• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

رد قادیانیت کورس

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
آپکی اس لڑی کو قادیانیت کے سیکشن سے نکال کر ختم نبوت کورسز کے سیکشن میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ اللہ ربُ العزت آپ کی کاوش کو شرف قبولیت عطاء فرمائیں ۔
اور ہر ہر حرف کے لکھنے کے بدلے میں اللہ ربُ العزت آپ کو اجر عظیم عطاء فرمائے اور گناہوں کو معاف فرمائے آمین ثُم آمین
 

محمدعمرفاروق بٹ

رکن ختم نبوت فورم
احادیث نبویہﷺ پر مرزائی دجل

لانبی بعدی پر اعتراضات مع جوابات
اعتراض نمبر۱
لانبی بعدی سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد کوئی صاحب شریعت نبی نہیں ہوگا جیسا کہ اکثر علماء کی تصریحات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے بعد کوئی صاحب شریعت نبی نہیں ہوسکتا نبی کریم ﷺ کی مراد بھی یہی معلوم ہوتی ہے کیونکہ آپ نے عیسیٰ علیہ السلام کی آمد بتلائی ہے اس سے معلوم ہوا کہ لا میں عام نفی مراد نہیں ہے ۔
۔جواب نمبر ۱
یہاں پر لا نفی جنس کا ہے او رنفی عام ہے جیسا کہ مرزا نے خود تسلیم کیا ہے کہ : ’’ الا تعلم ان الرب الرحیم المتفضل سمی نبینا ﷺ خاتم النبیین بغیر استثناء وفسرہ نبینا ﷺ فی قولہ لا نبی بعدی بیان واضح للطالبین ولو جوزنا ظھور نبی بعد نبینا ﷺ لجوزنا النفتاح باب وحی النبوۃبعد تغلیقھا وھذا خلف کما لا یخفی علی المسلمین وکیف یجیٔ نبی بعد نبینا ﷺ وقد انقطع الوحی بعد وفاتہ وختم اﷲ بہ النبیین ۔ ‘‘ (حمامۃالبشری ٰ ص۲۰ مطبوعہ ۱۸۹۴ روحانی خزائن ص۲۰۰ ج۷)
مرزا صاحب نے کس صراحت کے ساتھ خاتم النبیین اور لا نبی بعدی کا وہی ترجمہ اور مفہوم لیا ہے جو ہم لیتے ہیں باقی رہا عیسیٰ علیہ السلام والا اعتراض تو اس کا جواب گزر چکا ہے ان کی آمد سے کسی قسم کا فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کے دوبارہ آنے سے انبیاء کی فہرست میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوگا۔
جواب نمبر۲
جیسے لا الہ الا اﷲ میں اﷲ کے بعد اﷲ تعالیٰ کے سواس کوئی ظلی بروزی خدا نہیں اسی طرح لا نبی بعدی میں بھی یہی مفہوم ہوگا۔
۔اعتراض
یہاں پر متکلم کی مراد دیکھنی چاہیے مراد متکلم یہی ہے کہ آ پکے بعد صاحب شریعت نبی کوئی نہیں ہوگاہرکلام میں متکلم کی مراد کا لحاظ رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔
جواب نمبر۳
ہم کہتے ہیں کہ متکلم کی مراد بھی وہی ہے جو ہم بیان کرتے ہیں اور نزع صرف لفظی ہے جیسا کہ مرزا نے اپنی کتاب چشمہ معرفت ص ۱۸۰ ،روحانی خزائن ۱۸۹ ج۲۳ پر تحریر کیا ہے واضح ہو کہ یہ کتاب مرزا کی موت سے چھ دن قبل ۲۰ مئی ۱۹۰۸ء کو چھپی۔
’’ اور ہم میں اور ہمارے مخالف مسلمانوں میں صرف لفظی نزاع ہے اور وہ یہ کہ ہم خدا کے ان کلمات کو جونبوت یعنی پیش گوئیوں پر مشتمل ہوں ،نبوت کے اسم سے موسوم کرتے ہیں اور ایسا شخص جس کو بکثرت ایسی پیش گوئیاں بذریعہ وحی دی جائیں یعنی اس قدر کہ اس کے زمانے میں اسکی کوئی نظیر نہ ہو اس کا نام ہم نبی رکھتے ہیں کیونکہ نبی اس کو کہتے ہیں جو خدا کے الہام سے بہ کثرت آئندہ کی خبریں دے مگر ہمارے مخالف مسلمان مکالمہ الہیہ کے قائل ہیں لیکن اپنی نادانی سے ایسے مکالمات کو جو بکثرت پیش گوئیوں پر مشتمل ہو ں ، نبوت کے نام سے موسوم نہیں کرتے حالانکہ نبوت صرف آئندہ کی خبر دینے کو کہتے ہیں جو بذریعہ وحی والہام ہو اور ہم سب اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ شریعت قرآن شریف پر ختم ہوگئی ، صرف مبشرات یعنی پیش گوئیاں باقی ہیں ۔‘‘ (چشمہ معرفت حصہ دوم ص۱۸۰روحانی خزائن ص۱۸۹ ج ۲۳)
اعترا ض
لانبی بعدی کا یہ مطلب ہے کہ میرے مد مقابل او رمخالف ہو کر کوئی نبی نہیں آسکتا جیسا کہ حدیث فاولتھا کذابین یخر جان بعدی سے ثابت ہو رہا ہے ۔
جواب نمبر۱
بعدی سے مراد بعثت کے بعد مراد ہے خواہ زندگی میں ہویازندگی کے بعد جیسا کہ قرآن مجید میں اسی لفظ کا استعمال ہوا ہے اور وہاں موت مراد نہیں بلکہ زندگی کے متعلق استعمال ہوا ہے جیسے بئس ما خلفتمونی من بعدی اور آیت وقفینا من بعدہ الرسل سے معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت موسیٰ کی زندگی ہی میں کئی نبی موجود تھے نیز بعدی کا معنی خود مرزا نے زمانے کا کیا ہے مقابلہ کا نہیں کیا۔ (کتاب البریہ ص۲۱۷،روحانی خزائن ص۲۱۸ج۱۳)
’’ کوئی نبی نبوت کے حقیقی معنوں کی رو سے آنحضرت ﷺ کے بعد تشریف لاوے ۔‘‘(انجام آتھم ص۲۷ روحانی خزائن ص۲۷ ج ۱۱ ،حمامۃ البشریٰ ص۲۰روحانی خزائن ص۲۰۰ ج۷)
جواب نمبر۲
لفظ بعدی کا مخالفت یامقابلہ کے معنی میں استعمال ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہاں بھی یہی معنی مراد ہو اگر آپ میں ہمت ہو تو کسی قرینہ سے ثابت کریں کہ یہاں یہی معنی ہے یا کسی مسلّم مجدد نے یہ معنی کئے ہوں ۔
IMG_20181026_203846.jpg IMG_20181026_203846.jpg
 

محمدعمرفاروق بٹ

رکن ختم نبوت فورم
اقوال بزرگان بر اجرائے نبوت وجوابات

ضروری نوٹ﴾
(۱)
مرزائی جس قدربزرگوں کے اقوال اجرائے نبوت کے ثبوت میں پیش کرتے ہین ان میں اکثر وبیشتر میں دجل وتلبیس سے کام لیاجاتا ہے انہی بزرگوں کی ختم نبوت کے متعلق تصریحات موجود ہیں ۔
(۲) جوعبارتیں مرزائی پیش کرتے ہین جن سے وہ نبوت جاری ثابت کرتے ہیں ان تمام سے مقصد یہ ہے کہ ان کی تصریحات سے معلوم ہوتا ہے کہ انکے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی چونکہ یقینی ہے اور وہ حضور ﷺ کی شریعت کے تابع ہونگے اس لئے وہ یوں کہہ دیتے ہیں کہ حضور ﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی نہیں آسکتا جو آپ کی شریعت کو منسوخ کرے بلکہ آپ کا تابع ہوکر آسکتا ہے اس سے مراد ان کی صرف عیسیٰ علیہ السلام ہی ہوتے ہیں نہ یہ کہ کوئی قاعدے کے طور پر وہ پیش کرتے ہیں۔
تفصیل کیلئے علامہ خالد محمود کی کتاب ’’ عقیدۃ الامت ‘‘ او رمولانا محمدنافع کا رسالہ ’’ ختم نبوت اور سلف صالحین ‘‘ ملاحظہ ہو۔
(۳) سلف صالحین کی جس قدر عبارتیں پیش کی جاتی ہیں ان کا مقصد یہ ہر گز نہیں کہ حضور کے بعد نبوت جاری ہے بلکہ مرز اصاحب خود تسلیم کرتے ہین کہ سلف صالحین محدثیت اور مجددیت کے قائل ہیں ۔
مرزا نے اپنے مرنے سے ایک دن قبل ۲۵ مئی ۱۹۰۸ء بوقت ظہر ایک سرحدی پٹھان کے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ میں کسی نئی نبوت کا قائل نہیں بلکہ جس قسم کی نبوت کے قائل شیخ ابن العربی وغیرہ ہیں مین بھی اسی قسم کی نبوت کا قائل ہوں اور اس کی ضرورت ہے ۔‘‘
آئیں دیکھتے ہیں شیخ ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ کس قسم کی نبوت کے قاہل ہیں۔

شیخ ابن عربی رحمۃاللہ علیہ اور ختم نبوت اور مرزائیوں کی بولتی بند!

ایک حدیث ''لم یبق من النبوت الا المبشرات '' کی تشریح میں شیخ ابن عربی رحمۃاللہ علیہ لکھتے ہیں: قالت عائشہ اول ما بدی یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من الوحی الرویا فکان لایری رویا الاخرجت مثل فلق الصبح و ھی التی ابقی اللہ علی المسلمین وھی من اجزاء النبوۃ فما ارتفعت النبوۃ یا نکیلہ ولھذا قلنا انما ارتفعت نبوۃ التشریح فھذا معنی لا نبی بعدہ۔ (فتوحات مکیہ جلد ۲ باب ۷۳ سوال نمبر ۲۵)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کو وحی(نبوت) سے پہلے سچے خواب نظر آتے تھے۔ جو چیز رات کو خواب میں دیکھتے تھے وہ خارج میں صبح روشن کی طرح ظہور پذیر ہو جاتی تھی۔ اور یہ وہ چیزیں ہے جو مسلمانوں اللہ نے قیامت تک باقی رکھی ہے اور یہ سچا خواب نبوت کے اجزاء میں سے ہے۔ پس اس اعتبار سے نبوت کُلی طور پہ بند نہیں ہوئی اور اسی وجہ ہم نے کہا لا نبی بعدی کا معنی یہ ہے کہ حضور ﷺ کے بعد نبوت تشریعی باقی نہیں۔
اس عبارت سے بلکل واضح ہے کہ نبوت سوائے اچھے خوابوں کے کچھ باقی نہیں۔ کیا ہر اچھا خواب دیکھنے والا نبی ہوتا ہے؟ کیا اچھے خواب دیکھنے والے کو آج تک امت کے کسی فرد نے نبی قرار دیا؟
پھر بعض علماء و صوفیا کو وحی و الہام سے نوازا جاتا ہے ، اس سے بادی النظر میں ختم نبوت سے تعارض معلوم ہوتا ہے۔ مگر ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو وضاحت کر دی” فلا اولیاء والا انبیاء الخبر خاصۃ والانبیاء اشرائع و الرسل و الخبر و الحکم(فتوحات مکیہ جلد ۲ باب ۱۵۸ صفحہ ۲۵۷)
انبیاء و اولیا کو اللہ تعالی کی طرف سے خبر خاصہ کے زریعہ خصوصی خبر دی جاتی ہے اور انبیاء کے لیے تشریعی احکام، شریعت و رسالت، خبر و احکام نازل ہوتے ہیں۔
ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ تمام انبیاء کی وحی کو تشریعی قرار دیتے ہوے قادیانیوں کے دجل کا قلع قمع کر دیا۔

اب دیکھتے ہیں کہ ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ نے جس نبوت کو جاری کہا اسکے متعلق ان کا کیا کہنا ہے۔

وھذا 2uske3q.jpg النبوۃ جاریۃ ساریۃ فی الحیوان مثل قولہ تعالی واوحیٰ ربک الی النحل ۔(فتوحات مکیہ جلد ۲ باب ۱۵۵صفحہ۲۵۴)
اور یہ نبوت حیوانات میں بھی جاری ہے جبکہ اللہ فرماتا ہے تیرے رب نے شہد کی مکھی کو وحی کی۔
ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ کی اس صراحت نے تو یہ بات واضح کر دی کہ وہ جہاں پر نبوت کو اولیاء کے لئے جاری مانتے ہیں انکو وحی نبوت نہیں بلکہ خبر و ولایت سمجھتے ہیں جو صرف رہنمائی تک محدود ہے۔ احکام و اخبار، امر و نہی شریعت و رسالت کا اس سے تعلق نہیں یہ صرف رہنمائی ہے جس کے لیے انھوں نے نبوت کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اور وہ اس نبوت کو حیوانات میں جاری سمجھتے ہیں۔ کیا ''قادیانی نبوت'' گدھوں، کتوں وغیرہ کو بھی مل سکتی ہے؟

یہ بالکل واضح ہے کہ یہ حضرات مجددیت اور محدثیت کے قائل تھے اگر یہ نبوت کے قائل ہوتے تو یہ لوگ اپنے پر ایمان لانے کی دعوت دیتے اور اپنے منکرین کو کافرکہتے حالانکہ ان میں سے کوئی بھی بات نہیں ہے ۔
احادیث نبویہﷺ پر مرزائی دجل

لانبی بعدی پر اعتراضات مع جوابات
اعتراض نمبر۱
لانبی بعدی سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد کوئی صاحب شریعت نبی نہیں ہوگا جیسا کہ اکثر علماء کی تصریحات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے بعد کوئی صاحب شریعت نبی نہیں ہوسکتا نبی کریم ﷺ کی مراد بھی یہی معلوم ہوتی ہے کیونکہ آپ نے عیسیٰ علیہ السلام کی آمد بتلائی ہے اس سے معلوم ہوا کہ لا میں عام نفی مراد نہیں ہے ۔
۔جواب نمبر ۱
یہاں پر لا نفی جنس کا ہے او رنفی عام ہے جیسا کہ مرزا نے خود تسلیم کیا ہے کہ : ’’ الا تعلم ان الرب الرحیم المتفضل سمی نبینا ﷺ خاتم النبیین بغیر استثناء وفسرہ نبینا ﷺ فی قولہ لا نبی بعدی بیان واضح للطالبین ولو جوزنا ظھور نبی بعد نبینا ﷺ لجوزنا النفتاح باب وحی النبوۃبعد تغلیقھا وھذا خلف کما لا یخفی علی المسلمین وکیف یجیٔ نبی بعد نبینا ﷺ وقد انقطع الوحی بعد وفاتہ وختم اﷲ بہ النبیین ۔ ‘‘ (حمامۃالبشری ٰ ص۲۰ مطبوعہ ۱۸۹۴ روحانی خزائن ص۲۰۰ ج۷)
مرزا صاحب نے کس صراحت کے ساتھ خاتم النبیین اور لا نبی بعدی کا وہی ترجمہ اور مفہوم لیا ہے جو ہم لیتے ہیں باقی رہا عیسیٰ علیہ السلام والا اعتراض تو اس کا جواب گزر چکا ہے ان کی آمد سے کسی قسم کا فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کے دوبارہ آنے سے انبیاء کی فہرست میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوگا۔
جواب نمبر۲
جیسے لا الہ الا اﷲ میں اﷲ کے بعد اﷲ تعالیٰ کے سواس کوئی ظلی بروزی خدا نہیں اسی طرح لا نبی بعدی میں بھی یہی مفہوم ہوگا۔
۔اعتراض
یہاں پر متکلم کی مراد دیکھنی چاہیے مراد متکلم یہی ہے کہ آ پکے بعد صاحب شریعت نبی کوئی نہیں ہوگاہرکلام میں متکلم کی مراد کا لحاظ رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔
جواب نمبر۳
ہم کہتے ہیں کہ متکلم کی مراد بھی وہی ہے جو ہم بیان کرتے ہیں اور نزع صرف لفظی ہے جیسا کہ مرزا نے اپنی کتاب چشمہ معرفت ص ۱۸۰ ،روحانی خزائن ۱۸۹ ج۲۳ پر تحریر کیا ہے واضح ہو کہ یہ کتاب مرزا کی موت سے چھ دن قبل ۲۰ مئی ۱۹۰۸ء کو چھپی۔
’’ اور ہم میں اور ہمارے مخالف مسلمانوں میں صرف لفظی نزاع ہے اور وہ یہ کہ ہم خدا کے ان کلمات کو جونبوت یعنی پیش گوئیوں پر مشتمل ہوں ،نبوت کے اسم سے موسوم کرتے ہیں اور ایسا شخص جس کو بکثرت ایسی پیش گوئیاں بذریعہ وحی دی جائیں یعنی اس قدر کہ اس کے زمانے میں اسکی کوئی نظیر نہ ہو اس کا نام ہم نبی رکھتے ہیں کیونکہ نبی اس کو کہتے ہیں جو خدا کے الہام سے بہ کثرت آئندہ کی خبریں دے مگر ہمارے مخالف مسلمان مکالمہ الہیہ کے قائل ہیں لیکن اپنی نادانی سے ایسے مکالمات کو جو بکثرت پیش گوئیوں پر مشتمل ہو ں ، نبوت کے نام سے موسوم نہیں کرتے حالانکہ نبوت صرف آئندہ کی خبر دینے کو کہتے ہیں جو بذریعہ وحی والہام ہو اور ہم سب اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ شریعت قرآن شریف پر ختم ہوگئی ، صرف مبشرات یعنی پیش گوئیاں باقی ہیں ۔‘‘ (چشمہ معرفت حصہ دوم ص۱۸۰روحانی خزائن ص۱۸۹ ج ۲۳)
اعترا ض
لانبی بعدی کا یہ مطلب ہے کہ میرے مد مقابل او رمخالف ہو کر کوئی نبی نہیں آسکتا جیسا کہ حدیث فاولتھا کذابین یخر جان بعدی سے ثابت ہو رہا ہے ۔
جواب نمبر۱
بعدی سے مراد بعثت کے بعد مراد ہے خواہ زندگی میں ہویازندگی کے بعد جیسا کہ قرآن مجید میں اسی لفظ کا استعمال ہوا ہے اور وہاں موت مراد نہیں بلکہ زندگی کے متعلق استعمال ہوا ہے جیسے بئس ما خلفتمونی من بعدی اور آیت وقفینا من بعدہ الرسل سے معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت موسیٰ کی زندگی ہی میں کئی نبی موجود تھے نیز بعدی کا معنی خود مرزا نے زمانے کا کیا ہے مقابلہ کا نہیں کیا۔ (کتاب البریہ ص۲۱۷،روحانی خزائن ص۲۱۸ج۱۳)
’’ کوئی نبی نبوت کے حقیقی معنوں کی رو سے آنحضرت ﷺ کے بعد تشریف لاوے ۔‘‘(انجام آتھم ص۲۷ روحانی خزائن ص۲۷ ج ۱۱ ،حمامۃ البشریٰ ص۲۰روحانی خزائن ص۲۰۰ ج۷)
جواب نمبر۲
لفظ بعدی کا مخالفت یامقابلہ کے معنی میں استعمال ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہاں بھی یہی معنی مراد ہو اگر آپ میں ہمت ہو تو کسی قرینہ سے ثابت کریں کہ یہاں یہی معنی ہے یا کسی مسلّم مجدد نے یہ معنی کئے ہوں ۔
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
پہلی جھوٹی پیش گوئی عبداﷲ آتھم کے متعلق

مرزا بشیر الدین محمود اس اعتراض کے جواب میں کہ تیری دعائیں قبول نہیں ہوئیں لکھتا ہے کہ حضرت صاحب کی بھی قبول نہیں ہوئی تھیں۔
چنانچہ دیکھئے الفضل ۲۰ جولائی ۱۹۰۴ء
’’ آتھم کے متعلق پیش گوئی کے وقت جماعت کی جوحالت تھی وہ ہم سے مخفی نہیں ۔ میں اس وقت چھوٹا سابچہ تھا اور میری عمر کوئی ساڑھے پانچ برس کی تھی مگر وہ نظارہ مجھے خوب یاد ہے کہ جب آتھم کی پیش گوئی کا آخری دن آیا تو کتنے کرب واضطرار سے دعائیں کی گئیں میں نے محرم کا ماتم بھی اتناسخت نہیں دیکھا ، حضرت مسیح موعود ایک طرف دعا میں مشغول تھے……الخ۔‘‘
اصل سکین یہ ہے
page7output.jpg
 
Top