• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

دعویٰ ہائے مرزا غلام احمد قادیانی

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
محترم قارئین ! حقیقت تو یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے گستاخان رسول ﷺ عیسائیوں کو غیر ت مند مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچانے کے لیے یہ خیانت کی جس کے بارے میں خود لکھتا ہے:
’’میں اس بات کا اقراری ہوں کہ جب کہ بعض پادریوں اور عیسائی مشنریوں کی تحریر نہایت سخت ہو گئی اور حد اعتدال سے بڑھ گئی بالخصوص پرچہ نورافشاں میں جو ایک عیسائی اخبار لدھیانہ سے نکلتا ہے نہایت گندی تحریریں شائع ہوئیں اور مؤلفین نے ہمارے نبی ﷺکی نسبت نعوذ باﷲ ایسے الفاظ استعمال کیے کہ یہ شخص ڈاکو تھا، چور تھا، زنا کار تھاا ور صدہا پرچوں میں شائع کیا کہ یہ شخص اپنی لڑکی پر بدنیتی سے عاشق تھا اور بایں ہمہ جھوٹا تھا اور لوٹ مار اور خون کرنا اس کا کام تھا تو مجھے ایسی کتابوں اور اخباروں کے پڑھنے سے یہ اندیشہ دل میں پیدا ہوا کہ مبادا مسلمانوں کے دلوں میں یہ جو ایک جوش رکھنے والی قوم ہے ان کلمات کا سخت اشتعال دینے والا اثر پیدا ہو تب میں نے ان کے جوشوں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اپنی صحیح اور پاک نیت سے یہی سمجھا کہ اس عام جوش کے دبانے کے لیے حکمت عملی یہی ہے کہ ان تحریرات کا قدرے سختی سے جواب دیا جائے تاسریع الغضب انسانوں کے جوش فرو ہو جائیں اور ملک میں کوئی بے امنی پیدا نہ ہو ۔ تب میں نے بمقابل ایسی کتابوں کے جن میں کمال سختی سے بدزبانی کی گئی تھی چند ایسی کتابیں لکھیں جن میں کسی قدر بالمقابل سختی تھی کیونکہ میرے کانشنش نے قطعی طور پر مجھے فتویٰ دیا کہ اسلام میں جو بہت سے وحشیانہ جوش والے آدمی موجود ہیں ان کے غیظ وغضب بجھانے کے لیے یہ طریق کافی ہو گا کیونکہ عوض معاوضہ کے بعد کوئی گلہ باقی نہیں رہتا۔ سو یہ میری پیش بینی کی تدبیر صحیح نکلی۔ ان کتابوں کا یہ اثر ہوا کہ ہزار ہا مسلمان جو پادری عماد الدین وغیرہ لوگوں کی تیز اور گندی تحریروں سے اشتعال میں آ چکے تھے یک طرفہ ان کے اشتعال فرو ہو گئے۔۔۔۔۔۔سو مجھ سے پادریوں کے مقابل جو کچھ وقوع میں آیا یہی ہے کہ حکمت عملی سے بعض وحشی مسلمانوں کو خوش کیا گیا اور میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اول درجہ خیر خواہ گورنمنٹ انگریزی کا ہوں۔ ‘‘ (تریاق القلوب صفحہ ب ج ،مندرجہ روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 491-490)

محترم قارئین ! یہ تھا مرزا قادیانی کا عیسیٰ اور مریم سلام اللہ علیہا کی توہین کرنے کا اصل مقصد کہ عیسائیوں کو بچانا اور اپنے آقا انگریز کو خوش رکھنا۔ اب آتے ہیں مرزا قادیانی کے اس گھناؤنے کردار کی طرف کہ اس ملعون نے کس طرح نبی آخر الزمان جناب محمدرسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین کی۔
ٍ ٭ ’’ جو شخص مجھ میں اور مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں فرق کرتا ہے اس نے مجھے نہیں دیکھا اور نہیں پہچانا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ صفحہ 171 مندرجہ روحانی خزائن جلد16صفحہ 259)

٭ ’’ جس نے اس بات سے انکار کیا کہ نبی علیہ السلام کی بعثت چھٹے ہزار سے تعلق رکھتی ہے جیسا کہ پانچویں ہزار سے تعلق رکھتی تھی، پس اس نے حق کا اور نص قرآن کا انکار کیا بلکہ حق یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی روحانیت چھٹے ہزار کے آخر میں یعنی ان دنوں بہ نسبت ان سالوں کے اقویٰ و اکمل اوراشد ہے بلکہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہے۔‘‘(خطبہ الہامیہ صفحہ 171 مندرجہ روحانی خزائن جلد 16صفحہ272-271)
ٍ ٭ ’’ اس (نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ) کے لیے چاند کے خسوف کانشان ظاہر ہوا اور میرے لیے چاند اور سورج دونوں کا ،اب کیا تو انکار کرے گا؟‘‘ (اعجاز احمدی صفحہ 71 مندرجہ روحانی خزائن جلد 19، صفحہ 183)
٭ نبی کریم کے تین ہزار معجزات اور مرزا قادیانی کے دس لاکھ۔
’’مثلاً کوئی شریر النفس ان تین ہزار معجزات کا کبھی ذکر نہ کرے جو ہمارے نبی سے ظہور پذیر ہوئے اور حدیبیہ کی پیش گوئی کو بار بار ذکر کرے کہ وہ وقت اندازہ کردہ پر پوری نہیں ہوئی۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ صفحہ 47 مندرجہ روحانی خزائن جلد17 صفحہ 157)

’’ان چند سطروں میں جو پیش گوئیاں ہیں وہ اس قدر نشانوں پر مشتمل ہیں جو دس لاکھ سے زیادہ ہوں گے اور نشان بھی ایسے کھلے کھلے ہیں جو اول درجہ پر خارق عادت ہیں۔‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم صفحہ 72، مندرجہ روحانی خزائن جلد 21 صفحہ 72)
ٍ ٭ ’’ہم بار بار لکھ چکے ہیں کہ حضرت مسیح کو اتنی بڑی خصوصیت آسمان پر زندہ چڑھنے اور اتنی مدت تک زندہ رہنے اور پھر دوبارہ اترنے کی جو دی گئی ہے اس کے ہر ایک پہلو سے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی توہین ہوتی ہے۔ اور خدا تعالیٰ کا ایک بڑا تعلق جس کا کچھ حد وحساب نہیں حضرت مسیح سے ہی ثابت ہوتا ہے۔ مثلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی سو برس تک بھی عمر نہ پہنچی۔مگر حضرت مسیح اب قریباً دو ہزار برس سے زندہ ہیں اور خدا تعالیٰ نے آنحضرت کے چھپانے کے لیے ایک ایسی ذلیل جگہ تجویز کی جو نہایت متعفن اور تنگ و تاریک اور حشرات الارض کی نجاست کی جگہ تھی مگر حضرت مسیح کو آسمان پر جو بہشت کی جگہ اور فرشتوں کی ہمسائیگی کا مکان ہے بلا لیا۔ اب بتاؤ محبت کس سے زیادہ کی۔ عزت کس کی زیادہ کی۔ قرب کا مقام کس کو دیا اور پھر دوبارہ آنے کا شرف کس کو بخشا۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ حاشیہ صفحہ 112مندرجہ روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 205)
محترم قارئین ! ایک حدیث مبارکہ میں نبی کریم علیہ السلام نے اپنے آپ کو آخری اینٹ سے تشبیہ دی ۔ یہ حدیث اسی کتاب کے باب سوئم میں ’’عقیدہ ختم نبوت قرآن وحدیث کی روشنی میں‘‘ عنوان کے تحت درج ہے۔ مرزا قادیانی بھی اپنے آپ کو آخری اینٹ سے تشبیہ دیتے ہوئے رقم طراز ہے:
’’ پس خدا نے ارادہ فرمایا کہ اس پیش گوئی کو پور اکرے اور آخری اینٹ کے ساتھ بنا کو کمال تک پہنچادے۔ پس میں وہی اینٹ ہوں۔‘‘ (خطبہ الہامیہ صفحہ 178، مندرجہ روحانی خزائن جلد 16 صفحہ 178)


توہین قرآن وحدیث:
مرزا قادیانی قرآن مقدس کے متعلق اپنی گندی ذہنیت کا اظہار کرتے ہوئے کہتا ہے:
٭ ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘ (بحوالہ تذکرہ صفحہ 77، طبع چہارم )

٭ ’’میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اس طرح ایمان لاتا ہوں جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے پر نازل ہوتا ہے۔ خدا کاکلام یقین کرتا ہوں۔‘‘ (حقیقۃ الوحی صفحہ 220، مندرجہ روحانی خزائن جلد 22صفحہ 220)
٭ مرزا قادیانی قرآن مجید میں تحریف کرتے ہوئے اپنی کتاب ازالہ اوہام میں رقم طراز ہے:
’’ جس روز وہ الہام مذکورہ بالا جس میں قادیاں میں نازل ہونے کا ذکر ہے ہوا تھا اس روز کشفی طور پر میں نے دیکھا کہ میرے بھائی صاحب مرحوم غلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انھوں نے ان فقرات کو پڑھا انا انزلناہ قریبا من القادیان تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ کیا قادیان کانام بھی قرآن شریف میں لکھا ہوا ہے۔ تب انھوں نے کہا کہ یہ دیکھو لکھا ہوا ہے۔ تب میں نے نظر ڈال کر جو دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ میں شاید قریب نصف کے موقع پر یہ الہامی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا کہ واقع طور پر قادیان کانام قرآن شریف میں درج ہے اور میں نے کہا کہ تین شہروں کا نام اعزا زکے ساتھ قرآن شریف میں درج کیا گیا ہے مکہ ، مدینہ اور قادیان۔‘‘(ازالہ اوہام صفحہ 77,76 مندرجہ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 140)

اسی طرح اپنی کتاب ’’نور الحق‘‘ حصہ اول مندرجہ روحانی خزائن جلد 8صفحہ63 پر مرزا رقم طراز ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: وَجَادِلْھُمْ بِالْحِکْمَۃِ وَالْمَوْعِظَۃِ الْحَسَنَۃِ یہ عربی درج کرنے کے بعد حاشیہ میں سورہ النحل آیت نمبر126کا حوالہ دیا گیا ہے، جب کہ پورے قرآن پا ک میں یہ عبارت کہیں پر بھی موجود نہیں۔
٭ ’’اور ہم اس کے جواب میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر بیان کرتے ہیں کہ میرے اس دعویٰ کی حدیث بنیاد نہیں بلکہ قرآن اوروہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی ۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی صفحہ 36، مندرجہ روحانی خزائن جلد 19 ،صفحہ 140)
٭ ’’اور جو شخص حکم ہو کر آیا ہو اس کو اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں سے جس انبار سے چاہے خدا سے علم پاکر قبول کر لے اور جس ڈھیر کو چاہے خدا سے علم پاکر رد کر دے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ صفحہ 15، مندرجہ روحانی خزائن جلد 17، صفحہ 51)
٭ محترم قارئین!یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ قرآن مجید کلام الٰہی ہے نہ کہ ا للہ تعالیٰ کی مخلوق۔تاریخ گواہ ہے کہ اسی ایک مسئلہ کی وجہ سے امام احمدابن حنبل رحمۃاللہ علیہ کونہ صرف قیدوبندکی صعوبتیںبرداشت کرناپڑیںبلکہ شدیدترین ظلم وتشددکاشکاربھی ہوناپڑالیکن اُن کے پایہ استقلال میں کمی نہ آئی اور وہ قرآن مجید کے کلام الہٰی ہونے کے مئوقف پرڈٹے رہے جبکہ مخالفین قرآن مجید کو مخلوق ثابت کرنے کے لیے کوئی بھی ٹھوس دلیل پیش نہ کرسکے ۔
محترم قارئین!یہ بات بھی بالکل واضح ہے کہ مرزاقادیانی بھی ایسا انسان تھا جس کے دوسرے انسانوںکی طرح ماںبا پ اوردوسرے عزیزرشتہ دار تھے ۔ اوربحثیت انسان وہ بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق تھا۔مرزاقادیانی اس کے برعکس اپنے آپ کو قرآن مجید کی مانندقرقردیتے ہوئے رقمطراز ہے کہ
’’ مَآنَااِلَّاکَالْقُرْاٰنِ وَسَیَظْھَرُعَلٰی یَدَیَّ مَاظَھَرَمِنَ الْفُرْقَانِ میں توبس قرآن ہی کی طرح ہوںاورعنقریب میرے ہاتھ پرظاہرہوگاجوکچھ فرقان سے ظاہرہوا۔‘‘ (بحوالہ تذکرہ صفحہ570طبع چہارم ازمرزاقادیانی)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
توہین صحابہ:
محترم قارئین ! جہاں پررب کائنات اور انبیاء کرام علیہم السلام کی مقدس اور پاکباز ہستیاں مرزا قادیانی کے قلم کے شرکا شکار ہوئیں وہیں پر صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین کی بابرکات ذاتیں بھی اس ملعون کے شر سے نہیں بچ سکیں۔ آئیے! میں آپ کو مرزا کذاب کی طرف سے توہین صحابہ رضوان اﷲ علیہم اجمعین کے چند نمونے بھی دکھاتا چلوں۔ چنانچہ مرزا قادیانی رقم طراز ہے :
٭ مرزا قادیانی اپنی جماعت کے بارے میں لکھتا ہے:
’’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آنے والی قوم میں ایک نبی ہوگا کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا بروز ہوگا۔ اس لیے اس کے اصحاب آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے اصحاب کہلائیں گے۔‘‘ (تتمہ حقیقۃ الوحی صفحہ 68مندرجہ روحانی خزائن جلد 22صفحہ502)
’’ پس وہ جو میری جماعت میں داخل ہوا درحقیقت میرے سردار خیر المرسلین کے صحابہ میں داخل ہوا۔‘‘ (خطبہ الہامیہ صفحہ 71 مندرجہ روحانی خزائن جلد16، صفحہ 258)
٭ مرزاقادیانی کا فرزندمرزابشیراحمداپنی کتاب سیرت المہدی میں رقمطرازہے کہ
’’میاں امام دین صاحب سیکھوانی نے بذریعہ تحریرمجھ سے بیان کیاکہ جب حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے تین سوتیرہ اصحاب کی فہرست تیارکی توبعض دوستوں نے خطوط لکھے کہ حضورہمارانام بھی اس فہرست میںدرج کیاجائے یہ دیکھ کرہم کوبھی خیال پیداہوا کہ حضورعلیہ السلام سے دریافت کریں کہ آیاہمارانام درج ہوگیاہے کہ نہیں؟تب ہم تینوںبرادران مع منشی عبدالعزیزصاحب حضورکی خدمت میںحاضرہوئے اوردریافت کیا۔اس پرحضورنے فرمایاکہ میں نے آپ کے نام پہلے ہی درج کیے ہوئے ہیں مگر ہمارے ناموں کے آگے ’’مع اہل بیت‘‘کے الفاظ بھی زائدکیے تھے ۔خاکسار عرض کرتاہے کہ یہ فہرست حضرت مسیح موعودعلیہ السلام نے 1896-97ء میں تیارکی تھی اوراسے ضمیمہ انجام آتھم میں درج کیاتھا۔احادیث سے پتہ لگتاہے کہ آنحضرت ﷺنے بھی ایک دفعہ اسی طرح اپنے اصحاب کی فہرست تیار کروائی تھی ۔نیزخاکسارعرض کرتاہے کہ تین سوتیرہ کاعدداصحاب بدرکی نسبت سے چناگیاتھا۔کیونکہ ایک حدیث میں ذکرآیاہے کہ مہدی کے ساتھ اصحاب بدرکی تعدادکے مطابق 313اصحاب ہوں گے جن کے اسماء ایک مطبوعہ کتاب میں درج ہوں گے۔( دیکھو ضمیمہ انجام آتھم صفحہ40تا45)“ (سیرت المہدی جلداوّل صفحہ633روایت نمبر692طبع چہارم)

محترم قارئین !اصحاب بدرکی عظمت اورشان توکسی سے پوشیدہ نہیں کیونکہ نبی کریمﷺکا فرمان اقدس ومقدس ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بدر والوں کودیکھ کرفرمایا
اِعْمَلُوْامَاشِئْتُمْ فَقَدْوَجَبَتْ لَکُمُ الْجَنَّۃاَوْفَقَدْغَفَرْتَ لَکُمْ یعنی تم جیسے چاہو کام کروتمہارے لیے توجنت واجب ہوگئی یامیں نے تم کوبخش دیا (صحیح بخاری کتاب المغازی )

محترم قارئین!مرزاقادیانی نے انجام آتھم میں اصحاب بدر کے مقابل جو313افراد کی فہرست ترتیب دی ہے اس کے آغازمیٍں مرزاقادیانی رقمطرازہے کہ
’’اب ظاہرہے کہ کسی شخص کوپہلے اس سے یہ اتفاق نہیںہواکہ وہ مہدی موعو د ہونے کا دعویٰ کرے اوراس کے پاس چھپی کتاب ہو جس میں اس کے دوستوں کے نام ہوں لیکن میں پہلے اس سے بھی ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘میں تین سو تیرہ نام درج کرچکاہوں اوراب دوبارہ اتمام حجت کے لیے ۳۱۳تین سوتیرہ نام ذیل میں درج کرتاہوںتاہرایک منصف سمجھ لے کہ یہ پیشگوئی بھی میرے ہی حق میں پوری ہوئی اوربموجب منشاء حدیث کے یہ تمام اصحاب خصلت صدق وصفا رکھتے ہیں اورحسب مراتب جس کواللہ تعالیٰ بہترجانتاہے بعض بعض سے محبت انقطاع الی اللہ اورسرگرمی دین میں سبقت لے گئے ہیں۔اللہ تعالیٰ سب کواپنی رضاکی راہوںمیں ثابت قدم کرے ۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم صفحہ41مندرجہ روحانی خزائن جلد11صفحہ325)
٭ ’’میں وہی مہدی ہوں جس کی نسبت ابن سیرین سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ حضرت ابوبکر کے درجے پر ہے توانھوں نے جواب دیا کہ ابوبکر تو کیا بعض انبیاء سے بہتر ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ396طبع چہارم)
مندرجہ بالاتحریرمیں مرزاقادیانی نے اپنی کتاب آئینہ کمالات اسلام کابھی ذکرکیاہے کہ ان 313 افراد کے نام اس کتاب میں بھی شامل ہیںاس کتاب کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مرزا قادیانی نے اس کتاب کے آخر میں ایک اشتہاردیاہے جس میں مرزاقادیانی لکھتاہے کہ
’’اخیرمیں یہ بات بھی لکھناچاہتاہوں کہ اس کتاب کی تحریرکے وقت دودفعہ جناب رسول اللہﷺکی زیارت مجھ کوہوئی اور آپ ﷺنے اس کتاب کی تالیف پر بہت مسرت ظاہر کی اور ایک رات یہ بھی دیکھا کہ ایک فرشتہ بلند آوازسے لوگوںکیدلوںکواس کتاب کی طرف بلاتا ہے اور کہتا ہے ھٰذاکتاب مبارک فقومواللاجلال والاکرام یعنی یہ کتاب مبارک ہے اس کی تعظیم کے لیے کھڑے ہوجائو۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام صفحہ652مندرجہ روحانی خزائن جلد5صفحہ652)
محترم قارئین !آنجہانی مرزاقادیانی نے اصحاب بدر کے مقابل جو 313افراد کی فہرست مرتب کی ہے اس فہرست میں159ویںنمبرپرایک نام ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی کا بھی ہے جومرزاقادیانی کے نزدیک صاحب صدک وصفاہے اور اس کانام اس کتاب(آئینہ کمالات اسلام)میں بھی درج ہے جسے بقول مرزاقادیانی تحریرکرتے ہوئے نبی کریمﷺ کی دومرتبہ زیارت ہوئی ہے اوراس کتاب کے اکرام وعزت میںفرشتوں کو قیام کرنے کاحکم ملا ہے ۔یہی ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی قادیانیت سے تائب ہو کرمسلمان ہواتومرزاقادیانی نے اس کے بارے میں لکھاکہ
’’ایک شخص (عبدالحکیم)ہے جوبیس برس تک میرامریدرہاہے اورہرطرح سے میری تائید کرتارہاہے اورمیری سچائی پراپنی خوابیں سناتارہاہے ۔اب مرتدہوکراس نے ایک کتاب لکھی ہے جس کانام اس نے میری طرف منسوب کر کے کانادجال رکھاہے۔‘‘ (ملفوظات جلد5صفحہ397طبع چہارم)
مذیدآنجہانی مرزاقادیانی ایک اشتہار بعنوان ’’خداسچے کاحامی ہو‘‘میں لکھتاہے کہ
’’ڈاکٹرعبدالحکیم صاحب جوتخمیناًبیس برس تک میرے مریدوںمیںداخل رہے ‘چنددنوں سے مجھ سے برگشتہ ہوکرسخت مخالف ہوگئے ہیں اوراپنے رسالہ مسیح الدجال میں میرانام کذاب‘مکار‘شیطان ‘دجال‘شریر‘حرام خوررکھاہے اورمجھے خائن اورشکم پرست اوراورنفس پرست اورمفسداورمفتری اورخداپرافتراء کرنے والاقراردیاہے اورکوئی ایساعیب نہیںجو میریذمہ نہیں لگایا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ672طبع چہارم ازمرزاقادیانی)
مذیدایک مقام پر مرزاقادیانی لکھتاہے کہ
’’عبدالحکیم نامی ایک شخص جو پٹیالہ کی ریاست میںاسسٹنٹ سرجن ہے جوپہلے اس سے ہمارے سلسلہ بیعت میں داخل تھامگربباعث کمی ملاقات اورقلت صحبت دینی حقائق سے محضبے خبراورمحروم تھااورتکبراورجہل مرکب اوررعونت اوربدظنی کی مرض میںمبتلاء تھا۔(یادرہے کہ انہی عبدالحکیم پٹیالوی کومرزاقادیانی اپنی کتاب ضمیمہ انجام آتھم میں صاحب صدق وصفابھی قراردے چکا ہے اور ان کے لیے ثابت قدمی کی دعاکرچکاہے مذیداپنی کتاب آئینہ کمالات اسلام میں بھی ان کا نام درج کرچکاہے اوریہ وہی کتاب ہے جسے تحریر کرتے وقت بقول آنجہانی مرزاقادیانی دومرتبہ نبی کریم ﷺکی زیارت ہوئی اورآپﷺنے اس کتاب کی تحریر پر مشرت کااظہارفرمایا)اپنی بدقسمتی سے مرتدہوکراس سلسلہ کادشمن ہوگیاہے۔‘‘ (حقیقت الوحی صفحہ112مندرجہ روحانی خزائن جلد22صفحہ112)
مندرجہ بالا تحریروںاوربحث کے بعدسوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا اصحاب بدر میںبھی کوئی ایسی شخصیت تھی جومرتدہوگئی ہو اگرایسانہیں ہوااوریقیناًنہیں ہواتو پھرمرزاقادیانی نبی کریم ﷺکاظل اوربروزکیونکرہوسکتاہے؟جبکہ اس نے جن لوگوں کواصحاب بدر کے مقابل کھڑاکیا تھااورجن کوصاحب صدق وصفاقراردیاتھا انہی میںسے ایک شخص(ڈاکٹر عبدالحکیم پٹیالوی)کومرتدقراردے رہاہے۔
دوسرے نمبر پریہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ مرزاقادیانی نے ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی کے کے لیے دعابھی کی تھی کہ ’’ اللہ تعالیٰ ان سب (انجام آتھم میں شائع ہونے والی فہرست میںشامل افراد)کواپنی رضاکی راہوںمیںثابت قدم رکھے‘‘تواس کے باوجود ڈاکٹر پٹیالوی بقول مرزاقادیانی مرتد کیوں ہوگیاجبکہ دوسری طرف مرزاقادیانی اس بات کابھی دعویدار ہے کہ اس کی دعاردنہیںہوتی چنانچہ مرزاقادیانی رقمطرازہے کہ
’’اوردعا کے بعد یہ الہام ہوا اجیب کل ّدعائک الافی شرکائک میں تمہاری ساری دعائیں قبول کروں گامگرشرکاء کے بارے میں نہیں۔‘‘ (تریاق القلوب صفحہ82مندرجہ روحانی خزائن جلد15صفحہ210)
سوال یہ پیداہوتاہے کہ ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی کے حق میں مرزاقادیانی کی دعاقبول کیوں نہ ہوئی جبکہ وہ اس کا شریک بھی نہیں تھا؟کیاہم یہ سمجھنے میں حق بجانب نہیں ہیں کہ مرزاقادیانی کامندرجہ بالا الہام جس کا ترجمہ یہ ہے کہ ’’میں تمہاری ساری دعائیں قبول کروں گامگرشرکاء کے بارے میں نہیں۔‘‘اﷲتعالیٰ کی ذات پرافتراء ہے ۔اگرافتراء نہیں توڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی مرزائیت سے تائب ہوکرمسلمان (بقول مرزامرتد) کیوں ہوا؟
محترم قارئین !ڈاکٹرپٹیالوی جب قادیانیت سے تائب ہواتواس نے بھی دعویٰ کیاکہ اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مرزاقادیانی کے متعلق الہام ہواہے کہ مرزاقادیانی تین سال کے اندراندرہلاک ہوجائے گاقطع نظراس بات کے کہ ڈاکٹرپٹیالوی کایہ دعویٰ سچاتھایاباطل ‘اس سلسلہ میں ہم مرزاقادیانی کی مذیدتحریریںملاحظہ کرتے ہیں۔
مرزاقادیانی نے 16اگست1906ء کوایک اشتہار شائع کیااس میں مرزاقادیانی نے لکھاکہ ’’میاں عبدالحکیم خاںصاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی میری نسبت پیشگوئی جواخویم مولوی نورالدین صاحب کی طرف اپنے خط میں لکھتے ہیں ان کے اپنے الفاظ یہ ہیں ’’مرزاکے خلاف 12جولائی 1906ء کویہ الہامات ہوئے ہیں۔مرزامسرف کذاب اورعیار ہے صادق کے سامنے شریر فناہوجائے گااوراس کی میعادتین سال بتائی گئی ہے۔‘‘اس کے مقابل پروہ پیشگوئی ہے جوخداتعالیٰ کی طرف سے میاں عبدالحکیم خاںصاحب اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی نسبت مجھے معلوم ہوئی جس کے الفاظ یہ ہیں ’’خداکے مقبولوں میںقبولیت کے نمونے اور علامتیںہوتی ہیںاوروہ سلامتی کے شہزادے کہلاتے ہیںان پرکوئی غالب نہیںآسکتا۔فرشتوںکی کھینچی ہوئی تلوارتیرے آگے ہے پرتونے وقت کو پہچانانہ دیکھانہ جانا۔رب فرق بین صادق وکاذب انت تریٰ کل مصلح صادق۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ673‘674طبع چہارم ازمرزاقادیانی)
اس کے کچھ عرصہ بعدڈاکٹرپٹیالوی صاحب نے پھردعویٰ کیا کہ اسے الہام ہواہے کہ مرزاقادیانی جولائی 1907ء سے چودہ ماہ تک مرجائے گاتومرزاقادیانی نے اس الہام پرتبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اسے بھی اﷲتعالیٰ کی طرف سے الہام ہوا ہے کہ’’میں تیری عمر کوبھی بڑھائوں گایعنی دشمن جوکہتاہے کہ صرف جولائی 1907ء سے چودہ مہینے تک تیری عمر کے دن رہ گئے ہیںیاایساہی جودوسرے دشمن پیشگوئی کرتے ہیں ان سب کوجھوٹاکروںگااورتیری عمر کوبڑھادوںگاتامعلوم ہوکہ میں خداہوںاورہرایک امرمیرے اختیارمیں ہے۔‘‘ یہ عظیم الشان پیشگوئی ہے جس میںمیری فتح اوردشمن کی شکست اورمیری عزت اوردشمن کی ذلت اورمیرااقبال اوردشمن کاادبار بیان فرمایاہے اوردشمن پرغضب اور عقوبت کاوعدہ کیا ہے مگرمیری نسبت لکھاہے کہ دنیامیں تیرانام بلندکیاجائے گااورنصرت اورفتح تیرے شامل حال ہوگی اوردشمن جومیری موت چاہتاہے خودمیری آنکھوں کے روبرواصحاب الفیل کی طرح نابوداورتباہ ہوگا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ720اشتہاربعنوان ’’تبصرہ‘‘طبع چہارم)
مذیدایک مقام پرمرزاقادیانی لکھتاہے کہ
’’ہاں آخری دشمن اب ایک اورپیداہواہے جس کانام عبدالحکیم خاں ہے اوروہ ڈاکٹرہے اورریاست پٹیالہ کارہنے والاہے جسکا دعویٰ ہے کہ میںاس کی زندگی میںہی 4اگست 1908ء تک ہلاک ہوجائوںگااوریہ اس کی سچائی کے لیے ایک نشان ہوگا۔یہ شخص الہام کادعویٰ کرتاہے اورمجھے دجال اورکافراورکذاب قراردیتاہے پہلے اس نے بیعت کی اور برابربیس برس تک میرے مریدوںاورمیری جماعت میںداخل رہا۔۔۔۔۔۔۔۔آخر میں نے اسے اپنی جماعت سے خارج کردیاتب اس نے پیشگوئی کی میںاس کی زندگی میںہی4۱گست 1908ء تک اس کے سامنے ہلاک ہوجائوںگا۔مگرخدانے اسکی پیشگوئی کے مقابل پرمجھے خبردی کہ وہ خودعذاب میںمبتلاکیاجائے گا اورخدااس کوہلاک کرے گااورمیںاس کے شرسے محفوظ رہوںگا سو یہ وہ مقدمہ ہے جس کافیصلہ خداکے ہاتھ میں ہے بلاشبہ یہ سچ بات ہے کہ جوشخص خداتعالیٰ کی نظرمیںصادق ہے خدااس کی مددکرے گا۔‘‘ (چشمہ معرفت صفحہ321‘322مندرجہ روحانی خزائن جلد23صفحہ336‘337)

اس چیلنج بازی کانتیجہ یہ نکلاکہ مرزاقادیانی 26مئی 1908ء کوہلاک ہوگیا چنانچہ مورخ مرزائیت دوست محمدشاہد تاریخ احمدیت میں رقمطرازہے کہ
’’وفات کے وقت حضورکی عمر سواتہترسال کے قریب تھی دن منگل کا تھااورشمسی تاریخ 26مئی1908ء تھی۔‘‘ (تاریخ احمدیت جلد3صفحہ472ازدوست محمد شاہد قادیانی)
ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی کے متعلق دوست محمد شاہدقادیانی لکھتاہے کہ
’’وہ یکم جون 1920ء کی شب گمنامی کی حالت میں سل کی مرض میں چندمبتلارہ کراپنے الہامات کی صریح ناکامی اورسلسلہ احمدیہ کی کامیابی دیکھتا ہواچل بسا۔‘‘ (تاریخ احمدیت جلد3صفحہ472)
آخرکارنتیجہ یہ نکلاکہ مرزاقادیانی کذاب تھابقول فاتح قادیاںمولاناثناء اللہ امرتسری رحمۃاللہ علیہ
لکھاتھاکاذب مرے گا پیشتر
کذب میں پکاتھاپہلے مرگیا
عموماًقادیانی حضرات ڈاکٹر پٹیالوی کو جھوٹاقراردیتے ہیں اورناکام کوشش کرتے ہوئے قادیانی مورخ دوست محمدشاہدلکھتاہے کہ
’’خدائے حکیم وخبیرنے جواپنے پیار ے مسیح سے یہ وعدہ کرچکا تھا کہ میںدشمنوں کوجھوٹا کروںگاعبدالحکیم کی پیشگوئی کے دونوںاجزاء کویوںباطل کردیاکہ حضوراپنے بعض گذشتہ الہامات کی بنا پر26مئی1908ء کوانتقال فرماگئے اورصاف طور واضح کر دیاکہ عبدالحکیم کاذب ومفتری انسان ہے حقیقت اتنی واضح اورنمایاں تھی کہ ’’پیسہ اخبار‘‘کے ایڈیٹرکے علاوہ مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری نے بھی اس کااقرارکیاچنانچہ لکھا’’ہم خدالگتی کہنے سے رک نہیںسکتے کہ ڈاکٹرصاحب اگراسی پربس کرتے یعنی چودہ ماہیہ پیشگوئی کرکے مرزاکی موت کی تاریخ مقررنہ کردیتے جیساکہ انہوں نے کیاچنانچہ 15مئی 1908ء کے اہلحدیث میں ان کے الہامات درج ہیں کہ 21ساون یعنی 4اگست کو مرزامرے گا تو آجوہ اعتراض نہ ہوتا جومعزز ایڈیٹر’’پیسہ ‘‘اخبارنے ڈاکٹرصاحب کے اس الہام پرچبھتاہواکیاہے کہ 21ساون کوکی بجائے 21ساون تک ہوتاتوخوب ہوتا۔‘‘ (تاریخ احمدیت جلد3صفحہ472)
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کوسچاثابت کرنے کے لیے اﷲتعالیٰ نے کونساطریقہ اختیار کرناتھا مرزاقادیانی کی عمر کم کرنے کا یابڑھانے کا؟یہمعلوم کرنے کے لیے مرزاقادیانی کو ہونے والا الہام دوبارہ ملاحظہ فرمائیے اورخودفیصلہ کیجیے کہ مرزا قادیانی کیونکر سچاہوسکتاہے؟جبکہ مرزاقادیانی واضح طورپر مدعی مسیحیت‘نبوت ہے اوراس کے برعکس ڈاکٹر پٹیالوی تومحض الہامی ہونے کا دعوے دارتھانہ کہ مدعی مسیحیت یانبوت ۔‘اب مرزاقادیانی کا الہام دوبارہ ملاحظہ فرمائیں
’’میں تیری عمرکوبھی بڑھائو ں گایعنی دشمن جو کہتا ہے کہ صرف جولائی 1907ء سے چودہ مہینے تک تیری عمرکے دن رہ گئے ہیں یاایساہی جودوسرے دشمن پیشگوئی کرتے ہیں ان سب کو میں جھوٹاکروںگا اور تیری عمرکو بڑھا دوں گا تامعلوم ہوکہ میں خداہوںاورہرایک امرمیرے اختیار میں ہے۔‘‘ یہ عظیم الشان پیشگوئی ہے جس میں میری فتح اور دشمن کی شکست اورمیری عزت اوردشمن کی ذلت اورمیرااقبال اوردشمن کاادباربیان فرمایاہے اوردشمن پرغضب ورعقوبت کاوعدہ کیاہے مگرمیری نسبت لکھاہے کہ دنیامیں تیرانام بلندکیاجائے گااورنصرت اورفتح تیرے شامل حال ہوگی اوردشمن جومیری موت چاہتا ہے خودمیری آنکھوں کے روبرو اصحاب الفیل کی طرح نابوداورتباہ ہوگا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات جلد2صفحہ720اشتہار بعنوان’’تبصرہ‘‘طبع چہارم)
محترم قارئیں!مندرجہ بالاتحریروں کومدنظر رکھتے ہوئے خودفیصلہ کیجیے کہ کیا مرزاقادیانی کی عمر میں اضافہ ہوایاکمی ‘ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی مرزاقادیانی کی زندگی ہی اصحاب الفیل کی طرح نابوداورتباہ ہوایاکہ مرزاقادیانی خودعمر کی کمی کی وجہ سے ڈاکٹرعبدالحکیم پٹیالوی کی زندگی میں ہی ہلاک ہوا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top