غور کی جئے کہ چودہ سو سال سے جس مسیح کی آمد کی خوش خبری مسلمانوں کے کانوں میں گونج رہی ہے ۔ معاذ اللہ کی اوہ ایسا ہی مسیح ہے جو صلیب پرستوں اور اسلامی حکومتوں کے دشمنوں کا مداح و ثناء خواں ہو ، ان کے شکر اور دعا میں مع اپنی تمام امت کے رطب اللسان ہو اسلامی حکومتوں کے زوال پر چراغاں کرنے والا ہو ، اور مسلمانوں کے قاتلوں کو مبارک باد کے تار دینے والا ہو۔ مسیح کا کام تو کفر کی حکومت کو ختم کرنا ہے ۔ نہ کہ دشمنان اسلام کی تائید اور حمایت کرنا اور بقا اور ترقی کے لیے دل و جان سے دعا کرنا اور ان کے سایہ کو سایہ رحمت سمجھنا۔ لاحول ولاقوۃ الا باللہ
(روحانی خزائن جلد 1 براہین احمدیہ حصہ سوم صفحہ 140)
" بالآخر یہ بات بھی ظاہر کرنا ہم اپنے نفس پر واجب سمجھتے ہیں کہ اگرچہ تمام ہندوستان پر یہ حق واجب ہے کہ بنظر اُن احسانات کے کہ جو سلطنت انگلشیہ سے اس کی حکومت اور آرام بخش حکمت کے ذریعہ سے عامۂ خلائق پر وارد ہیں۔ سلطنت ممدوحہ کو خداوند تعالیٰ کی ایک نعمت سمجھیں اور مثل اور نعماء الٰہی کے اس کا شکر بھی ادا کریں۔ لیکن پنجاب کے مسلمان بڑے ناشکر گزار ہوں گے اگر وہ اس سلطنت کو جو ان کے حق میں خدا کی ایک عظیم الشان رحمت ہے نعمت عظمیٰ یقین نہ کریں۔"
کتاب کا اصل سکین ملاحظہ فرمائیں
(روحانی خزائن جلد 1 براہین احمدیہ حصہ سوم صفحہ 140)
" بالآخر یہ بات بھی ظاہر کرنا ہم اپنے نفس پر واجب سمجھتے ہیں کہ اگرچہ تمام ہندوستان پر یہ حق واجب ہے کہ بنظر اُن احسانات کے کہ جو سلطنت انگلشیہ سے اس کی حکومت اور آرام بخش حکمت کے ذریعہ سے عامۂ خلائق پر وارد ہیں۔ سلطنت ممدوحہ کو خداوند تعالیٰ کی ایک نعمت سمجھیں اور مثل اور نعماء الٰہی کے اس کا شکر بھی ادا کریں۔ لیکن پنجاب کے مسلمان بڑے ناشکر گزار ہوں گے اگر وہ اس سلطنت کو جو ان کے حق میں خدا کی ایک عظیم الشان رحمت ہے نعمت عظمیٰ یقین نہ کریں۔"
کتاب کا اصل سکین ملاحظہ فرمائیں