• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر101

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
شخصیہ یعنی وماقتلوہ سے ہے۔مگراثبات رفع جو وصف منافی القتل المزعوم ہے۔ بہ منزلہ اقامۃ الدلیل علیٰ خلا ف مزعوم المخاطب ہوگا۔اس لیے بل کو ابطالیہ نام رکھا گیا ۔ یعنی مابعد اس کا دلیل ہے۔بطلان مزعوم مخاطب پر۔ فاندفع وایضا لایظھر وجہ تسمیۃ بل بالابطالیۃ لحصول الابطال بکلمۃ مالاببل خواہ اثبات رفع درنگ فعلیہ کے ہو یا اسمیہ کے یعنی وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ ۔ہو یا بحسب الاول ماکان المسیح مقتولا بایدی الیھود یقینا بل کان مرفوعا الیہ کی طرف راجع ہو۔ کیونکہ معیار استدلال دونوں صورتوں میں مشترک ہے ۔وھو تنا فی الذکور ہاں درصورت وقوع مفرد بعد بل کے اس کو عاطفہ کہنا اور برتقدیر وقوع جملہ کے اسکو ابطالیہ نام رکھنا مبنی علی الظاہر ہے۔ کما زعمہ ابن ھشام وغیرۃ من النحاۃ وھوخلاف التحقیق کما نص علیہ بحر العلوم فی شرح الثبوت ونقلنا عبارتہ فی ھذاالعجالۃ ۔ الحاصل فائدہ جلیلہ کا مدعیٰ یعنی بل رفعہ اللہ الیہ کا نص ہونا رفع جسمی میں ہر صورت میں اور ہر تقدیر پر ثابت ہے ۔خواہ قصر اصطلاحی یعنی " تخصیص شئی بشئی بطریق مخصوص ہو یا کہ قصر غیر اصطلاحی مثل اختص الرفع الیہ بالمسیح اوالمسیح مقصورعلی الرفع اور بر تقدیر قصر اصطلاحی کے طرق اربعہ مشہور میں سے ہو یا نہ ،کیونکہ اثبات الرفع مع سلب القتل بعد تحقیقی التنافی بنیہما کافی ہے حصول مدعا کے لیے۔
اب ہم بناء برمشہور بھی مدعا کوبپایہ ثبوت پہنچاتے ہیِں۔ماکان المسیح مقتولا یقینا بل مرفوعا الیہ جو مساوق ہے وما قتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ کےلیے ۔ کلام قصری مشتمل بر قصر قلب ہے۔ اورطریق اربعہ میں سے قصر بالعطف ہوا۔کیونکہ درصورت وقوع مفرد بعد بل کے اس کا حرف عطف ہونا اتفاقی ہے۔اور وماقتلوہ یقینا بل رفعہ اللہ الیہ میں بغیر ارجاع مذکور کے بل رفعہ اللہ ابطال مزعوم یہود کا افادہ دے گا۔ لتحقق التنافی یعنی ابطال قتلوہ کےلیے بغیر اعتبار الحکم الایجابی ، بلکہ قتلوہ جو جملہ مستقلہ اور نقیض ہے ماقتلوہ کی۔اس کے بطلان پر دال ہوگا۔ ہاں بل رفعہ اللہ الیہ نظر بہ ماقتلوہ کے ابتدائیہ محض انتقال کےلیے ہوگا۔ اور یہ تقدیر تاوقتیکہ ضروری الارادہ ہونا اس کا ، یا ممتنع المراد ہونا شق اول یعنی ابطالیہ کا ،ثابت نہ کیا جاوے ہمارے مدعیٰ کو مصر نہیں۔ ودونہ خرط القتاداور اختلاف احکام نظر باختلاف لحاظ ،کثیر الوقوع ہے،اورکوئی عاقل اس کا انکار نہیں کر سکتا ۔چنانچہ آیت وقالو اتخذ الرحمٰن ولدا سبحنہ ، بل عباد مکرمون،(انبیا26)میں ابطالیہ ہو نابل کا بلحاظ مقولہ ہے نہ قول کے ،اور ابتدائیہ ہونا اس کا بلحاظ قول ہے نہ مقتولۃ کے۔ کما قال العلامۃ الصبان قولہ نحووقالوا اتخذ الرحمن ولدا سبحٰنہ ۔ای قبل فی نحو ذلک للاضراب الابطال بناء علی ان المضرب عنہ المقول (بالمیم) مااذاکان المضرب عنہ القول فالاضراب انتقال اذا لاخباربصدور ذالک منھم ثابت لا یتطرق الیہ الابطا نتھیٰ ۔اورظاہر ہےکہ اضافات بر تقدیر تعدد مضاف الیہ کے باہم مجتمع ہوسکے ہیں۔ چنانچہ وابوۃ ونبوۃ زید ہی ۔ مثلا باپ ہوسکتا ہے بہ نسبت عمرو کے اور بیٹا بھی ہوسکتا ہے بہ نسبت خالد کے۔ لہذا بل کا ابطالیہ اور انتقالیہ ہونا باختلاف مضاف الیہ معا ہوسکتا ہے ۔ الغرض ابطالیہ ہونا اس کا بہر کیف ثابت ہے ،اور انتقالیہ ہونا ہے اس کا منافی نہیں ۔ لتعدد مضاف الیہ کما عرفت مفصلا۔
دوبارہ معروض ہے کہ اگر معترض صاحب کو علم معانی ومنطق ونحو کے تصریحات مذکور ہ بالا سے اطمینان نہ ہو تو ہم قرآن مجید سے ہی نظیر محل نزاع کےمطابق تصریح شمس الہدایت کی عبارت کی دکھا دیتے ہیں۔ دیکھو مااتخذاللہ من ولد (سورہ مومنون ،91)سالبہ شخصیہ صادقہ باری تعالیٰ کا مقولہ ہے۔ اورنقیض صریح اس کی اتخذ اللہ ولدا موجبہ شخصیہ کا ذبہ مزعوم ہے۔مشرکین کےلیے۔اور اسی اتخذاللہ ولدا کا ابطال اس آیت وقالوااتخذ الرحمن ولد اسبحنٰہ ، بل عباد مکرمون ۔(سورہ انبیا)میں کیاگیا ہے۔اب کوئی عاقل کہہ سکتا ہے کہ مااتخذاللہ من ولد کی نقیض یعنی اتخذاللہ ولدا کا ابطال نہیں ہوا۔ یا یہ خیال کیا جاسکتا ہے
 
Top