(ربوہ کی متوازی حکومت؟)
یہ معاملے کا صرف ایک رخ ہے۔ دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ اسی پر بس نہیں کرتے۔ وہ ربوہ میں ایک متوازی حکومت چلا رہے ہیں جو میری رائے میں ویٹی کن کی مانند ہے۔ وہاں ان کی اپنی وزارتیں ہیں جنہیں وہ ’’ناظر‘‘ کا نام دیتے ہیں۔ جیسے ’’ناظر امور خارجہ‘‘، ’’ناظر امور داخلہ‘‘ وغیرہ۔ وہ اپنے آپ کو ناظر کہتے ہیں۔ یہ معاملہ ان کے خفیہ اہلکاروں کی مدد سے چل رہا ہے اور ہم اس کے متعلق زیادہ نہیں جانتے۔ ہمارے محکموں میں کام کرنے والے قادیانی بھی ان کی مدد کرتے ہیں اور وہ اپنی حکومت کو تمام معلومات اور اعدادوشمار فراہم کرتے ہیں)
----------
(یہاں جناب اسپیکر نے اپنی کرسی کو چھوڑا۔ ان کی جگہ محترمہ ڈپٹی اسپیکر صاحبہ (ڈاکٹر بیگم اشرف خاتون عباسی) نے کرسی صدارت سنبھالی)
----------
(ڈاکٹر محمد شفیع: وہ (قادیانی) بڑے فخریہ انداز میں اس کا تذکرہ کرتے ہیں کہ وہ بیرونی ممالک میں اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔ اس کی ایک مثال وہ یہ دیتے ہیں کہ انہوں نے اسرائیل میں مسلمانوں کو اس وقت بچایا جب اسرائیل علاقے پر قبضہ کر رہا تھا۔ چلئے مان لیتے ہیں کہ انہوں نے وہاں مسلمانوں کو بچایا ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہاں قادیانیوں کی حفاظت کس نے کی ہے؟ یقینا کسی نے وہاں ان کی حفاظت کی ہے۔ اگر یہودیوں نے ان کی حفاظت کی ہے تو ایسا کرنے میں ان کے کچھ محرکات ہوں گے اور ہمیں ان محرکات کا جائزہ لینا ہے۔
ان نتائج کو اخذ کرنے کے بعد سوال یہ ہے کہ اس مسئلے کا حل کیا ہے۔ حل یہ ہے اور اس پر پورا ایوان متفق ہے کہ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کر لینا چاہئے جو پہلے سے موجود ہے۔ وہ ہم سے پہلے ہی تعلق توڑ چکے ہیں۔ ہمیں اس امر کا صرف اعلان کرنا ہے۔ تاہم اس معاملے کو میں حکومت پر چھوڑتا ہوں کہ وہ قومی اور بین الاقوامی عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب اقدام کرے۔
آپ کا شکریہ!)
2852محترمہ قائمقام چیئرمین: چوہدری جہانگیر علی! آپ بولیں گے؟
چوہدری جہانگیر علی: جی ہاں! میں بولوں گا۔
محترمہ قائمقام چیئرمین: بولیں۔