مرزائی حضرات اکثر بحث کرتے نظر آتے ہیں کہ مسیلمہ کذاب، اسود عنسی وغیرہ سے جہاد بالسیف انکے مدعی نبوت ہونے کی وجہ سے نہیں کیا اور نہ ہی مدعی نبوت کی سزا قتل ہوتی ہے۔ لیکن تقریباً ہر مرزائی کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ اس نے مرزا قادیانی کو نہیں پڑھا۔ مرزا قادیانی لکھتا ہے:
"ندوۃ العلماء اگر اپنے تئیں اسم بامسمّٰی کرنا چاہے تو اب اس کی اپنی ذاتی ہدایت کے لئے خواہ حافظ صاحب اس سے کچھ حصہ لیں یا نہ لیں اس قدر بھی کافی ہو سکتا ہے کہ حافظ صاحب سے تو ایسے مدعیان نبوت کا حلفًا ثبوت مانگے جن کی وحی کاذب کا قرآن شریف کی طرح تئیس۲۳ برس تک برابر سلسلہ جاری رہا اور اُن سے ثبوت مانگے کہ کہاں انہوں نے قسم کے ساتھ بیان کیا کہ ہم درحقیقت نبی ہیں اور ہماری وحی قرآن کی طرح قطعی یقینی ہے اور یہ بھی ثبوت مانگے کہ کیا وہ لوگ اس زمانہ کے مولویوں کے فتوے سے کافر ٹھہرائے گئے تھے یا نہیں اور اگر نہیں ٹھہرائے گئے تو اِس کی کیا وجہ۔ کیا ایسے مولوی فاسق فاجر تھے یا نہیں جنہوں نے دین میں ایسی لاپروائی ظاہر کی اور یہ بھی ثبوت مانگے کہ ایسے لوگ کن قبروں میں دفن کئے گئے کیا مسلمانوں کی قبروں میں یا علیحدہ اور اسلامی سلطنت٭ میں قتل ہوئے یا امن سے عمر گزاری۔حاشیہ از مرزا قادیانی:"٭اسلام کی سلطنت میں ثبوت دینے میں یہ کافی نہیں کہ ایسا شخص جو مدعی نبوت تھا مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا گیا اور نہ اس کا جنازہ پڑھا گیا بلکہ کافی ثبوت کے لئے یہ ثابت کرنابھی ہوگا کہ وہ قتل بھی کیا گیا کیونکہ وہ مُرتد تھا لیکن حافظ صاحب اگر یہ ثبوت دیدیں تو گویا جس امر سے بھاگتے تھے اُسی کو قبول کرلیں گے۔"
مرزا غلام قادیانی نے یہاں خود اقرار کیا ہے کہ مدعی نبوت مرتد ہوتا ہے اور مرتد کی سزا اسلامی سلطنت میں قتل ہوتی ہے۔ فالحمدللہ
"ندوۃ العلماء اگر اپنے تئیں اسم بامسمّٰی کرنا چاہے تو اب اس کی اپنی ذاتی ہدایت کے لئے خواہ حافظ صاحب اس سے کچھ حصہ لیں یا نہ لیں اس قدر بھی کافی ہو سکتا ہے کہ حافظ صاحب سے تو ایسے مدعیان نبوت کا حلفًا ثبوت مانگے جن کی وحی کاذب کا قرآن شریف کی طرح تئیس۲۳ برس تک برابر سلسلہ جاری رہا اور اُن سے ثبوت مانگے کہ کہاں انہوں نے قسم کے ساتھ بیان کیا کہ ہم درحقیقت نبی ہیں اور ہماری وحی قرآن کی طرح قطعی یقینی ہے اور یہ بھی ثبوت مانگے کہ کیا وہ لوگ اس زمانہ کے مولویوں کے فتوے سے کافر ٹھہرائے گئے تھے یا نہیں اور اگر نہیں ٹھہرائے گئے تو اِس کی کیا وجہ۔ کیا ایسے مولوی فاسق فاجر تھے یا نہیں جنہوں نے دین میں ایسی لاپروائی ظاہر کی اور یہ بھی ثبوت مانگے کہ ایسے لوگ کن قبروں میں دفن کئے گئے کیا مسلمانوں کی قبروں میں یا علیحدہ اور اسلامی سلطنت٭ میں قتل ہوئے یا امن سے عمر گزاری۔حاشیہ از مرزا قادیانی:"٭اسلام کی سلطنت میں ثبوت دینے میں یہ کافی نہیں کہ ایسا شخص جو مدعی نبوت تھا مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا گیا اور نہ اس کا جنازہ پڑھا گیا بلکہ کافی ثبوت کے لئے یہ ثابت کرنابھی ہوگا کہ وہ قتل بھی کیا گیا کیونکہ وہ مُرتد تھا لیکن حافظ صاحب اگر یہ ثبوت دیدیں تو گویا جس امر سے بھاگتے تھے اُسی کو قبول کرلیں گے۔"
مرزا غلام قادیانی نے یہاں خود اقرار کیا ہے کہ مدعی نبوت مرتد ہوتا ہے اور مرتد کی سزا اسلامی سلطنت میں قتل ہوتی ہے۔ فالحمدللہ

