• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر156

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اقول:۔جب مفسرین کسی آیت کی تفسیر میں تفسیر میں مختلف ہوتو دوسرا مفسر بعدظہوردلیل قطعی کے اپنے معنیٰ کو قطعی الثبووت کہہ سکتا ہے ۔یا جو معنی کسی آیت کے دلیل قاطع سے ثابت ہوں ان کےمعنی کی نسبت قبل از ظہور دلیل قطعی کےیہ کہہ سکتے ہیں کہ اختلف اھل التاویل فی معنی ذالک۔
قولہ:۔صفحہ78،دیکھو اسی آیت مانحن فیہ اللہ تعالیٰ قول یہود کو جو بزعم خود انہوں نے محقق قرار دے کر قول کیا تھا کہ انا قتلنا المسیح ان کا رد اللہ تعالیٰ نے اختلاف کوثابت کرکرکیا کہ "وان الذین اختلفوافیہ لفی شک منہ ۔
اقول:۔یہود کا قبل ازظہور دلیل قطعی عین وقت اختلاف کے یہ کہنا کہ مسیح کی مقتولیت ہم کو محقق ہوچکی ہے کاذب اور مردود ہے۔بالفرض اگرواقعہ قتل مسیح بذریعہ صلیب واقعی ہوتا اور کسی کویہود میں سے بہ دلائل قطعیہ اس کا ثبوت مل جاتا تو اناقتلنا"بھی بولنا صحیح ہوجاتا،اس سے معلوم ہوا کہ اختلاف فی تفسیر معنی اٰیۃ وان من اھل الکتاب الخ کو اختلاف یہود پر قیاس کرنا بالکل لغو اور قیاس مع الفارق ہے۔کیونکہ یہاں پر تو جس کو یہود نے محقق کہا ہے اس پر کوئی دلیل قطعی نہیں،نہ فی الواقع اور نہ یہود کے نزدیک ،بلکہ اس کے نقیض کے ثبوت پر دلیل قطعی موجود ہے "وماقتلوہ وما صلبوہ بخلاف وھذالقول ھوالحق کے،کہ اس میں قائل کے نزدیک دلیل قاطع موجود ہے،
قولہ:۔بہر حال دلیل قاطع آپ کی طرف سے جب بیان کی جاوے گی،تب ہماری طرف سے بھی اس پر نظر کی جاوے گی۔
اقول:۔دلیل قاطع تو بیان کی گئی کہ لانہ المقصود من سیاق!لایۃ فی تقریربطلان ماادعتہ الیھود من قتل عیسیٰ علیہ السلام وصلبہ والتاویل الاخر ھو بیان الواقع لاتعلق لہ بالمقام۔
قولہ:۔بالفعل اسی سوال کا جواب دیا جاوے کہ نون التاکید لایوکد مطلوباوالمطلوب لا یکون ماضیا ولا حالا ولا خبرامستقبلا۔
اقول:۔جواب اس کا تو پہلے بخوبی دیا جاچکا ہے ،ہاں اس عبارت کا سمجھانا جس سے آپ نے لغزش کھائی ہے ۔لاہور میں بمحضرعلماء کرام ہوسکتا ہے تاکہ آئندہ تحریف کتاب وسنت سے باز آئیں۔
قولہ:۔اسی لیے بیضاوی وکشاف وغیرہ نےجملہ لیومنن بہ قبل موتہ کو جملہ انشائیہ لکھا ہے ،
اقولٖ:۔لعنۃ اللہ علی الکاذبین ونعوذ باللہ من زلۃ الجاھلین ،بیضاوی وکشاف وغیرہ نے لیومنن کو خبریہ مؤکدہ بالانشائیہ ٹھہرایا ہے،جیسا کہ پہلے مفصل بہ نقل عبارات ہم لکھ چکے ہیں،ناظرین کو امروہی صاحب کے قول سے معلوم ہوچکا ہے ۔کہ احادیث وآثار واقوال آئمہ وغیرہم سب کا مطلب توبے شک اسی مسیح بن مریم کا دوبارہ دنیا میں آنا ہے ،مگر بخیال اس کے کہ یہ آیات قرآنیہ کے برخلاف ہے ۔اس لیے ہم تاویل القول بمالایرضیٰ بہ قائلہ بمجبوری کرتے ہیں،دیکھوصفحہ 78سطر3سے 6تک ،جس کا حاصل یہ نکلا کہ آنحضرتﷺ بھی ان کے نزدیک اخیر تک اس مضمون میں "کہ وہی مسیح بن مریم دوبارہ رجوع کرے گا"العیاذباللہ خطا پر ہیں اور اجماع کو رانہ چلاآیا ۔جیسا کہ ازالہ جلد اول وغیرہ وغیرہ میں بھی مذکور ہے۔اور قبل ازوقوع پشیین گوئی آنحضرتﷺپر بکلی منکشف ہونا ضروری نہیں،دیکھو ایام الصلح وازالہ وغیرہ ،اب ہم کو صرف اتنا ہی کہہ دینا کافی ہے کہ بقاءعلی الخطاءمنافی ہے شان نبوت اورتبلیغ کو،اور آیات قرآنیہ کا مطلب وہی ہے جو سیاق وسباق کے موافق اور کسی حدیث کے مضمون کو معارض نہیں،جس کو آج تک مفسرین لکھتے آئے یعنی قدر مشترک تاویلات مختلفہ کا ،جومنافی بمضمون احادیث صحیحہ متواترہ نہیں جس کو ہم آیات واحادیث میں اجماعی قرار دیتے ہیں،امروہی کے اس اقرار کے بعد ہم کو اس کی کسی تاویل کی تردید کی حاجت
 
Top