• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سخنے چند

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
سخنے چند


فرنگی کا ایک خود کاشتہ پودا قادیانیت یا مرزائیت کے نام سے موسوم ہے۔ اس نے اسلام اور اس کے بنیادی اصول و احکام کو مٹانے کے لئے مسلمانوں ہی سے ایک شخص مرزا غلام احمد کا انتخاب کیا اور اس کو یہ پٹی پڑھائی کہ:

ایک ایسے مذہب کی بنیاد رکھو جس کا مقصد انگریز اور اس کی حکومت کی اطاعت ہو۔ اور جو مسلمانوں کی مذہبی و قومی اور ملی روایات کا خاتمہ کر دے اور جہاد کا جذبے(Spirit) کو ختم کیا جائے۔ تاکہ ہندوستان کی برٹش حکومت مسلمانوں کی طرف سے مطمئن ہو جائے اور اسے کوئی گزند اور نقصان نہ پہنچا سکیں اور آرام سے حکومت کے سامنے سر جھکا سکیں۔

چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی نے انگریز کی گٹھ جوڑ سے ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی۔ اس شخص نے سب سے پہلے ”تبلیغ اسلام“ کا ڈھونگ رچایا اور ”براہین احمدیہ“ حصہ اول شائع کرکے مسلمانوں کی ہمدردی حاصل کی۔ اس کے بعد اس شخص نے مدد ہونے کا دعویٰ کیا اور تھوڑے عرصہ بعد مجدد سے ”مہدی“ بن گیا اور یہ اعلان کیا کہ:

جس مہدی، عیسیٰ یا مسیح کے نزول کی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے وہ مرزا ہی ہے مگر درجات و مراتب میں مسیح سے افضل و اعلیٰ ہے۔ بقول مرزا

ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 483)

مسیح موعود سے ترقی کرتے ہوئے اس شخص نے نبوت کا دعویٰ کر دیا اور اعلان کر دیا کہ:

مرزا غلام احمد قادیانی رسول، نبی اور ملہم ہے، جس پر انبیاء کی طرح وحی نازل ہوتی ہے، خاد کے تمام پیغمبروں کی صفات اس میں پائی جاتی ہیں اور یہ شعر کہا

میں کبھی آدم کبھی موسیٰ کبھی یعقوب ہوں
نیز ابراہیم ہوں نسلیں ہیں میری بے شمار
(روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 133)

اور اس کے ساتھ یہ اعلان کیا کہ:

۱)روئے زمین کے تمام اہل اسلام کافر مطلق ہیں۔

۲)اسلام کے تمام علمائے کرام کافر، دجال، شیطان اور فسادی ہیں۔

۳)میری تمام کتابیں صحف آسمانی کی حیثیت رکھتی ہیں، ان کا درجہ قرآن کے برابر ہے۔

مثل مشہور ہے:

لکل فرعون موسیٰ یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر فرعون کے لئے ایک موسیٰ بھی ساتھ پیدا کیا ہے۔

یہ مثال پنجاب کے کاذب مرزا غلام احمد قادیانی پر صادق آ گئی ہے۔ جس دور میں مرزا قادیانی نے ملت اسلامیہ میں رخنہ ڈالنے کے لیے مسیح موعود یا مہدی زماں، نبی اور رسول ہونے کا دعویٰ کیا، اللہ تعالیٰ نے مولانا ابو سعید محمد حسین بٹالوی(م1338ہجری) کو پیدا فرمایا۔ آپ نے متانت اور سنجیدگی سے اس فتنہ کو نیست و نابود کرنے کی کوشش کی، وہ اسلامیان ہند کی تاریخ میں ایک بے نظیر کارنامہ ہے۔ مولانا محمد حسین بٹالوی کے بعد اللہ تعالیٰ نے شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ابو وفا ثنا اللہ امرتسریؒ کو پیدا فرمایا۔ آپ نے ساری زندگی اس فتنہ ضالہ کی سرکوبی میں صرف کر دی۔ اور مرزا قادیانی کو اتنا زچ کیا کہ آخر اس نے تنگ آ کر آپ سے مباہلہ کیا اور لکھا کہ:

جھوٹا سچے کی زندگی میں کسی مہلک بیماری سے ہلاک ہو جائے۔(تفصیل کے لیے: مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 578تا580)

کوئی خاص تھا کہ مرزا قادیانی کی زبان سے کہی ہوئی دعا اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی اور مرزا قادیانی اپنی اس دعا کے ایک سال ایک ماہ اور 12 دن بعد 26؍مئی1908ء کو لاہور میں اپنے میزبان ڈاکٹر مرزا یعقوب بیگ کے مکان واقع احمدیہ بلڈنگ لاہور میں، ان کے بیت الخلاء میں دم توڑ گئے اور مولانا ثنا اللہ امرتسریؒ نے 40 سال بعد 15؍مارچ 1948ء کو سرگودھا میں رحلت فرمائی۔

مولانا ثناء اللہ مرحوم نے مرزا قادیانی کی وفات پر فرمایا

کذب میں پکا تھا پہلے مر گیا
نامرادی میں ہوا اس کا آنا جانا

فتنہ قادیانیت کے خلاف علمائے اہلحدیث کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے مشہور صحافی آغا عبدالکریم شورش کاشمیری مرحوم لکھتے ہیں:

جن علمائے اہلحدیث نے مرزا صاحب اور ان کے بعد قادیانی امت کو زیر کیا ۔ ان میں مولانا محمد بشیر سہوانی، قاضی محمد سلیمان منصور پوری اور مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی سر فہرست تھے۔ لیکن جس شخصیت کو علمائے اہلحدیث میں فاتح قادیان کا لقب ملا وہ مولانا ثناء اللہ امرتسری تھے ۔ انہوں نے مرزا صاحب اور ان کی جماعت کو لوہے کے دانے چبوائے ۔ اپنی زندگی ان کے تعاقب میں گزار دی ۔ ان کی بدولت قادیانی جماعت کا پھیلاؤ رک گیا ۔ مرزا صاحب نے تنگ آ کر انہیں خط لکھا کہ: ”میں نے آپ سے بہت دکھ اٹھایا ہے اور صبر کرتا رہا ہوں ، اگر میں کذاب اور مفتری ہوں جیسا کہ آپ لکھتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہلاک ہو جاؤں گا ، ورنہ آپ سنت اللہ کے مطابق مکذبین کی سزا سے نہیں بچیں گے ۔ خدا آپ کو نابود کر دے گا ۔ خداوند تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مفسد اور کذاب کو صادق کی زندگی میں اٹھائے“۔(خط مؤرخہ 15؍اپریل1907ء)

اس خط کے ایک سال ایک ماہ اور بارہ دن بعد مرزا صاحب لاہور میں اپنے میزبان کے بیت الخلاء میں دم توڑ گئے ۔ مولانا ثناء اللہ نے 15؍مارچ1948ء کو سرگودھا میں رحلت فرمائی ۔ وہ مرزا صاحب کے بعد 40 سال تک زندہ رہے ۔ ان کے علاوہ مولانا عبداللہ معمار، مولانا محمد شریف گھڑیالوی، مولانا عبدالرحیم لکھو والے، مولانا حافظ عبداللہ روپڑی، مولانا حافظ محمد گوندلوی، مولانا محمد اسمٰعیل گوجرانوالہ، مولانا محمد حنیف ندوی، مولانا عبدالقادر روپڑی اور حافظ محمد ابراہیم کمیرپوری وغیرہ نے قادیانی امت کو ہر دینی محاذ پر خوار کیا ۔
اس سلسلہ میں غزنوی خاندان نے عظیم خدمات سر انجام دیں ۔ مولانا سید داؤد غزنوی جو جماعت اہلحدیث کے امیر اور مجلس احرار اسلام کے سیکرٹری رہے ، انہوں نے اس محاذ پر بے نظیر کام کیا۔ فی الجملہ تحریک ختم نبوت کے اس آخری دور تک مرزائی مسلمانوں سے الگ کئے گئے اور آئینی اقلیت قرار پا گئے۔ علماء اہلحدیث قادیانیت کے تعاقب میں پیش پیش رہے اور اس عنوان سے اتحاد بین المسلمین میں قابلِ قدر حصہ لیا۔(تحریک ختم نبوت صفحہ 40-41)

فتنہ قادیانیت کے خلاف علماء اہلحدیث کی تحریر خدمات بھی قدر کے قابل ہیں۔ مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ، مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹیؒ، مولانا حبیب اللہ امرتسریؒ، مولانا عبداللہ معمارؒ، قاضی محمد سلیمان منصور پوریؒ، مولانا ابوالقاسم بنارسیؒ، مولانا حافظ عبداللہ روپڑیؒ، مولانا حافظ محمد گوندلویؒ، مولانا حنیف ندویؒ، مولانا صفی الرحمان مبارکپوریؒ اور علامہ احسان الہٰی ظہیرؒ کی تحریری خدمات تاریخ اہلحدیث میں ایک درخشندہ باب ہے۔

”شہادۃ القرآن“ مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی کی بے نظیر تصنیف ہے۔ مرزا قادیانی نے اپنے مسیح موعود کے دعویٰ میں موضوع اور منکر روایات کا سہارا لیا تھا اور آیات قرآنی میں تحریف کرکے لوگوں کو دھوکہ دیا تھا۔ مولانا سیالکوٹی نے اپنی اس کتاب میں مرزا قادیانی کی قلعی کھول دی اور حضرت مسیح علیہ السلام کا ”بجسدہ العنصری“ آسمان پر اٹھایا جانا ثابت کیا۔

مولانا ابو یحییٰ امام خان نوشہروی اس کتاب کے بارے میں لکھتے ہیں:

مولانا محمد ابراہیم سیالکوٹی نے قرآن مجید کے متعلق کتابیں مختلف ضرورت کے مطابق لکھیں۔ جن میں صرف آیت إِنِّي مُتَوَفِّيكَ وَرَافِعُكَ إِلَيَّ کی تفسیر دو جلدوں میں بعنوان ”شہادت القرآن“ ہے، جو مسئلہ حیات عیسیٰ علیہ السلام پر ایسی گواہی ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو مردہ بتانے والے بھی كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ پکار اٹھے۔

شہادت القرآن دو جلدوں میں ہے۔ شہادت القرآن کی پہلی جلد رجب1321ھ؍ستمبر 1903ء مرزا قادیانی کی زندگی میں شائع ہوئی۔ اس کے بعد دوسری جلد 1323ھ؍1905ء میں شائع ہوئی مگر مرزا قادیانی کو اس کتاب کا جواب لکھنے کی ہمت نہ ہوئی۔

شہادت القرآن دوسری مرتبہ جلد اول صفر1330ھ؍فروری1912ء میں شائع ہوئی اور دوسری جلد ذی الحجہ 1240ھ؍اگست1922ء میں شائع ہوئی۔ تیسری مرتبہ شہادت القرآن کی جلد اول ذی قعدہ1346ھ؍مئی1928ء میں شائع ہوئی، مگر دوسری جلد بوجوہ شائع نہ ہو سکی۔ چوتھی مرتبہ یہ کتاب دونوں جلدیں ذی الحجہ1277ھ؍جولائی1959ء مولانا عبدالقادر رائپوری کی تحریک پر مجلس تحفظ ختم نبوت ملتان نے شائع کیں۔ اب پانچویں مرتبہ یہ کتاب نعمانی کتب خانہ لاہور کے زیر اہتمام شائع ہو رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ محترم ضیاء الحق نعمانی کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے 25 سال بعد اس کتاب کی اشاعت پر توجہ کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے کہ انہوں نے ایک بہت بڑا علمی کارنامہ سر انجام دیا ہے۔

عبدالرشید عراقی
سوہدرہ، ضلع گوجرانوالہ
10؍محرم الحرام 1422ھ، 5؍اپریل 2001ء
 
Top