محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
سیرت المہدی ۔ سیرت مسیح موعود علیہ السلام ۔ جلد 1 ۔ یونی کوڈ
بِسْمِ اللّٰہ ِالرَّحْمٰنِ الرَّحیْـمْ
نَحمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلیٰ رَسُوْلِہِ الکَرِیْم
وعلیٰ عبدہ المسیح الموعود مع التسلیم
عرض حال
امام بخاری علیہ الرحمۃ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ اعمال نیت سے ہوتے ہیں اور ہر شخص اپنی نیت کے مطابق پھل پاتا ہے ۔
خاکسار مرزا بشیر احمد ؐ ابن حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود و مہدی مسعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارادہ کیا ہے واللّٰہ الموفّقکہ جمع کروں ان لوگوں کے واسطے جنہو ں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صحبت نہیں اُٹھائی اورنہ آپ کو دیکھا ہے ،آپ کے کلمات و حالات و سوانح اور دیگر مفید باتیں متعلق آپ کی سیرت اور خُلق و عادات وغیرہ کے ۔پس شروع کرتا ہوں میں ا س کام کو آج بروز بدھ بتاریخ ۲۵؍شعبان ۱۳۳۹ھ مطابق ۴؍مئی ۱۹۲۱ء بعد نماز ظہر اس حال میں کہ مَیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیت الدعا میں بیٹھا ہوں اور میں دعا کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے کہ وہ مجھے صراط مستقیم پر قائم رکھے اور اس کتاب کے پورا کرنے کی توفیق دے اللّٰہم آمین ۔
میرا ارادہ ہے واللّٰہ الموفّق کہ جمع کروں اس کتاب میں تمام وہ ضروری باتیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے متعلق خود تحریر فرمائی ہیں اور وہ جو دوسرے لوگوں نے لکھی ہیں نیز جمع کروں تمام وہ زبانی روایات جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے متعلق مجھے پہنچی ہیں یا جو آئندہ پہنچیں اور نیز وہ باتیں جو میرا ذاتی علم اور مشاہدہ ہیں اور میں انشا ء اللہ تعالیٰ صرف وہی روایات تحریر کروں گا جن کو میں صحیح سمجھتا ہوں مگر میں الفاظ ِ روایت کی صحت کا دعویدار نہیں ہوں اور نہ لفظی روایت کا کماحقہ التزام کر سکتا ہوں نیز میں بغرض سہولت تمام روایات اردو زبان میں بیان کروں گا خواہ دراصل وہ کسی اور زبان میں روایت کی گئی ہوںاور فی الحال تمام روایات عموماً بغیر لحاظ معنوی ترتیب کے صرف اسی ترتیب میں بیا ن کروں گا جس میں کہ وہ میرے سامنے آئیں پھر بعد میں خدا نے چاہا اور مجھے توفیق ملی تو انہیں معنوی ترتیب سے مرتب کر دیا جاویگا ۔
اخذ روایات میں جن شرائط کو میں نے محفوظ رکھا ہے ان کا ذکر موجب تطویل سمجھ کر اس جگہ چھوڑتا ہوں۔ اللّٰھم وفق و اعن فا نک انت الموفق و المستعا ن -
خاکسار راقم آثم
مرزا بشیر احمد
قادیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
{ 1} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ ان سے فرمایا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کہ مجھے معلوم ہوا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یا فرمایا کہ بتایا گیا ہے مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہ سبحان اللّٰہ و بحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم بہت پڑھنا چاہئیے ۔والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ اس وجہ سے آپ اسے بہت کثرت سے پڑھتے تھے حتیّٰ کہ رات کو بستر پر کروٹ بدلتے ہوئے بھی یہی کلمہ آپ کی زبان پر ہوتا تھا ۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ میں نے جب یہ روایت مولوی شیر علی صاحب سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے بھی دیکھا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سبحا ن اللّٰہ بہت پڑھتے تھے اور مولوی صاحب کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو استغفار پڑھتے کبھی نہیں سُنا ۔نیز خاکسار اپنا مشاہدہ عرض کر تا ہے کہ میں نے بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو سبحا ن اللّٰہ پڑھتے سنا ہے ۔آپ بہت آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر اور سکون اور اطمینان اور نرمی کے ساتھ یہ الفاظ زبان پر دہراتے تھے اس طرح کہ گویا ساتھ ساتھ صفات باری تعالیٰ پر بھی غور فرماتے جاتے ہیں ۔
{ 2} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام عام طور پر ہر وقت باوضو رہتے تھے جب کبھی رفع حاجت سے فارغ ہو کر آتے تھے وضو کر لیتے تھے سوائے اس کے کہ بیماری یا کسی اور وجہ سے آپ رُک جاویں ۔
{ 3} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ بیا ن کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نماز پنجگانہ کے سوا عام طور پر دو قسم کے نوافل پڑھا کر تے تھے ایک نماز اشراق (دو یا چار رکعات )جو آپ کبھی کبھی پڑھتے تھے اور دوسرے نماز تہجد( آٹھ رکعات ) جو آپ ہمیشہ پڑھتے تھے سوائے اس کے کہ آپ زیادہ بیمار ہوں لیکن ایسی صورت میں بھی آپ تہجد کے وقت بستر پر لیٹے لیٹے ہی دعا مانگ لیتے تھے ۔ اور آخری عمر میں بوجہ کمزوری کے عموماً بیٹھ کر نماز تہجد ادا کر تے تھے ۔
{ 4} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام عام طور پر صبح کی نماز کے بعد تھوڑی دیر کے لئے سو جاتے تھے کیونکہ رات کا زیادہ حصّہ آپ جاگ کر گزارتے تھے جس کی وجہ یہ تھی کہ اوّل تو آپ کو اکثر اوقات رات کے وقت بھی مضامین لکھنے پڑتے تھے جو آپ عموماًبہت دیر تک لکھتے تھے دوسرے آپ کو پیشاب کے لئے بھی کئی دفعہ اُٹھنا پڑتا تھا اس کے علاوہ نماز تہجد کے لئے بھی اُٹھتے تھے ۔نیز والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ حضرت صاحب مٹی کے تیل کی روشنی کے سامنے بیٹھ کر کام کرنا نا پسند کرتے تھے اور اس کی جگہ موم بتیاں استعمال کر تے تھے ۔ایک زمانہ میں کچھ عرصہ گیس کا لیمپ بھی استعمال کیا تھا ۔خاکسار عرض کرتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یہ عادت تھی کہ کئی کئی موم بتیاں جلا کر سامنے رکھوا لیتے تھے اگر کوئی بتی بجھ جاتی تھی تو اس کی جگہ اور جلا لیتے تھے اور گھر میں عموماً موم بتیوں کے بنڈل منگوا کر ذخیرہ رکھوا لیتے تھے ۔خاکسار کو یاد ہے کہ ایک دفعہ اس دالان میں جو بیت الفکر کے ساتھ ملحق شمال کی طرف ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام شمالی دیوار کے پاس پلنگ پر بیٹھے ہوئے شاید کسی کام میں مصروف تھے اور پاس موم کی بتیاں جلی رکھی تھیں ۔حضرت والدہ صاحبہ بتیوں کے پاس سے گزریں تو پشت کی جانب سے ان کی اوڑ ھنی کے کنارے کو آگ لگ گئی اور ان کو کچھ خبر نہ تھی ۔حضرت مسیح موعود نے دیکھا تو جلدی سے اُٹھ کر اپنے ہاتھ سے آگ بجھائی ۔اس وقت والدہ صاحبہ کچھ گھبرا گئی تھیں ۔
{ 5} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فریضہ نماز کی ابتدائی سنتیں گھر میں ادا کرتے تھے اور بعد کی سنتیں بھی عموماً گھر میں اور کبھی کبھی مسجد میں پڑھتے تھے ۔ خاکسارنے دریافت کیا کہ حضرت صاحب نماز کو لمبا کر تے تھے یا خفیف؟ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ عموماً خفیف پڑھتے تھے۔
بِسْمِ اللّٰہ ِالرَّحْمٰنِ الرَّحیْـمْ
نَحمَدُہٗ وَنُصَلِّی عَلیٰ رَسُوْلِہِ الکَرِیْم
وعلیٰ عبدہ المسیح الموعود مع التسلیم
عرض حال
امام بخاری علیہ الرحمۃ نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ اعمال نیت سے ہوتے ہیں اور ہر شخص اپنی نیت کے مطابق پھل پاتا ہے ۔
خاکسار مرزا بشیر احمد ؐ ابن حضرت مرزا غلام احمد صاحب قادیانی مسیح موعود و مہدی مسعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارادہ کیا ہے واللّٰہ الموفّقکہ جمع کروں ان لوگوں کے واسطے جنہو ں نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صحبت نہیں اُٹھائی اورنہ آپ کو دیکھا ہے ،آپ کے کلمات و حالات و سوانح اور دیگر مفید باتیں متعلق آپ کی سیرت اور خُلق و عادات وغیرہ کے ۔پس شروع کرتا ہوں میں ا س کام کو آج بروز بدھ بتاریخ ۲۵؍شعبان ۱۳۳۹ھ مطابق ۴؍مئی ۱۹۲۱ء بعد نماز ظہر اس حال میں کہ مَیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بیت الدعا میں بیٹھا ہوں اور میں دعا کرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے کہ وہ مجھے صراط مستقیم پر قائم رکھے اور اس کتاب کے پورا کرنے کی توفیق دے اللّٰہم آمین ۔
میرا ارادہ ہے واللّٰہ الموفّق کہ جمع کروں اس کتاب میں تمام وہ ضروری باتیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے متعلق خود تحریر فرمائی ہیں اور وہ جو دوسرے لوگوں نے لکھی ہیں نیز جمع کروں تمام وہ زبانی روایات جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے متعلق مجھے پہنچی ہیں یا جو آئندہ پہنچیں اور نیز وہ باتیں جو میرا ذاتی علم اور مشاہدہ ہیں اور میں انشا ء اللہ تعالیٰ صرف وہی روایات تحریر کروں گا جن کو میں صحیح سمجھتا ہوں مگر میں الفاظ ِ روایت کی صحت کا دعویدار نہیں ہوں اور نہ لفظی روایت کا کماحقہ التزام کر سکتا ہوں نیز میں بغرض سہولت تمام روایات اردو زبان میں بیان کروں گا خواہ دراصل وہ کسی اور زبان میں روایت کی گئی ہوںاور فی الحال تمام روایات عموماً بغیر لحاظ معنوی ترتیب کے صرف اسی ترتیب میں بیا ن کروں گا جس میں کہ وہ میرے سامنے آئیں پھر بعد میں خدا نے چاہا اور مجھے توفیق ملی تو انہیں معنوی ترتیب سے مرتب کر دیا جاویگا ۔
اخذ روایات میں جن شرائط کو میں نے محفوظ رکھا ہے ان کا ذکر موجب تطویل سمجھ کر اس جگہ چھوڑتا ہوں۔ اللّٰھم وفق و اعن فا نک انت الموفق و المستعا ن -
خاکسار راقم آثم
مرزا بشیر احمد
قادیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
{ 1} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ ایک دفعہ ان سے فرمایا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کہ مجھے معلوم ہوا ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے یا فرمایا کہ بتایا گیا ہے مجھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کہ سبحان اللّٰہ و بحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم بہت پڑھنا چاہئیے ۔والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ اس وجہ سے آپ اسے بہت کثرت سے پڑھتے تھے حتیّٰ کہ رات کو بستر پر کروٹ بدلتے ہوئے بھی یہی کلمہ آپ کی زبان پر ہوتا تھا ۔ خاکسار عرض کرتا ہے کہ میں نے جب یہ روایت مولوی شیر علی صاحب سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے بھی دیکھا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام سبحا ن اللّٰہ بہت پڑھتے تھے اور مولوی صاحب کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو استغفار پڑھتے کبھی نہیں سُنا ۔نیز خاکسار اپنا مشاہدہ عرض کر تا ہے کہ میں نے بھی حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو سبحا ن اللّٰہ پڑھتے سنا ہے ۔آپ بہت آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر اور سکون اور اطمینان اور نرمی کے ساتھ یہ الفاظ زبان پر دہراتے تھے اس طرح کہ گویا ساتھ ساتھ صفات باری تعالیٰ پر بھی غور فرماتے جاتے ہیں ۔
{ 2} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام عام طور پر ہر وقت باوضو رہتے تھے جب کبھی رفع حاجت سے فارغ ہو کر آتے تھے وضو کر لیتے تھے سوائے اس کے کہ بیماری یا کسی اور وجہ سے آپ رُک جاویں ۔
{ 3} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ بیا ن کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نماز پنجگانہ کے سوا عام طور پر دو قسم کے نوافل پڑھا کر تے تھے ایک نماز اشراق (دو یا چار رکعات )جو آپ کبھی کبھی پڑھتے تھے اور دوسرے نماز تہجد( آٹھ رکعات ) جو آپ ہمیشہ پڑھتے تھے سوائے اس کے کہ آپ زیادہ بیمار ہوں لیکن ایسی صورت میں بھی آپ تہجد کے وقت بستر پر لیٹے لیٹے ہی دعا مانگ لیتے تھے ۔ اور آخری عمر میں بوجہ کمزوری کے عموماً بیٹھ کر نماز تہجد ادا کر تے تھے ۔
{ 4} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام عام طور پر صبح کی نماز کے بعد تھوڑی دیر کے لئے سو جاتے تھے کیونکہ رات کا زیادہ حصّہ آپ جاگ کر گزارتے تھے جس کی وجہ یہ تھی کہ اوّل تو آپ کو اکثر اوقات رات کے وقت بھی مضامین لکھنے پڑتے تھے جو آپ عموماًبہت دیر تک لکھتے تھے دوسرے آپ کو پیشاب کے لئے بھی کئی دفعہ اُٹھنا پڑتا تھا اس کے علاوہ نماز تہجد کے لئے بھی اُٹھتے تھے ۔نیز والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ حضرت صاحب مٹی کے تیل کی روشنی کے سامنے بیٹھ کر کام کرنا نا پسند کرتے تھے اور اس کی جگہ موم بتیاں استعمال کر تے تھے ۔ایک زمانہ میں کچھ عرصہ گیس کا لیمپ بھی استعمال کیا تھا ۔خاکسار عرض کرتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی یہ عادت تھی کہ کئی کئی موم بتیاں جلا کر سامنے رکھوا لیتے تھے اگر کوئی بتی بجھ جاتی تھی تو اس کی جگہ اور جلا لیتے تھے اور گھر میں عموماً موم بتیوں کے بنڈل منگوا کر ذخیرہ رکھوا لیتے تھے ۔خاکسار کو یاد ہے کہ ایک دفعہ اس دالان میں جو بیت الفکر کے ساتھ ملحق شمال کی طرف ہے حضرت مسیح موعود علیہ السلام شمالی دیوار کے پاس پلنگ پر بیٹھے ہوئے شاید کسی کام میں مصروف تھے اور پاس موم کی بتیاں جلی رکھی تھیں ۔حضرت والدہ صاحبہ بتیوں کے پاس سے گزریں تو پشت کی جانب سے ان کی اوڑ ھنی کے کنارے کو آگ لگ گئی اور ان کو کچھ خبر نہ تھی ۔حضرت مسیح موعود نے دیکھا تو جلدی سے اُٹھ کر اپنے ہاتھ سے آگ بجھائی ۔اس وقت والدہ صاحبہ کچھ گھبرا گئی تھیں ۔
{ 5} بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فریضہ نماز کی ابتدائی سنتیں گھر میں ادا کرتے تھے اور بعد کی سنتیں بھی عموماً گھر میں اور کبھی کبھی مسجد میں پڑھتے تھے ۔ خاکسارنے دریافت کیا کہ حضرت صاحب نماز کو لمبا کر تے تھے یا خفیف؟ والدہ صاحبہ نے فرمایا کہ عموماً خفیف پڑھتے تھے۔