• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر182

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
دوسری اشکال کاجواب:۔تھوڑے دنوں میں دجال کاہلاک کیا جانا خصوصا ایسے تعلی اور نخوت کے بعد صاف وقوع وظہور ہے آیت وضربت علیھم الذلۃ والمسکنۃ کےلیے مفصل جواب گذرچکا ہے۔
تیسری لاف کا جواب:۔ساری احادیث ابن کثیر میں چونکہ مسیح ابن مریم بعینہ کا ذکر ہے نہ اس کے مثیل کا۔لہذا ان احادیث کا مفید ہونا آپ کےلیے محض خیالی پلاؤ ہے قابل تسلیم نہیں،بلکہ معاملہ بالعکس ہے۔
قولہ:۔صفحہ 109کاحاصل :۔ ان ایامہ اربعون السنۃ کنصف السنۃ الخ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دجال کے وقت سنین اور شہود اور ایام نہایت جلد گذریں گے۔اورمسلم کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے ایام نہایت طویل ہوں گے۔دیکھو اربعون یوما یوم کسنۃ ویوم کشھر الخ فما التطبیق ۔دوسرا ،مسلم کی حدیث مذکور میں دجال کا ایک دن جو برس دن کے برابر ہوگا،آنحضرت ﷺ نے برس دن کی نماز پڑھنےکے لیے ارشاد فرمایا،اور اس حدیث میں بیان فرمایا کہ جس طرح پر ان ایام طویل میں پانچ نمازیں پڑھتے ہو،اسی طرح پر ان ایام قصار میں پانچ وقت کا اندازہ کر لیجو،فاین ھذا من ذالک ۔
اقول:۔اس حدیث میں فقرہ السنۃ کنصف السنۃ الخ معارض نہیں ہوسکتا ۔مسلم والی حدیث کے اس فقرہ کو کہ یوم کسنۃ الخ چنانچہ بغوی نے شرح السنہ میں لکھا ہےوالایصلح ان یکون معارضا لروایۃ مسلم ھذہ یعنی مسلم والی حدیث کا فقرہ صحیح مانا گیا،اور یہ غیر صحیح لکن اس فقرہ کی عدم صحت نہ تو مفسرین کومضر ہےاور نہ ہمارے مدعی کو ،کیونکہ احادیث نزول میں محل ہمارا استشہاد مسیح ابن مریم کا نزول ہے بعینہ بغیر اس کے کسی مثیل کے ،سو یہ سب احادیث سے ثابت ہے۔مفسرین نے اور ہم نےکب دعویٰ کیا ہے کہ بالضروردجال کے ایام میں سے السنۃ کنصف السنۃ الخ ہوگا۔
دوسرے اعترض کی نسبت معروض ہے کہ نماز کے بارہ میں دونوں حدیثوں میں آنحضرتﷺ نے اندازہ کرلینے کا ارشاد فرمایا ہے۔مسلم والی حدیث میں فرمایا کہ اقدروالہ قدرہ ۔اور اس حدیث میں ارشاد ہوا کہ تقدرون الصلوۃ کما تقدرون فی ھذہ الایام الطوال ،اور معلوم ہوکہ اس حدیث میں ایام طوال سے مراد وہ ایام طوال نہیں جومسلم والی حدیث میں مذکورہیں کیونکہ وہ تومخالف ہے اس روایت کے جن کااجتماع ہوہی نہیں سکتا،تاکہ یہ ایام طوال اور وہ ایام طوال ایک ہی ہوں،بلکہ اس حدیث میں ھذہ الایام الطوال سے مراد اسی زمانہ کے ایام ہیں جو طوال ہیں بہ نسبت ان ایام قصار کےجو اس حدیث دجال میں مذکور ہیں،
قولہ:۔صفحہ 110کا حاصل :۔حکماعدلاقادیانی صاحب پر صادق ہے جس مے متعدد مسائل سےاختلاف کو جو عرصہ دراز سے چلاآتا تھااٹھادیا۔یعنی ایسا فیصلہ کردیا کہ مخالف کو دم مارنے کی جگہ باقی نہ رہی۔
اقول:۔اگر احادیث نزول کومخالف عقل ونقل ٹھہرانےکی وجہ سے حکما عدلا کا مصداق ہیں توپھر قادیانی صاحب سے زیادہ معتزلہ اور جہمیہ حکما عدلا ہونے کااستحقاق رکھتے تھے۔کیونکہ یہ مسلک انہی کا ہے ۔ہاں قادیانی نے مسیح موعود بننےمیں ان پر پیش قدمی کی ہے ۔دیکھوصحیح مسلم کی جلد اخیر صفحہ 403کےحاشیہ میں نووی لکھتا ہے۔ قال القاضی رحمہ اللہ تعالیٰ نزول عیسیٰ علیہ السلام وقتلہ الدجال حق وصحیح عنداھل السنۃ للاحادیث الصیححۃ فی ذالک ولیس فی العقل ولا فی اشرع ما ببطلہ فوجب یبطلہ فوجب اثباتہ وانکرذالک بعض المعتزلۃ والجھیۃ ومن وافقھم ،زعمواان ھذہ الاحادیث مردودۃ لقولہ تعالیٰ وخاتم النبین وبقولہ ﷺلا نبی بعدی وباجماع المسلمین انہ لا نبی بعد نبینا ﷺوان شریعتہ موبدۃ الی یوم القیامۃ لاتنسخ وھذالاستدلال فاسد لالفاسد لانہ لیس المراد بنزول علیہ السلام انہ ینزل نبیا بشرع ینسخ شرعنا ولا فی ھذہ الاحادیث ولا فی غیرھا شئی من ھذا
 
Top