احادیث نبویہﷺ پر مرزائی دجل
لانبی بعدی پر اعتراضات مع جوابات
اعتراض نمبر۱
لانبی بعدی
سے مراد یہ ہے کہ میرے بعد کوئی صاحب شریعت نبی نہیں ہوگا جیسا کہ اکثر علماء کی تصریحات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے بعد کوئی صاحب شریعت نبی نہیں ہوسکتا نبی کریم ﷺ کی مراد بھی یہی معلوم ہوتی ہے کیونکہ آپ نے عیسیٰ علیہ السلام کی آمد بتلائی ہے اس سے معلوم ہوا کہ لا میں عام نفی مراد نہیں ہے ۔
۔
جواب نمبر ۱
یہاں پر لا نفی جنس کا ہے او رنفی عام ہے جیسا کہ مرزا نے خود تسلیم کیا ہے کہ : ’’
الا تعلم ان الرب الرحیم المتفضل سمی نبینا ﷺ خاتم النبیین بغیر استثناء وفسرہ نبینا ﷺ فی قولہ لا نبی بعدی بیان واضح للطالبین ولو جوزنا ظھور نبی بعد نبینا ﷺ لجوزنا النفتاح باب وحی النبوۃبعد تغلیقھا وھذا خلف کما لا یخفی علی المسلمین وکیف یجیٔ نبی بعد نبینا ﷺ وقد انقطع الوحی بعد وفاتہ وختم اﷲ بہ النبیین ۔
‘‘
(حمامۃالبشری ٰ ص۲۰ مطبوعہ ۱۸۹۴ روحانی خزائن ص۲۰۰ ج۷)
مرزا صاحب نے کس صراحت کے ساتھ خاتم النبیین اور لا نبی بعدی کا وہی ترجمہ اور مفہوم لیا ہے جو ہم لیتے ہیں باقی رہا عیسیٰ علیہ السلام والا اعتراض تو اس کا جواب گزر چکا ہے ان کی آمد سے کسی قسم کا فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کے دوبارہ آنے سے انبیاء کی فہرست میں کسی قسم کا اضافہ نہیں ہوگا۔
جواب نمبر۲
جیسے
لا الہ الا اﷲ میں اﷲ
کے بعد اﷲ تعالیٰ کے سواس کوئی ظلی بروزی خدا نہیں اسی طرح
لا نبی بعدی
میں بھی یہی مفہوم ہوگا۔
۔
اعتراض
یہاں پر متکلم کی مراد دیکھنی چاہیے مراد متکلم یہی ہے کہ آ پکے بعد صاحب شریعت نبی کوئی نہیں ہوگاہرکلام میں متکلم کی مراد کا لحاظ رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔
جواب نمبر۳
ہم کہتے ہیں کہ متکلم کی مراد بھی وہی ہے جو ہم بیان کرتے ہیں اور نزع صرف لفظی ہے جیسا کہ مرزا نے اپنی کتاب
چشمہ معرفت ص ۱۸۰ ،روحانی خزائن ۱۸۹ ج۲۳ پر تحریر کیا ہے واضح ہو کہ یہ کتاب مرزا کی موت سے چھ دن قبل ۲۰ مئی ۱۹۰۸ء کو چھپی۔
’’ اور ہم میں اور ہمارے مخالف مسلمانوں میں صرف لفظی نزاع ہے اور وہ یہ کہ ہم خدا کے ان کلمات کو جونبوت یعنی پیش گوئیوں پر مشتمل ہوں ،نبوت کے اسم سے موسوم کرتے ہیں اور ایسا شخص جس کو بکثرت ایسی پیش گوئیاں بذریعہ وحی دی جائیں یعنی اس قدر کہ اس کے زمانے میں اسکی کوئی نظیر نہ ہو اس کا نام ہم نبی رکھتے ہیں کیونکہ نبی اس کو کہتے ہیں جو خدا کے الہام سے بہ کثرت آئندہ کی خبریں دے مگر ہمارے مخالف مسلمان مکالمہ الہیہ کے قائل ہیں لیکن اپنی نادانی سے ایسے مکالمات کو جو بکثرت پیش گوئیوں پر مشتمل ہو ں ، نبوت کے نام سے موسوم نہیں کرتے حالانکہ نبوت صرف آئندہ کی خبر دینے کو کہتے ہیں جو بذریعہ وحی والہام ہو اور ہم سب اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ شریعت قرآن شریف پر ختم ہوگئی ، صرف مبشرات یعنی پیش گوئیاں باقی ہیں ۔‘‘
(چشمہ معرفت حصہ دوم ص۱۸۰روحانی خزائن ص۱۸۹ ج ۲۳)
اعترا ض
لانبی بعدی کا یہ مطلب ہے کہ میرے مد مقابل او رمخالف ہو کر کوئی نبی نہیں آسکتا جیسا کہ حدیث
فاولتھا کذابین یخر جان بعدی
سے ثابت ہو رہا ہے ۔
جواب نمبر۱
بعدی سے مراد بعثت کے بعد مراد ہے خواہ زندگی میں ہویازندگی کے بعد جیسا کہ قرآن مجید میں اسی لفظ کا استعمال ہوا ہے اور وہاں موت مراد نہیں بلکہ زندگی کے متعلق استعمال ہوا ہے جیسے بئس ما خلفتمونی من بعدی اور آیت وقفینا من بعدہ الرسل سے معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت موسیٰ کی زندگی ہی میں کئی نبی موجود تھے نیز بعدی کا معنی خود مرزا نے زمانے کا کیا ہے مقابلہ کا نہیں کیا۔
(کتاب البریہ ص۲۱۷،روحانی خزائن ص۲۱۸ج۱۳)
’’ کوئی نبی نبوت کے حقیقی معنوں کی رو سے آنحضرت ﷺ کے بعد تشریف لاوے ۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۷ روحانی خزائن ص۲۷ ج ۱۱ ،حمامۃ البشریٰ ص۲۰روحانی خزائن ص۲۰۰ ج۷)
جواب نمبر۲
لفظ بعدی کا مخالفت یامقابلہ کے معنی میں استعمال ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ یہاں بھی یہی معنی مراد ہو اگر آپ میں ہمت ہو تو کسی قرینہ سے ثابت کریں کہ یہاں یہی معنی ہے یا کسی مسلّم مجدد نے یہ معنی کئے ہوں ۔