• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر178

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
یہی وجہ بیان کی ہےکہ نزول عیسیٰ کے وقت امامت مہدی کریں گے،اوربعداس کے عیسیٰ ابن مریم چنانچہ امامت کا قاعدہ ہے تو اس حدیث میں فیؤمھم بہ نسبت اصل امامت مسیح کے درست ہوا ،اور مہدی کی امامت چونکہ بحسب وجہ مذکورہ ایک ہی مرتبہ واقع ہوگی ،لہذا اس کو بہ نسبت امامت عیسیٰ کےکام لم یکن تصور کرکر فیؤمہم فاءتعقیب بلاتراخی کے ساتھ بولا گیا ۔اور نیز روایات بالمعنی میں ایسے تساہلات معیوب نہیں سمجھے جاتے،اور نیز تساہل یا خطا اپنےمحل ہی میں موثر ہوسکتا ہے ،اس مقام پر اگر فیؤمہم اور یومہم المھدی بباعث تشکیک راوی کے وارد ہوتا تو یہ تشکیک نہ تو باقی مضمون حدیث کو مشکک کرسکتے اورنہ اسکی صحت کومضر ہوتی۔چنانچہ اسی حدیث میں بالاعماق اور بدابق بہ تشکیک راوی وارد ہوا ہے ،ایسا ہی صحیحین کی بہتری احادیث راوی کے شکوک سے خالی نہیں،معہذا ان کی صحت میں کسی کو کلام نہیں،
دوسرے اعتراض کا جواب:۔پہلے ثابت ہوچکا ہےکہ مسیح موعود کے زمانہ میں جہاد بھی ہوگااور وضع جہاد بھی ،مگر اوقات مختلفہ میں فلاتعارض فتذکر،
تیسرے اعتراض کا جواب:۔مسیح ابن مریم کا نزول بعدالرفع الی السماء ہوگابخلاف نزول روم کے،لہذا مسیح کا نزول روم کے نزول کی طرح نہ ہوناچاہیے ،اور نیز مسیح اور روم کے نزولوں کا یک رنگ ہونا مخالف ہے آپ کے مذہب خانہ زاد کےلیے ،کیا اب اپنے مذہب کوبھی بھولے جاتے ہیں،آپ کے نزدیک تومسیح کا نزول بروزی ہے،کیا روم کا نزول بھی بروزی ہوگا یا دونوں کا غیر بروزی ،شق اول فی الواقع باطل ہے اور دوسری مع بطلان فی نفسہ کےکما مرآپ کے نزدیک برخلاف بھی ہے اوریک رنگی کا اثر صرف بہ نسبت نزول من السماء کےلینا نہ یہ نسبت بروز کے ترجیح بلا مرجح ہے۔
قولہ:۔صفحہ 97کا حاصل۔لقیت لیلۃ اسری بی ابراھیم الخ والی حدیث میں جو جملہ معی قضیبا ن کا ہے،اس کا صدق قادیانی صاحب پر نہایت صاف ہے،کیونکہ آپ کو ایک روحانی تلوار دی گئی ہے اور دوسری قلم کی،اورجملہ فادعواللہ علیھم فیھلکھم ویمیتھم کا صاف دلالت کرتا ہےاس پر کہ مسیح موعود کاجنگ سنانی نہ ہوگا،انتہی مختصرا۔
اقول:۔معی قضیبان تک قادیانی صاحب تب پہنچ سکتےہیں جب آپ نزول بروزی کی ذاتی صحت اور پھر آنحضرتﷺ کا اس کو مراد لینا ثابت کریں ودونہ خرطہ القتاد ،اورجملہ فادعواللہ کا منافی جنگ سنانی کو نہیں ،چنانچہ احادیث میں دونوں کی تصریح موجود ہے ،یہ بد دعا بھی ایک آلہ ہلاکت کاہوگاجیسےدوسرے ظاہری آلات،تشریح اسکی پہلے گذرچکی ہے۔
قولہ:۔صفحہ 99۔اور 100کا حاصل۔اتینا عثمان بن العاص والی حدیث پر امروہی صاحب کے چند اعتراض ،اول ،اس حدیث میں خروج دجال کا ملتقی البحرین میں لکھا ہے۔اور دوسری حدیثوں میں خلہ مابین الشام والعراق سے ہوگا،دوسرا،اس حدیث اور دوسری حدیثوں سے یہ بھی معلوم ہوتاہے کہ دجال یہود میں سے ہوگا،اور دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ نصاریٰ سے ہوگا،کیونکہ مسیح کے فرائض منصبی سےہے یکسر الصلیب جس سے بطور مفہوم مخالف کے ثابت ہوتا ہے کہ مسیح کےوقت میں غلبہ نصاریٰ کا ہوگا،تیسرا اس حدیث میں فاذارآہ الدجال ذاب کما یذوب الرصاص موجود ہے ،جس سے ثابت ہوتاہے کہ مسیح موعود کسی آلہ حرب سےدجال کو ہلاک نہ کرے گا،
اقول:۔بجواب پہلے سوال کےمعروض ہےکہ ملتقی البحرین اورخلہ مابین الشام والعراق میں کوئی تعارض نہیں ،کیونکہ شام اور عراق عجم کےمابین دجلہ اور فرات باہم ملتے ہیں توملتقی البحرین بھی مابین الشام والعراق ہوا ،دیکھو جغرافیہ۔
دوسرےسوال کا جواب ،دجال بے شک یہود میں سے ہی ہوگا،چنانچہ حدیث صحیحہ میں وارد ہے،اور آپ کے دلائل واستنباط
 
Top