• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر172

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نشاء روحانیت دنیا اور آخرت دونوں میں خود دنیا وآخرت کی معرفت دی جاتی ہے۔
فتوحات کے باب 36اور 37کا حاصل ملاحظہ کرنے کے بعد بجائے اس کے کہ مرزا کو کچھ نفع حاصل ہوا لٹا نقصان اٹھانا پڑتاہے۔کیونکہ علاوہ انتفاء ان علامات کے ،صاحب فتوحات تو زریت بن برثملا وصی مسیح بن مریم کی روایت سے اسی مسیح بعینہ کو دوبارہ دنیا میں لائے ہیں،اور اگربروز سے مراد تصرف کرنا روح عیسوی کا مرزا صاحب کے بدن میں ہو۔چنانچہ شیخ محمد اکرم صاحب اقتباس الانوار میں لکھتے ہیں کہ "بروزآں رانا مندکہ روحانیت کمل دربدن کامل تصرف نمایدوفاعل افعال اوشود۔"تو یہ بھی نہیں ہوسکتا ۔کیونکہ اس تقدیر پر روح عیسوی کا تصرف بدن مثالی کے ساتھ ہوگا۔چنانچہ حضرت محمداکرم صاحب موصوف فرماتے ہیں کہ گوید محرر سطور عفی اللہ عنہ شاید کہ روحانیت علی مرتضیٰ دوبست سال پیش ازولادت خود وجود مثالی گرفتہ سلمان فارسی رااز شیر نجات بخشیدہ باشد ۔الغرض اگر بدن مثالی میں ہوکر روح عیسوی متصرف ہوتو مسیح موعود مرزا صاحب نہ رہے بلکہ خودعیسیٰ بن مریم جسم مثالی میں مسیح موعود ہوا۔جو مغائر ہے مرزا صاحب سے اور برخلاف ہے ان کے دعوے کے ۔اور اگر مرزا صاحب کے بدن میں ہوکر روح عیسوی متصرف ہے اور بصورت مرزا صاحب ظاہر ہوا ہے تو عیسیٰ ابن مریم اور غلام احمد قادیانی ایک چیز کانام ہوا۔یہ بھی برخلاف ہے دعویٰ مرزا صاحب کے اور فی الواقع بھی ناممکن ہے ۔کیونکہ عیسیٰ ابن مریم قرآن مجید میں انبیاء کی فہرست میں شمار کیے ہوئے ہیں،اور روح القدس کے نفخ سے بغیر باپ کے پیدا ہیں ۔والدہ ماجدہ ان کی مریم ہے ۔الی غیرذالک من الخصوصیات ۔اوراگرمرزا صاحب کے بدن میں مرزا صاحب کی روح کی طرح متعلق ہوا ہے تو ایک بدن میں دوروح کا ہونا لازم آتا ہے ۔اور نیز حضرت شیخ محمداکرم اقتباس الانوار صفحہ 52سطر2۔پر فرماتے ہیں ۔"وبعض برانند کہ روح عیسیٰ درمہدی بروز کند ونزول عبارت ازیں بروز است مطابق ایں حدیث ) لامھدی الاعیسیٰ )وایں مقدمہ بہ غایت ضعیف است۔"اسی کتاب میں دوسری جگہ بھی اس قول ضعیف کی تردید فرماتے ہیں کما سبق ۔
اورسب سے حیرت انگیز بات تویہ ہے کہ آیت نَحْنُ قَدَّرْنَا بَيْنَكُمُ الْمَوْتَ وَمَا نَحْنُ بِمَسْبُوقِينَ ﴿٦٠﴾عَلَىٰ أَن نُّبَدِّلَ أَمْثَالَكُمْ وَنُنشِئَكُمْ فِي مَا لَا تَعْلَمُونَ ﴿واقعہ۔٦١ کو اس بروز کے ساتھ کیا تعلق کیونکہ آیت میں انتقال روح دوسرے بدن کی طرف نشاء دنیا میں ثابت نہیں ہوتا۔خواہ امثال کو جمع مثل کی بفتحتین ٹھہراویں ۔یا جمع مثل بمعنی مثیل کے ۔برتقدیر اول آیت کا مفاد تغیر اوصاف ہوگا۔یعنی طفولیت اور شباب اور کہولت اور شیخوخت اور برتقدیر ثانی یا تو تبدل اشکال دنیویہ واخرویہ پر دلالت کرے گی اور یا تبدل اشخاص دنیویہ واخرویہ پر جو متضالفۃ الروح والجسم ہوں گے۔اور یا تغیر اشخاص دنیویہ پر علی سبیل المسخ علی ماقال الحسن ای نجعلکم قردۃ وخنازیر ۔پہلی صورت میں تو ظاہر ہے کہ روح کا انتقال ہی نہیں صرف اوصاف طفولیت وغیرہ وغیرہ کا تغیر ہے۔دوسری صورت میں منتقل الیہ جسم حشری ہے ۔مرز اصاحب توابھی دنیا ہی میں تشریف رکھتے ہیں،اور تیسری صورت میں آیت کا حاصل یہ ہوگاکہ (تم کو اور جہان میں لے جاویں اور تمھاری جگہ یہاں اور خلقت بساویں )تواس صورت میں مماثلت بمعنی دخول تحت النوع الواحد ہوئی ۔اور امثال بایں معنی مسلم بین الفریقین ہیں ۔نہ ہم کو مضر ہیں اور نہ آپ کو مفید ۔کیونکہ اہل اصطلاح بروزوکمون اس کو بروز نہیں کہتے ۔رہی چوتھی صورت ،سواس کو علاوہ مخالف اہل اصطلاح کے،مرزا صاحب بھی ناگوار سمجھیں گے،اور نیز تبدیل امثال کا آیت سے صرف تحت القدرۃ اور مقدور ہونا ثابت ہوتا ہے نہ وقوع اس کا کما ہو مزعوم الجناب۔
دوسری آیت :۔ وَضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ آمَنُوا امْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِي عِندَكَ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَنَجِّنِي مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِ وَنَجِّنِي مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴿١١﴾وَمَرْيَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا (تحریم ۔11،12)اس آیت کو بھی مسئلہ بروز سے کوئی تعلق نہیں ۔صرف اتنا ہی ثابت ہوتا ہے کہ ہر مومن مثیل فرعون کی عورت اورمریم کا ہے ۔اور یہ مماثلت بھی
 
Top