دعاوی مرزا
ماخوذ از کتاب دعاوی مرزا
تصنیف: مولانا مفتی محمد شفیع صاحب دیوبندیؒ
2450یوں تو مہدی بھی ہو عیسیٰ بھی ہو سلمان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو
دنیا میں بہت سے گمراہ فرقے پیدا ہوئے اور آئے دن ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن مرزائی فرقہ ایک عجیب چیستان ہے۔ اس کے دعوے اور عقیدہ کا پتہ آج تک خود مرزائیوں کو بھی نہیں لگا۔ جس کی وجہ اصل میں یہ ہے کہ اس فرقہ کے بانی مرزاقادیانی نے خود اپنے وجود کو دنیا کے سامنے لاینحل معمّے کی شکل میں پیش کیا ہے اور ایسے متناقض اور متضاد دعوے کئے کہ خود ان کی امت بھی مصیبت میں ہے کہ ہم اپنے گرو کو کیا کہیں۔ کوئی تو ان کومستقل صاحب شریعت نبی کہتا ہے کوئی غیرتشریعی نبی مانتا ہے اور کسی نے ان کی خاطر ایک نئی قسم کا نبی لغوی تراشا ہے اور ان کو مسیح موعود، مہدی اور لغوی یا مجازی نبی کہا ہے۔
اور یہ حقیقت ہے کہ مرزاصاحب کا وجود ایک ایسی چیستان ہے جس کا حل نہیں۔ انہوں نے اپنی تصانیف میں جو کچھ اپنے متعلق لکھا ہے اس کو دیکھتے ہوئے یہ متعین کرنا بھی دشوار ہے کہ مرزاصاحب انسان ہیں یا اینٹ پتھر، مرد ہیں یا عورت، مسلمان ہیں یا ہندو، مہدی ہیں یا حارث، ولی ہیں یا نبی، فرشتے ہیں یا دیو۱؎۔