• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر165

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نماز کی نداکرتارہا ۔لیکن ان کوکوئی جواب یاخطاب نہ سنائی دیا۔
ناظرین کومعلوم ہوکہ ابن عباس کی اس حدیث نے کئی امور سے اطلاع دےدی،
1۔اول۔وصی عیسیٰ کا اس قدر زمانہ دراز تک بغیر کھانے اور پینے کے زندہ رہنا۔
2۔دوئم ۔عیسیٰ صلوات اللہ علیہ کے نزول کی بشارت دینا ۔
3۔حضرت عمررضی اللہ عنہ کے علاوہ چار ہزار صحابہ مہاجرین وانصار کا عیسیٰ نبی اللہ کے نزول کے ساتھ ایمان رکھنا ،حتیٰ کہ نضلہ اور تین سو سوار کی روایت وصی عیسیٰ کو تسلیم کرکے اپنا سلام وصی عیسیٰ کی طرف بھیجنا ،
ان احادیث سے صاف طور پر واضح ہے کہ آنحضرتﷺاور صحابہ کرام اورکل امت مرحومہ اسی عیسیٰ بن مریم اسرائیلی کے نزول سے خبر دے رہے ہیں اور سمجھ رہے ہیں،یہی وجہ ہے کہ ابن عباس (متوفیک ورافعک الی) میں تقدیم وتاخیر کہتے ہیں،اوریہی وجہ ہے کہ امام بخاری ؒ کتاب التفسیر باب قولہ ماجعل اللہ من بحیرۃ الخ میں اذقال اللہ ک وبمعنے یقول کہتے ہیں،اور اذکو صلہ یعنی زائد ٹھہراتے ہیں ،گویا صاف اپنے مذہب کو بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس کی حدیث ( فاقول کم قال العبد الصالح )سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ عبد صالح یعنی عیسیٰ بن مریم کا جواب پہلے ہوچکا ہے ،اور فلما توفیتنی الخ خبر دیتا ہے کہ مسیح مرچکا بلکہ واذقال اللہ میں قال بمعنی یقول کے ہے۔اور یہ سوال وجواب قیامت کے دن ہوگا۔جس کا ثمرہ یہ ہوا کہ فلما توفیتنی موت بعدالنزول سے خبر دے رہا ہے تفصیل اس آیت کی بمعہ متوفیک کے پہلے گذرچکی ہے ۔یہاں پر صرف اتنا ہی مقصود ہے کہ امام بخاری کا مذہب بھی کل امت مرحومہ کی طرح نزول اسی مسیح اسرائیلی کا ہے۔چنانچہ امام بخاری ؒ اپنی تاریخ کبیر میں فرماتے ہیں۔اور ذکر کیا اس کو علامہ سیوطی نے درمنثور میں " اخرج البخاری فی تاریحہ والطبرانی عن عبداللہ بن سلام قال یدفن عیسیٰ بن مریم مع رسول اللہ ﷺ وصاحبیہ فیکون قبرہ رابعا۔
اب ناظرین کوامید ہے کہ وہ امرمحقق ہوچکے ہوں گے۔
1۔ایک تویہ کہ قادیانی وامروہی نے آنحضرتﷺاور صحابہ اور آئمہ اور محدثین وفقہا پر افتراء باندھا۔
2۔دوسرا یہ کہ چونکہ نصوص بینہ قرآنیہ نزول مسیح اسرائیلی کے بزعم ان کے اجازت نہیں دیتے۔توجن لوگوں نے احادیث نزول سے مسیح اسرائیلی کا نزول لیا ہے ،وہ لوگ بزعم ان کے قرآن کریم کے نصوص بینہ سے منکر ہیں یا جاہل لاغیر ۔ابھی ثابت ہوچکا ہے کہ احادیث نزول سے مسیح اسرائیلی کو مراد لینے والے آنحضرتﷺاورکل صحابہ اور آئمہ اور تابعین الی یومنا ہذا ہیں توبموجب زعم قادیانی اور امروہی وغیرہ کے العیاذ باللہ یہ سب لوگ نصوص بینہ سے یا تو منکر ہوئے اور یا جاہل ۔کیونکہ اگر متوفیک اور فلما توفیتنی اور قد خلت من قبلہ الرسل وغیرہ وغیرہ کو یہ لوگ مطابق تفسیر مرزا صاحب کے سمجھے ہوتے تو ھرگز خلاف نصوص قرآنیہ کے نزول مسیح اسرائیلی کا قول نہ کرتے ،اب مومن بما جاءبہ الرسول علیہ السلام کو متیقن ہوسکتا ہے کہ ان جہال کی تفسیر اور تفریع دونوں غلط ہیں،کیونکہ یہ کس طرح ممکن اور قابل تسلیم ہے کہ آنحضرت ﷺآیات قرآنیہ کے معنی ومضامین بغیر سمجھے کے مامور بہ تبلیغ ان کے ہوں،اب اس الزام سے توصرف پشیین گوئی کے متعلق آنحضرتﷺ کی طرف العیاذ باللہ نسبت جہل نہ رہی ۔بلکہ جتنی آیات قرآنیہ مرزا جی نے بزعم خود وفات مسیح پر ذکر کی ہیں۔ان سب کے معانی سرور عالم ﷺ جو مبشر ہیں بدیں بشارت ( ابہ علینا جمعہ وقرآنہ ۔فاذا قرآنہ فاتبع قرآنہ ، ثم ان علینا بیانہ ،(قیامۃ ۔آیت 17تا18)بے خبر اور جاہل رہے ہیں،العیاذ باللہ ۔آیت متوفیک ورافعک اور
 
Top