ربوہ ٹائمز والے کاشف چوہدری مرزائی کے جھوٹ اور شیخ حمزہ یوسف کا جواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حالیہ ابو ظہبی میں مسلمان سوسایٹیز میں بغرض فروع امن منعقدہ ایک فورم کے ضمن میں قادیانی وفد کی طرف سے ایک بحث شروع کی گئی کہ اس وفد کو اس تقریب میں بطور مسلمان مدعو کیا گیا. اس وفد کا حصہ مشہور قادیانی اپالوجسٹ کاشف چودھری کے علاوہ اور کوئی بھی قادیانی نہیں تھا. اس تقریب میں دوسرے مذاہب کے افراد کو بھی مدعو کیا گیا تھا جیسا کہ تصویر میں ایک عیسائی پادری کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے. ایک ایسی تقریب جس میں تمام مذاہب کی ترجمانی ہو اور اس تقریب کا مقصد تمام مذاہب کے افراد میں ہم آہنگی و یگانت ہو حوصلہ افزا اور اس وقت کی ضرورت ہے. یہ آرٹیکل قادیانی وفد کی اس تقریب میں شمولیت پر تنقید کرنے کی خاطر نہیں لکھا جا رہا بلکہ اس کا مقصد ایک اور اہم بات کی طرف توجہ دلانا یے.
شیخ حمزہ یوسف نے قادیانیوں کے متعلق ایک مشہور آرٹیکل”Sticks and Drones May Break Our Bones, but Fitna Really Hurts Us“ لکھا ہوا ہے. یہاں جس فتنہ کا وہ تذکرہ کر رہے ہیں اس سے انکی مراد مرزائیت/قادیانیت/احمدیت ہے. اس آرٹیکل میں شیخ حمزہ یوسف نے صاف طور پر مرزا غلام احمد اور اسکے پیروکاروں کو حلقہ اسلام سے باہر لکھا ہے. اسی آرٹیکل کی وجہ سے کاشف چودھری نے شیخ حمزہ یوسف پر درشت تنقید کرتے ہوئے انہیں اپنے بلاگ میں ایکسٹریمسٹ (extremist) لکھا تھا.
حالیہ ابو ظہبی میں ہوئی اس تقریب میں حمزہ یوسف اور کاشف چودھری ایک تصویر میں روبرو کھڑے نظر آئے. کاشف چودھری نے اس ملاقات کی تفصیل اپنی فیسبک ٹائم لائن پر کچھ اس طرح پوسٹ کی ہے:
"مشہور اسلامی عالم شیخ حمزہ یوسف سے بات چیت کا شرف حاصل ہوا. وہ اپنے موقف(موصوف شیخ تکفیر امت کے خلاف کام پر شہرت رکھتے ہیں-حمزہ) پر قائم ہیں اور انہوں نے کھلے دل احمدیوں کو مدعو کیا ہے. یہ انتہائی دل خوشکن ہے. یہ اس فورم کا مقصد تحمل، امن اور کثرتیت ہے جو وہ تمام مسلمان معاشروں میں فروغ دینا چاہ رہا ہے. یہ انتہائی واضح اور سادہ آئیڈیا ہے کہ ہم آپس میں اختلاف رکھتے ہوئے بھی متفقہ امور پر کام کرتے ہوئے معاشرے کی اچھائی کی کوشش کر سکتے ہیں. ’میں ہمیشہ سے شیخ حمزہ یوسف کو ایک عظیم سکالر مانتا رہا ہوں. میرا ان سے اختلاف انکے ماضی میں دیے گئے ایک بیان کی وجہ سے تھا. مگر میں بہت خوش ہوں مجھے اس سادہ سی غلط فہمی کو دور کرنے کا موقع ملا(حیرت ہے کہ اس سادہ سی غلط فہمی کی بنا پر کاشف نے شیخ کو ایکسٹریمسٹ قرار دے دیا تھا-راقم حمزہ اعوان) میں شیخ کے علم اور منکسر المزاجی کی تعریف کرتا ہوں اور آگے انکا انکے اچھے اقدامات میں ساتھ دوں گا.
باید ہم سب مسلمانون کو آپسی اختلافات عقائد کے باوجود انسانیت کی اچھائی کے لیے ایک ساتھ کام کرنے چاہے، یہی مقصد اسلام ہے. #PeaceMS2016"
ماضی میں شیخ کا ایک بیان تھا جس میں انہوں نے مرزائیت کو فتنہ قرار دیا تھا اور یہی بیان کاشف چودھری کی شیخ پر درشت تنقید کا بنا تھا. کاشف سے اس متعلق اسکی فیسبک وال پر پوچھا گیا ہے کہ آیا شیخ موصوف اب بھی مرزائیت کے متعلق وہی رائے رکھتے ہیں؟ (کہ انہیں فتنہ ہی سمجھتے ہیں؟) اسکے جواب میں کاشف نے جواب دیا کہ:
"نہیں! وہ ہمیں مسلمان تصور کرتے ہیں. انہوں نے اپنی ویب سائیٹ سے اپنا آرٹیکل بھی ڈیلیٹ کر دیا ہے."
کاشف کی ایک بات تو صحیح تھی، شیخ کا آرٹیکل درحقیقت ناقابل رسائی تھا. اس وجہ سے کافی افراد یہ سمجھے کہ شیخ حمزہ یوسف نے اپنا آرٹیکل ڈیلیٹ کر دیا ہے اور مرزائیت کے متعلق اپنا موقف بھی بدل دیا ہے.
تبھی میں نے شیخ حمزہ یوسف کو ایک ای میل اس امر کی وضاحت کے لیے لکھی اور ابھی مجھے اس کا جواب ملا ہے. میں تمام مراسلت آپ کے سامنے رکھتا ہوں.
میری ای میل:
"السلام و علیکم
میرا نام....ہے اور میرا تعلق....سے ہے. میں آپ کو گذشتہ کئی برس سے سن رہا ہوں اور بشکر خدا اس سے مجھے بہت فائدہ بھی ہوا. میں انتہائی مؤدبانہ اور ایک طالبعلم ہونے کے ناطے یہ لکھ رہا ہوں اور مجھے امید ہے آپ اس متعلق میری مدد کر سکتے ہیں. وجہ تحریر یہ کہ میں پچھلے کچھ سالوں سے مرزائی کمیونٹی سے انٹرنیٹ پر بھی دوستانہ بین المذاہب مباحث میں برسرو پیکار ہوں.
ایک مرزائی جو انٹرنیٹ پر بہت ایکٹو ہے وہ ہے کاشف چودھری. یہ بات میرے علم میں آئی ہے کہ گذشتہ دن ابوظہبی میں منعقدہ ایک تقریب بعنوان "مسلمان معاشرے میں فروغ امن" میں آپ نے کاشف چودھری سے ملاقات کی ہے. کاشف چودھری جماعت مرزائیہ کا منتخب نمائندہ ہے جو مرزائیوں کی مظلومیت کے خلاف کام کرتا ہے جو کہ ستائشی ہے، مگر یہ ایک مرزائی اپالوجسٹ بھی ہی جو اکثر سوشل میڈیا پر اسلامی عقائد کے نام پر قادیانی مذہب کی ترویج کرتے اور جو اس سے مذہبی طور پر غیر متفق ہوتے ہیں ان پر قابل نفرت تبصرے کرتے نظر آتا ہے.
محترم شیخ! مرزائیوں کے متعلق آپ اپنی رائے پہلے لکھے گئے آرٹیکل ”Sticks and Stones May Break Our Bones, but Fitna Really Hurts Us“ میں لکھ چکے ہیں جو کہ انتہائی مفید آرٹیکل ہے. اس آرٹیکل میں آپ نے صاف طور پر مرزا غلام احمد قادیانی کو ایک جھوٹا نبی اور اسے سمیت اسکے پیروکاروں کے حلقہ اسلام سے باہر لکھا ہے. کاشف چودھری نے آپ کے آرٹیکل پر ہتک آمیز ری ایکٹ کرتے ہوئے آپکو اپنے بلاگ پر ایکٹریمسٹ قرار دیا تھا.
اب کاشف چودھری کے فیسبک پیج کے مطابق اسنے آپ سے اس کانفرنس میں ملاقات کی ہے اور آپ نے اس غلط فہمی کو دور کر دیا ہے جو آپ اور اسکے درمیان تھی. مجھے پتا ہے کہ آپ نے اپنا مذکورہ آرٹیکل اپنی ویب سائیٹ سے ڈیلیٹ کر دیا ہے اور کاشف چودھری نے بھی اپنا آرٹیکل ڈیلیٹ کر دیا ہے جس میں وہ کھلے طور پر آپکی کی ہتک کرتا ہے. وہ اب دعوی کرتا ہے آپ اب مرزائیوں کو دائرہ اسلام سے خارج نہیں سمجھتے. اسنے مجھے کہا ہے کہ آپ نے اپنا بیان واپس لے لیا ہے جس میں آپ نے مرزائیت کو ایک فتنہ کہا تھا، جس کے سکین فوٹو میں نے ای میل میں لگا دیئے ہیں.
انتہائی ادب کے ساتھ بحثیتِ طالبعلم میں آپ کی نصیحت لینا چاہ رہا ہوں کہ اس معاملے کو کیسے دیکھا جائے؟ کیا یہ حقیقیت ہے کہ مرزائی اب دوبارہ مسلمان ہیں؟ یا کاشف چودھری آپ پر بہتان باندھ رہا ہے؟ یا شاید آپ دونوں میں دوبارہ کوئی غلط فہمی پیدا ہو گئی ہے جو کہ دور کرنی چاہیے؟ یا مجھے اس تمام تر معاملے کو سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے؟
کاشف چودھری یہ بھی دعوی کرتا ہے کہ مرزائی وفد اس کانفرنس میں بطور مسلمان مدعو تھا، کیا یہ سچ ہے؟
طویل ای میل پر معذرت خواہ ہوں، امید کامل ہے کہ آپ اپنے مصروف وقت میں سے وقت نکال کر جواب مرحمت فرمائیں گے. ما اسلما"
شیخ کی آفیشل ویب سائیٹ Sanadla.com کا جواب:
"ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں. جلد ہی پریس بھیج دیا جائے گا. امید ہے ہم اس کو بہتر طریقہ سے ریسپانس کر سکیں. بلاگ ویب سائیٹ سے ڈیلیٹ نہیں کیا گیا بلکہ کچھ وجوہات کی بنا پر موبائل براؤزرز سے اسکی رسائی ممکن نہیں. آپ کے صبر پر آپ کا شکریہ. Sandla team"
اب دوبارہ اس آرٹیکل تک رسائی ممکن ہو چکی ہے نہ ہی اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ ہے کہ شیخ موصوف نے اپنا موقف بدل دیا ہے. بحر حال یہ اب بھی بعید الفہم ہے کہ شیخ حمزہ یوسف کا آرٹیکل اس وقت کیوں ناقابل رساں کیوں ہوا تھا جب کاشف چودھری نے اپنے بلاگ سے ایک آرٹیکل بعنوان ”Shaykh Hamza Yusuf, Zaytuna College and the Takfir of Ahmadi Muslims“ ڈیلیٹ کیا اور جو اب بھی وہاں موجود نہیں ہے. نیچے سکرین شوٹس دیکھیں جو 19 دسمبر 2016 کو لیے گئے ہیں.
شیخ حمزہ یوسف کا آرٹیکل Sanadla.com پر دوبارہ دیکھا جا سکتا ہے. تاہم ایک سوال یہ پیدا ہوتا کہ یہ قدم حمزہ یوسف اور کاشف چودھری کا منظم تھا؟ اور کیا وہ اس پر باہم آمادہ تھے کہ یہ آرٹیکلز ڈیلیٹ کر دیئے جائیں؟ اور بقول کاشف چودھری باہم ملاقات میں کیا غلط فہمی تھی جو دور ہوئی؟ بہتر ہو گا کہ کسی فائنل نتیجے پر پہنچنے سے پہلے Sandla ٹیم کے وعدہ کے مطابق انکے جواب کا انتظار کیا جائے.
کاشف چودھری نے یہ دعوی بھی کیا ہے کہ وہ اس کانفرنس میں بطور مسلمان مدعو تھے تاہم اس تقریب کی ویب سائیٹ پر ایک گہری نظر ڈالنے سے پتا چلتا ہے کہ ہر کوئی اس کانفرنس میں شامل ہو سکتا ہے اور اسکے لیے کسی خاص دعوت نامے کی ضرورت نہیں. کیا مرزائیوں نے خود اپنے آپ کو مدعو کیا تھا یا کسی نے انکو مدعو کیا تھا؟ آیا اگر کسی نے مدعو کیا تھا تو کیا بطور "مرزائی مسلمان" مدعو کیا تھا؟ یہ سوالات میرے اگلے ٹاپک کا موضوع ہوں گے جیسے ہی میں گہرائی میں پہنچتا ہوں. (پڑھ کر آگے ضرور شئیر کریں)
اوریجنل آرٹیکل کا لنک
http://infoahmadiyya.com/sheikh-ham...-wake-of-the-peace-in-muslim-societies-event/