مرزاغلام احمد قادیانی کے قول و فعل پر اگر غور کیا جائے تو ہر صاحب انصاف انسان اندازہ لگا سکتا ہے کہ مرزا غلام قادیانی فطرتِ انسانیہ سے کوسوں دور شرافت و صداقت پر بھی پورے نہیں اترتے چہ جائے کہ مرزا غلام قادیانی کو مجدد ،مہدی یا نبی تسلیم کیا جائے کیوں کہ مرزا ایک وقت میں جو بات کہتے ہیں اگلے ہی لمحے اس بات سے پھر جاتے ہیں اور ایک نئی رائے قائم کرتے ہیں پھر اپنی اس رائے پر بھی نہیں رہتے بلکہ ایک تیسری صورت پیش کر دیتے ہیں کچھ ایسا ہی حال "نبوت"جیسے حساس مسئلہ کے ساتھ بھی ہوا ہے مرزا غلام قادیانی ایک وقت میں یہ کہتے رہے کہ نبوت قطعی بند ہے اور جوخاتم النبیین ﷺ کے بعد نبوت کا داعی ہوگا وہ دائرہ اسلام سے خارج کافر و مردود ہے لیکن دوسرے ہی موقع پر مرزا اپنے موقف کو تبدیل کرتے دکھائی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ نبوت جاری ہے اور نبوت کا دروازہ کھلا ہے ایک نہیں بلکہ ہر وہ شخص نبی ہو سکتا ہے جو سچائی کے میزان پر پورا اترتا ہے اس جگہ ہمنبوت بند ہے پر کچھ حوالہ جات آپ کی خدمت میں پیش کیے ہیں جو اسلنک پر دیکھے جا سکتے ہیں اور جس جگہ نبوت جاری کا اعلان کیا گیا ہے اس کے حوالہ جات آپ اسلنک پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں ۔
خادم مجاھدین ختم نبوت:مبشر شاہ
دین و رسالت کمال تک پہنچ گیا
(روحانی خزائن جلد9 نُور القُرآن صفحہ 352)
"خدا ؔ تعالیٰ نے قرآن کریم میں صحابہ کو مخاطب کیا کہ میں نے تمہارے دین کو کامل کیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کی اور آیت کو اس طور سے نہ فرمایا کہ اے نبی آج میں نے قرآن کو کامل کر دیا۔ اس میں حکمت یہ ہے کہ تا ظاہر ہو کہ صرف قرآن کی تکمیل نہیں ہوئی بلکہ ان کی بھی تکمیل ہو گئی کہ جن کو قرآن پہنچایا گیا اور رسالت کی علّت غائی کمال تک پہنچ گئی۔"