• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر 16

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جانناچاہیےکہ ولی کےمنکرکوکافرنہیں کہاجاتا۔جیساکہ تصدیوبولایت کو ایمان نہیں کہتے۔ورنہ آمنت بااللہ وملٰئکتہٖ وکتبہ ورسلہ واولیائہ الخ ایمانی طور پر ہو مومن کو ماننالازم ہوتا۔ قادیانی کا یہ کہنا کہ میں ظلی طور پر نبی ورسول ہوں اور میرامانناہر مسلمان ضروری ہے۔" اس کو ایک تمثیل عام فہم کے پیرایہ میں سمجھنا چاہیے۔مثلازیدکہتاہے کہ میں فقیر مسکین ہوں اور میرانافرمان مستوجب سزاہے اور قیدکیاجاوے گا۔کیا زیدکوبسبب دوسرے فقرہ دعوٰی کے مدعی سلطنت وحکومت کا خیال نہ کیا جاوے گا۔ اہل عقل پر ظاہر ہے کہ زید فی الحقیقت قول مذکور سے بادشاہی کا دعویٰ کررہا ہے ۔ اور (میں فقیر مسکین ہوں) کے فقرہ کو سپر بنا رکھاہے ، ایساہی قادیانی بھی فنا فی الرسول اور بروز اور ظلیت کی آڑ میں مطاعن سے بچناچاہتاہے۔ اور فی الواقع مطلباسکا دوسرے فقرہ سے متعلق ہے۔جو خاصہ لازمہ انبیاءکے لیے سمجھا گیا ہے ۔ اس میں کچھ شک نہیں کہ قادیانی نے اپنے چیلوں کو اپنے غیر معتقدین کے پیچھے نماز پڑھنے سے روک دیا ہے اور ایسا ہی ناطہ وغیرہ سے بھی۔وجہ اس کی یہی ہے کہ اس نے اپنے منکرین کو کافر سمجھا ہوا ہے ۔حالانکہ حضرت شیخ محی الدین ابن عربی قدس سرہ فتوحات میں لکھتے ہیں کہ میں فلاں شخص کو (جس کا نام اب میں بھول گیا ہوں اور جو فتوحات میں مندرج ہے )مبغوض اور براسمجھتا تھا۔یہ سبب اس کے کہ وہ میرے شیخ ابومدین مغربی قدس سرہ کو نہیں مانتاتھا۔ پس میں آنحضرتٖٖ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار فیض آثارسے خواب میں مشرف ہوا۔اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فلاں شخص کو کس لیے برا جانتا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ وہ ابو مدین مغربی کا منکر ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا وہ توحید اور میری رسالت کے ساتھ ایمان نہیں رکھتا؟ شیخ فرماتے ہیں کہ میں نے سویرسئ جاکر اس شخص کو کچھ دے کر بڑی عجز ومنت سے خوش کیا ۔( اس وقت فتوحات کا اتنا ہی مضمون خیال میں ہے ۔ شاید کم و بیش ہو ۔ ( واللہ اعلم)
بڑی افسوس کی حالت ہے کہ ابو مدین جیسے ولی کامل سے منکر ہونا تو بعد الایمان باللہ و رسولہ کے موجب بغض وکراہت نہیں ہو سکتا۔ بلکہ محی الدین ابن عربی جیسے شخص کو اس پر نا خوش ہونے کے باعث آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تنبیہ فرماتے ہیں ، اور قادیانی صاحب کے منکرین باوجود ایمان باللہ ورسولہ کے کافر سمجھے جارہے ہیں۔
ناظرین خدارا انصافے اگر یہ نبوت مستقلہ کو دعوی نہیں تو اور کیا ہے ۔ مسلمانو! بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب نبی اور رسول کا کسی مسلمان کے لیے شرعی نظر سے جائز نہیں نہ اصلی اور نہ ظلی ۔ اگر ظلی طور پر یہ لقب مبتع نبی کو عطا ہو سکتا اور فنا فی الرسول کا مقام مجوزاس کا ہوتا تو اس کے سب سے زیادہ مستحق مہاجرین وانصار تھے رضوان اللہ علیہم اجمعین جن کا ذکر خیر کتاب و سنت میں موجود ہے ۔ اللہ جل شانہ نے قرآن مجید کے سورہ فتح میں اصحاب کرام علیہم الرضوان کو صرفوَالَّذينَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم ۖ تَراهُم رُكَّعًا سُجَّدًا يَبتَغونَ فَضلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضوانًاط (سورہ فتح ۔29)سے یاد فرمایا ۔ اور رسالت کا لقب خاص سرور عالم و سید ولد آدم ہی کے لیے رکھا ۔ کما قال غزمن قائل محمد رسول اللہ ۔ باوجودیکہ صحابہ عظام علیہم الرضوان کو سفر میں حدیبیہ سے واپس ہونے کے باعث اور دخول مکہ سے مشرکین کی رکاوٹ کے سبب سے اپنی ناکامی کا سخت رنج و ملال تھا ۔ جس کے رفع کرنے کے لیے انہیں اس آیت میں ان القاب سے اطمینان دیا گیا ۔ یعنی وَالَّذينَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم ۖ تَراهُم رُكَّعًا سُجَّدًا ۔ پس نظر بمقتضائے مقام ان کی اطمینان دہی اور دفع ملالت اعلیٰ لقب سے ضروری تھی ، جن کے اوپر اور کوئی تمغہ اور لقب متصور نہ ہو۔ یعنی نبوت ورسالت جس کے اوپر صرف الوہیت ہی رہ جاتی ہے تو بجائے اوصاف مذکورہ فی الآیتہ کے والذین معہ انبیاء ورسل ہونا چاہیے تھا اس سے اہل انصاف سمجھ سکتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے "نبی" اور "رسول" کا لقب ظلی طور پر بھی کسی کا استحقاق نہیں ۔ بڑی تعجب کی بات ہے کہ صحابہ کرام میں سے خلفائے اربعہ
 
Top