• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

دعویٰ ہائے مرزا غلام احمد قادیانی ( پارٹ 1)

عبیداللہ لطیف

رکن ختم نبوت فورم
تحریر:عبیداللہ لطیف فیصل آباد
عنوان :۔ دعویٰ ہائے مرزا غلام احمد قادیانی ( پارٹ 1)

حیات مسیح سے انکار اور دعویٰ مثیل مسیح:۔
مسئلہ حیات مسیح یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ جسد عنصری سمیت اٹھایا جانا ایک ایسا عقیدہ ہے جس پر امت مسلمہ کا اجماع چلا آرہا ہے اور مرزا غلام احمد قادیانی بھی پہلے حیات مسیح کا قائل تھا۔چنانچہ مرزاقادیانی ایک جگہ رقم طراز ہے کہ:
’’بلکہ میں بھی تمھاری طرح بشریت کے محدود علم کی وجہ سے یہی اعتقاد رکھتا تھا کہ عیسیٰ ابن مریم آسمان سے نازل ہوگا۔۔۔۔۔۔۔ اور براہین احمدیہ حصص سابقہ میں میں نے وہی غلط عقیدہ اپنی رائے کے طور پر لکھ دیا اور شائع کر دیا۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص 111 مندرجہ روحانی خزائن جلد 21صفحہ111)
محترم قارئین! بعدازاں مرزا غلام احمد قادیانی نے حیات مسیح کی نفی کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں اور مرزا غلام احمد قادیانی کا وفات مسیح کے عقیدے کے اظہار کے پیچھے جو مقصد پوشیدہ تھا وہ یہ تھا کہ جن احادیث نبویہ میں نزول مسیح علیہ السلام کا ذکر ہے ان کو اپنے اوپر چسپاں کرلے اور اپنے آپ کو مثیل مسیح قرار دے۔ اور پھر ایسا ہی ہوا۔ مرزا غلام احمد قادیانی نے ’’فتح اسلام‘‘ نامی رسالہ تالیف کرکے 1891ء میں شائع کیا اوراس میں اپنے آپ کو مثیل مسیح قرار دیتے ہوئے لکھا:
’’حضرت مسیح ابن مریم بھی درحقیقت ایک ایمان کی تعلیم دینے والا تھا جو حضرت موسیٰ سے چودہ سو برس بعد پیدا ہوا۔ اس زمانہ میں جب یہودیوں کی ایمانی حالت نہایت کمزور ہو گئی تھی اور وہ بوجہ کمزوری ایمان کے ان تمام خرابیوں میں پھنس گئے تھے جو درحقیقت بے ایمانی کی شاخیں ہیں۔ پس جب کہ اس امت کو بھی اپنے نبی صلی اﷲعلیہ وسلم کی بعثت کے عہد پر چودہ سو برس کے قریب مدت گزری تووہی آفات ان میں بھی بکثرت پیدا ہو گئیں جو یہودیوں میں پیدا ہوئی تھیں تاوہ پیشگوئی پوری ہو جو ان کے حق میں کی گئی تھی۔ پس خدا تعالیٰ نے ان کے لیے بھی ایک ایمان کی تعلیم دینے والا مثیل مسیح اپنی قدرت کاملہ سے بھیج دیا مسیح جو آنے والا تھا یہی ہے ۔ چاہو تو قبول کرو۔۔۔۔ حضرت مسیح کی فطرت سے ایک خاص مشابہت ہے اوراسی فطرتی مشابہت کی وجہ سے مسیح کے نام پر یہ عاجز بھیجا گیا تاکہ صلیبی اعتقاد کو پاش پاش کر دیا جائے۔ سو میں صلیب کو توڑنے اور خنزیروں کے قتل کرنے کے لیے بھیجا گیا ہوں۔ میں آسمان سے اترا ہوں ۔ ان پاک فرشتوں کے ساتھ جو میرے دائیں بائیں تھے جن کو میرا خدا جو میرے ساتھ ہے میرے کام کے پورا کرنے کے لیے ہر ایک مستعد دل میں داخل کرے گا، بلکہ کر رہا ہے۔ اور اگر میں چپ بھی رہوں اور میری قلم لکھنے سے رکی بھی رہے تب بھی وہ فرشتے جو میرے ساتھ اترے ہیں اپنا کام بند نہیں کر سکتے اور ان کے ہاتھ میں بڑی بڑی گرزیں ہیں جو صلیب توڑنے اور مخلوق پرستی کی ہیکل کچلنے کے لیے دیے گئے ہیں۔‘‘
( فتح اسلام حاشیہ صفحہ 15تا17مندرجہ روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 11,10)
محترم قارئین! جب مرزا غلام احمد قادیانی کے مثیل مسیح ہونے کے دعویٰ پر اعتراض کیا گیا کہ مسیح تو نبی تھے کیا مرزا غلام احمد قادیانی بھی نبی ہے تو مرزا غلام احمد قادیانی نے ان اعتراضات کے جواب دینے کے لیے ایک اور رسالہ لکھ دیا جس کا نام ’’توضیح المرام‘‘ رکھااوراس میں مرزا قادیانی رقم طراز ہے کہ
’’اگر یہ اعتراض پیش کیا جائے کہ مسیح کا مثیل بھی نبی ہونا چاہیے کیونکہ مسیح نبی تھا تو اس کا اول جواب تو یہی ہے کہ آنے والے مسیح کے لیے ہمارے سید و مولیٰ نے نبوت شرط نہیں ٹھہرائی بلکہ صاف طور پر یہی لکھا ہے کہ وہ ایک مسلمان ہوگا اور عام مسلمانوں کے موافق شریعت فرقانی کا پابند ہوگا۔ اوراس سے زیادہ کچھ بھی ظاہر نہیں کرے گاکہ میں مسلمان ہوں اور مسلمانوں کا امام ہوں‘‘
(توضیح المرام صفحہ 19 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 59)
مزید وضاحت کرتے ہوئے مرزا غلام احمد قادیانی ایک جگہ رقم طراز ہے کہ
’’یہ بات سچ ہے کہ اﷲ جل شانہ کی وحی اور الہام سے میں نے مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ بھی میرے پر ظاہر کیا گیا ہے کہ میرے بارہ میں پہلے سے قرآن شریف اور احادیث نبویہ میں خبر دی گئی ہے اور وعدہ دیا گیا ہے ۔ سو میں اسی الہام کی بنا پر اپنے تئیں جو موعود مثیل سمجھتا ہوں جس کو دوسرے لوگ غلط فہمی کی وجہ سے مسیح موعود کہتے ہیں مجھے اس بات سے انکار بھی نہیں کہ میرے سوا کوئی اور مثیل مسیح بھی آنے والا ہو۔ بلکہ ایک آنے والا تو خود میرے پر بھی ظاہر کیا گیا ہے، جو میری ذریت میں سے ہوگا۔ لیکن اس جگہ میرا دعویٰ جو بذریعہ الہام مجھے یقینی طور پر سمجھایا گیا ہے صرف اتنا ہے کہ قرآن شریف اور حدیث میں میرے آنے کی خبر دی گئی ہے ۔ میں اس سے ہرگز انکار نہیں کر سکتا اور نہ کروں گا کہ شاید مسیح موعود کوئی اور بھی ہو اور شاید یہ پیش گویاں جو میرے حق میں ہیں روحانی طور پرظاہری طور پر اسی پر جمتی ہوں اور شاید سچ مچ دمشق میں کوئی مثیل مسیح نازل ہو۔ لیکن میرے پر یہ کھول دیا گیا ہے کہ مسیح ابن مریم جن پر انجیل نازل ہوئی تھی فوت ہو چکا ہے‘‘
(خط مرزا صاحب بنام عبدالجبار صاحب 11فروری 1891
مندرجہ مجموعہ اشتہارات جلداوّل 176-173 طبع چہارم )
ایک اور جگہ مرزا غلام احمد قادیانی تمام مسلمانوں کے نام ایک اشہتار میں رقم طراز ہے کہ
’’مجھے مسیح ابن مریم ہونے کا دعویٰ نہیں اور نہ میں تناسخ کا قائل ہوں بلکہ مجھے تو فقط مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ ہے۔ جس طرح محدثیت نبوت سے مشابہ ہے اس طرح میری روحانی حالت مسیح ابن مریم کی روحانی حالت سے اشد درجہ کی مناسبت رکھتی ہے۔‘‘
(ایک عاجز مسافر کا اشتہار قابل توجہ جمیع مسلمانان انصاف شعار و حضرات
علمائے نامدار مندرجہ مجموعہ اشتہارات جلد 1صفحہ 215طبع چہارم)
ایک اور مقام پر اپنے دعوے کی وضاحت کرتے ہوئے مرزاقادیانی رقمطرازہے کہ
’’اس عاجز کی طرف سے بھی یہ دعویٰ نہیں ہے کہ مسیحیت کا میرے وجود پر ہی خاتمہ ہے اور آئندہ کوئی مسیح نہیں آئے گا بلکہ میں تو مانتا ہوں اور بار بار کہتا ہوں کہ ایک کیا دس ہزار سے بھی زیادہ مسیح آ سکتا ہے اور ممکن ہے ظاہری جلال و اقبا ل کے ساتھ بھی آئے اور ممکن ہے اوّل وہ دمشق میں ہی نازل ہو۔‘‘
(ازالہ اوہام صفحہ 296مندرجہ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 251)
’’ میں نے صرف مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور میرا یہ بھی دعویٰ نہیں کہ صرف مثیل ہونا میرے پر ہی ختم ہو گیا ہے بلکہ میرے نزدیک ممکن ہے کہ آئندہ زمانوں میں میرے جیسے اور دس ہزار مثیل مسیح آجائیں ۔ ہاں اس زمانے کے لیے میں مثیل مسیح ہوں اور دوسرے کی انتظار بے سود ہے۔۔۔ پس اس بیان کی رو سے ممکن اور بالکل ممکن ہے کہ کسی زمانہ میں کوئی ایسا مسیح بھی آجائے جس پر حدیثوں کے بعض ظاہری الفاظ صادق آ سکیں۔ کیونکہ یہ عاجز اس دنیا کی حکومت اور بادشاہت کے ساتھ نہیں آیا۔ درویشی اور غربت کے لباس میںآیا ہے اور جب کہ یہ حال ہے تو علماء کے لیے اشکال ہی کیا ہے۔ ممکن ہے کسی وقت ان کی یہ مراد بھی پوری ہو جائے۔‘‘
(ازالہ اوہام صفحہ 199مندرجہ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 197)
’’بالآخر ہم یہ بھی ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں اس سے انکار نہیں کہ ہمارے بعد کوئی اور بھی مسیح کا مثیل بن کر آئے۔ کیونکہ نبیوں کے مثیل ہمیشہ دنیا میں ہوتے رہتے ہیں۔ بلکہ خدا تعالیٰ نے ایک قطعی اور یقینی پیش گوئی میں میرے پر ظاہر کر رکھا ہے کہ میری ذریت سے ایک شخص پیداہوگا جس کو کئی باتوں میں مسیح سے مشابہت ہوگی ۔ وہ آسمان سے اترے گا اور زمین والوں کی راہ سیدھی کر دے گا۔ وہ اسیروں کو رست گاری بخشے گا اور ان کو جو شبہات کی زنجیروں میں مقید ہیں رہا ئی دے گا۔‘‘
(فرزند دل بند گرامی وارجمند مظہر الحق والعلاء کان اللہ نزل من السماء)
(ازالہ اوہام صفحہ 156,155 مندرجہ روحانی خزائن جلد3صفحہ 180,179)
محترم قارئین! مرزا غلام احمد قادیانی کی تمام تحریروں کا خلاصہ یہ ہے کہ مسیح ابن مریم یعنی عیسیٰ علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں اور وہ خود مثیل مسیح ہے اور اس کے بعد بھی کئی مثیل مسیح آ سکتے ہیں۔ بلکہ اس کی ذریت سے بھی ایک مثیل مسیح ضرور آئے گا۔ مرزا قادیانی کے ان دعووں کی بنیاد عقیدہ وفات مسیح پرہی ہے۔ آئیے ذرا اس عقیدہ(حیات مسیح) کے بارے میں قرآن و حدیث سے رہنمائی لیں:
 
Top