سراپائے کمال
نقش جس دل پہ کہ نام شہ ابرار نہیں
سکہ قلب ہے وہ درخوربازار نہیں
تو ہے مجموعہ خوبی و سراپائے کمال
کون سی تیری ادادل کی طلبگار نہیں
کون سی تیری ادادل کی طلبگار نہیں
مجلس شاہ میں ہے نغمہ تسلیم و درُود
سوز تسبیح نہیں شورش افکار نہیں
ذرہ ذرہ ہے مدینہ کا تجلی گہہ طور
دشت ایمن یہ نہیں جلوہ گہہ یار نہیں
دشت ایمن یہ نہیں جلوہ گہہ یار نہیں
جان دیدے کے خریدار بنے ہیں انصار
عشق زار مدنی مصر کا بازار نہیں
شک نہیں مطلع و الشمس ہے بطحا کی زمین
کون سا ذرہ وہاں مطلع انوار نہیں
کون سا ذرہ وہاں مطلع انوار نہیں
ہر قدم بادِ صبا حسن ادب سے رکھنا
بوئے گیسوئے نبی ناقہ تاتار نہیں
صید مژگان محمد ہیں غزالانِ حرم
اس لیے ناوک و پیکاں کے سزاوار نہیں
اس لیے ناوک و پیکاں کے سزاوار نہیں
یہ کلام "حضرت مولانا سید سلیمان ندوی رحمۃُ اللہ علیہ" کا ہے۔