہ گار ہیں۔ اس گناہ کو حدیث نے کفر کا نام دے دیا، مثلاً : ’’من ترک الصلوٰۃ متعمدا فقد کفر جھادا‘‘
یہ جامع الصغیر السیوطی ہے۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے)(اور دوسرے حوالے کہاں ہیں)(اٹارنی جنرل سے) اسی طرح یہ ایک کتاب ہے’’شکوٰۃ‘‘ کا حوالہ ہے، باب ظلم کا: ’’من مشامع ظالما لیقوہ وھویعلم انہ ظالم فقد خرج من الاسلام‘‘
ظلم نہیں کرتا، یہاں ظلم کرنے والے کا نہیں ذکر، یہاں یہ ذکر ہے کہ جو شخص ظلم کرنے والے کے ساتھ جاتاہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہاں میں ہاں ملاتاہے، اس کو Encourage کرتاہے اپنی دوستی کے ذریعے، وہ بھی اسلام سے خارج ہوگیا۔ تو ایسے لوگوں کو جو گناہ کی وجہ سے ان خالص مقربان الٰہی کے گروہ میں شامل نہیں کئے جا سکتے۔ ان کے متعلق آنحضرتa کے زمانے سے ’’کفر‘‘کا لفظ استعمال ہوتاہے اور ساتھ یہ بھی ہوتا ہے کہ تم جو ہو وہ مسلمان ہو، ایک ہی وقت میں۔ قرآن کریم فرماتاہے: ’’قالت الاعراب امنا۔ قل لن تؤمنوا ولکن قولوا اسلمنا و لما یدخل الایمان فی قلوبکم‘‘ کہ اعر402اب دیہاتی، جن کو زیادہ تربیت کے حصول کا موقع نہیں ملا۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے۔ قرآن عظیم کہتا ہے :’’یہ نہ کہو کہ ہم ایمان لائے، کہو کہ ہم مسلمان ہو گئے۔ کیونکہ ایمان تمہارے دلوں میں ابھی داخل نہیں ہوا۔ یہ وہ آخری حد ہے جہاں سے ورے ورے ہم اس کو مسلمان کہیں گے۔ کمزوریوں کے باوجود، یعنی ایمان دل میں داخل بھی نہیں ہوا اورمسلمان بھی ہو۔
اور دوسری جگہ فرمایا: ’’بلیٰ من اسلم وجھہ ﷲ وھو محسن فلہ اجرہ عند ربہ ولا خوف علیھم ولا ہم یحزنون‘‘ ان میں ان مخلصین کا گروہ ہے جو اﷲ تعالیٰ کے اوپر اپنی ہر چیز جو ہے قربان کرنے والے ہیں اور اس گروہ مسلمین، مومنین کے سردار حضرت نبی اکرمa ہیں۔ جن کی زبان سے قرآن عظیم نے یہ نکلوایا:’’انا اول المسلمین‘‘کہ میں مسلمانوں کا سردار ہوں، میرا مقام نمبر ایک پر ہے۔ سب سے بلند ہے۔ سب سے ارفع ہے۔ تو ایک گروہ مخلصین کا ہے اور دوسرا گروہ جو ہے وہ اس قسم کے مخلص نہیں اور جہاں مخلصین کے اس گروہ کی حد ختم ہوتی ہے، Imagine کریں، آپ اپنے تخیل میں لائیں۔ وہاں سے وہ آخری حد جس کے بعد اسلام سے انسان خارج ہو جاتاہے۔ ا س میں بڑافاصلہ ہے اورمختلف قسم کے ایمانوں والے، مختلف ایمانی درجات رکھنے والے امت محمدیہ میں پہلے دن سے آج تک پائے جاتے ہیں اور یہ دو دوسری قسم کے ہیں۔ گناہ گار، جس نے نماز چھوڑ دی، کافر ہو گیا۔ ایک اورجگہ ہے: ’’جس نے چوری کی ،کوئی چوری نہیں کرتا مسلمان ہونے کی حالت میں۔ ‘‘ تو اس403 کے متعلق میرے کہنے کی بات یہ ہے کہ خود نبی اکرمa کے زمانے سے اس وقت تک ’’کفر‘‘ کا لفظ استعمال ہورہا ہے اورساتھ یہ بھی ہورہا ہے کہ: ’’قولو اسلمنا‘‘ تو یہ جو ہے نا ہمارا’’ملت اسلامیہ‘‘ اور’’دائرہ اسلام‘‘ دراصل یہ دو گروہ ہیں اور اس مشکل میں اگر ہمارے سامنے یہ مسئلہ آئے…
جناب یحییٰ بختیار: بات وہی ہوئی مرزا صاحب! جو کہ آپ کی تحریرات میں، آپ کی جماعت کی تحریرات میں، کہ یہ دائرہ اسلام سے خارج ہیں اور کافر ہیں؟
مرزاناصر احمد: جو آنحضورa کے زمانے سے شروع ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے اس کی Explanation یہ دی ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔ جو مخلص نہیں ہیں۔ یا اتنے مخلص نہیں جتنا وہ طبقہ ہے؟
مرزاناصر احمد: بالکل۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کہہ رہے ہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھاجی۔ یہ بھی آپ بتائیے کہ احمدیوں میں بھی تو اسی قسم کے مسلمان ہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں۔ میں بالکل یہی کہنے لگاتھا۔
جناب یحییٰ بختیار: احمدیوں میں؟
مرزاناصر احمد: احمدیوں میں بھی ایک گروہ ایسا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مخلص ہیں…
مرزاناصر احمد: ایک گروہ مخلص ہے اور ایک وہ ہے جن کے متعلق آنحضرتa کا ارشاد آجاتاہے:’’کفر۔404‘‘
 
Top