ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
قادیانی کے اپنے نبی ہونے کے حق میں دلائل اور ان کا رد
قولہ:۔ پھر اسی اشتہار کے صفحہ3سطر11پر لکھتے ہیں(اور اگربروزی معنوں کے رو بروسے بھی کوئی شخص نبی اور رسول نہیں ہوسکتا تو پھر اس کے کیا معنی کہ
اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیھم
۔ اقول:۔ اس کا معنی یہ ہے کہ اے اللہ بتا ہم کو ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا ہے۔یعنی ہم بھی ان کی مانند کتاب آسمانی کی ہدایت کےمطابق تیری عبادت والے راستہ پر چلنے سے تیری حب وانس ورضا ولقا کو پالیویں۔
اس کا یہ معنی نہیں کہ ہم بھی انبیاء ورسل گذشتہ کا مقام نبوت ورسالت حاصل کر لیویں ۔یابسبب کمال اتباع کے ان لقب مخصوص بن جاویں۔کیونکہ نبوت و رسالت مع لوازم اپنے کےالقاب ہوں یا احکام خاصہ ،
ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشآء
(مائدہ۔آیت54)سے تعلق رکھتے ہیں۔ یعنی موہوبی ہیں نہ کسبی ، اور بہ سبب اتباع کے اگر القاب خاصہ اور احکام خاصہ مل سکتے تو خلفاء اربعہ اور حسنین اور اولیاءسلف رضوان اللہ علیہم اجمعین بڑا استحقاق رکھتے تھے۔ علی کرم اللہ وجہہ ، باوجود شان (
انت منی بمنزلۃ ھارون من موسیٰ
) کے فرماتے ہیں۔
الاوانی لست بنبی ولایوحیٰ الخ
(ازالۃ الخفاء صفحہ33)
قولہ:۔پھراسی صفحہ 3 کی سطر 15 پر فرماتے ہیں ( اگر خدائے تعالیٰ سے غیب کی خبریں پانے والا نبی کا نام نہیں رکھتا تو پھر بتلاؤکس نام سے کو پکارا جائے ۔ اگر کہوکہ اس کا نام محدث رکھنا چاہیے تومیں کہتا ہوں کہ تحدیث کے معنی کسی لغت کی کتاب میں اظہار غیب نہیں ہے، مگر نبوت کےمعنیٰ اظہار غیب ہے۔
اقول:۔مجھ کو اپنے اوقات عزیزہ کے تضیع پر جو ایسے جاہلانہ اشتہارات کی تردید میں ہورہی ہے نہایت رنج وافسوس آتا ہے۔ مگر کیا کروں بعض احباب نے مجبور کر رکھا ہے ،
اللھم لک الحمد والیک المشتکی انت المستعان ولا حول ولا قوۃ الا بک عن عائشۃ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان یقول قد کان یکون فی الامم قبلکم محدثون فان یکن فی امتی منھم احد فان عمر بن الخطاب منھم
(مسلم)آنحضرتصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بت عمر رضی اللہ عنہ کو ( جن کی علمیت پر ایک عالم کا اتفاق ہے) اس حدیث میں محدث کا لقب عطا فرمایا۔شاید بزعم قادیانی صاحب آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو محدث کے لفط کا ٹھیک لغوی معنیٰ معلوم نہیں ہوا، ورنہ محدث نہ فرماتے ۔ العیاذ باللہ،
اور شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ مقصد دوم ازالہ میں لکھتے ہیں کہ " اما تشتبہ در زیادت قوت علمیہ بآن وجہ تواند بود کہ کسے رااز امت محدث وملہم فرمایندتابعض بروق غیب شعاع خود رادردل وی اندازد۔ تحدیث کا معنیٰ لغت کی رو سے چونکہ کسی کے ساتھ بات کرنے کا ہے لہذا الہام پانے والے کو بھی محدث کہا گیا ، جیسا کہ وہ شخص جس کو کوئی بات بتا دی گئی ہو واقعی خبر دیتا ہے ایسا ہی یہ ملہم بھی ٹھیک ٹھیک پتہ دیتا ہے۔
اپ دیکھو عمر رضی اللہ عنہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محدث نام فرمایا اور نبی کا لقب نہیں دیا ، اس حدیث کی رو سے بھی نبی اور رسول کے لقب کی اجازت بعد آپصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی کو نہیں ملتی ، جیسا کہ حدیث (
انت منی بمنزلۃ ھارون من موسیٰ الا انہ لا نبوۃ بعدی
)اور ایسا ہی حدیث یعنی قول علی رضی اللہ عنہ کا ،
الا وانی لست بنبی ولا یوحی الی
، اجازت نہیں دیتے ، یعنی میں نبی نہیں ہوں اور نہ میری طرف وحی کیا جاتا ہے ، علی کرم اللہ وجہہ ، اور ایسا ہی عمر رضی اللہ عنہ کے مکاشفات واخبارات حقہ کو جن پر تاریخ اور کتب سیر شاہد ہیں وحی