• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر 23

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
ہے ۔جوسراسرخلاف ہےعقل ونقل کے اوردرصورت نزول مع النبوۃ کے خاتم النبین کی مہر ٹوٹتی ہے بخلاف قادیانی کےنبی ورسول بننےکے،کیونکہ یہ فنا فی الرسول ہونے کے باعث نبی ورسول ہونے کا مدعی ہے۔
جواب:۔
فنا فی الرسول ہونےکی وجہ سے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےنبی ورسول ہونے کا کوئی مستحق نہیں، چنانچہ اوپر لکھاگیاہے۔اور عیسیٰ بن مریم کے نزول کی نسبت کہا جاتا ہے کہ نبوت ورسالت کے لیے دوزخ ہیں ۔یا یوں کہو بطون وظہور ہے،بطون عبارت ہے اخذ کرنے فیضان سے منجانب اللہ ،جس کو خدا کے ہاں مقربین میں سے ہونا لازم غیر منفک ہے ۔ اور ظہور عبارت توجہ الی الخلق سے ، یعنی تبلیغ شرائع و احکام کی ، اس ظہور میں تو بسبب تغیرو تبدل شرائع کے انقلاب آسکتا ہے، نبی لاحق کی شریعت چونکہ ناسخ ٹھہری نبی سابق کی شریعت کے لیے ، تو نبی سابق کو بھی بر تقدیر موجود ہونے اس کے نبی لاحق کو شریعت کے زمانہ میں ، اپنا شرع چھوڑ کر شرع لاحق کے ساتھ عمل درآمد کرنا ہوگا، چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ موسی زندہ ہوتا تو اس کو بھی بغیر میری شریعت کے عمل درآمد کرنا جائز نہ ہوتا ، اور اس عمل درآمد کے تغیر و تبدل سے وہ نبوت کا نبوت کا بطون جس کو قرب الہی اور عند اللہ معزز ہونا لازم ہے ہر گیز متغیر نہیں ہوتا ، کیا یہ خیال کیا جاسکتا ہےکہ اللہ تعالیٰ نے پہلے سیدنا محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کی اجازت دی اور بعد اس کے جب بیت اللہ کی طرف سجدہ کرنے کا حکم فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت میں فرق آگیا یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس قدر ومنزلت سے جو آپ کو پہلے بارگاہ خداوندی میں حاصل تھی معزول کیے گئے ۔ ہرگز نہیں،
الحاصل بطون نبوت مع لازم اپنے کے جو قرب ہے ، کبھی انبیاء ورسل سے زائل نہیں ہوتا ۔ بخلاف ظہور نبوت وتبلیغ شرائع اپنے کے یہ محدود ہے تا ظہور نبوت نبی لاحق کے، اور نبوت ورسالت انبیاء سابقہ کا بطون گو کہ دائمی ہے،مگر چونکہ آنحضرتصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے سے پہلے ان کو ملا ہے لہذا خاتم النبین کی مہر کو اگر سارے انبیاء دنیا میں آپ کے بعد آجائیں تو بھی نہیں توڑ سکتے ، اور یہی مطلب ہے قاضی بیضاوی کا اس قول سے کہ (مع انہ آخر من نبی ) اس تشریح سے ناظرین خیال فرماسکتے ہیں کہ نزول مسیح کو آیۃ خاتم النبیں کے منافی سمجھنا اور کل امت مرحومہ کو بلکہ آنحضرتصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی اس منافاۃ سے بےخبرخیال کرکے اپنی قرآن دانی پر نازاں ہونا کس حد تک جہالت مرکتبہ ہے۔
نیز یہ بھی معلوم ہوگیا کہ تنازعہ اس مسئلہ میں (کہ نزول مسیح مع وصف النبوۃ ہوگا یابدوں اس کے ) تنازعہ لفظی ہے، یعنی جنھوں نے مع وصف النبوۃ لکھا ہے مراد ان کی بطون نبوت کا ہے ، اور جنھون نے بدون النبوۃ کہا ہے انھوں نے ظہور نبوت کالیا ہے ۔ مضمون ہذا میں اگر جناب مولوی صاحب ذرا غور فرمادیں تو شمس الہدایت کی عبارت مسطورہ ذیل پر معترض نہ ہوں گے ۔
(مسیح بن مریم بلکہ کل انبیاء کی نبوت اور رسالت چونکہ محدود بحد ظہور نبی پچھلے کے ہوتی ہے، شمس الہدایت صفحہ 87سطر22)
شمس الہدایت کے اسی صفحہ 87 کی سطر17 میں عبارت ہذا بعد نزول دررنگ آحادامت ہی اتریں گے پر جناب موصوف اعتراض فرماتے ہیں کہ (بعد النزول)اورپھر(اتریں گے)یہ تکرار کیسا؟ جوابا گذارش ہےکہ عبارت مسطورہ میں (دررنگ آحاد امت) ظرف لغو ہے متعلق بہ (اتریں گے) پس (اتریں گے) مقید ٹھہرابہ نسبت (نزول)کے ۔ اور ظاہر ہے کہ مقید بعد المطلق ہی ہوا کرتا ہے۔ اور بوجہ فرق
 
Top