• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر187

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قول کے ہوا۔جیسے مثلا کہاجاوے کہ خلقہ من تراب کا معنی خاکی الاصل ہونا جب مسلم ہوسکتا ہے کہ نوع انسانی میں سے کسی شخص کا خاک سے بنایا جانا ثابت کیا جاوے۔ورنہ آدم کو بھی بشہادت لکھوکھا امثال کےجو نوع انسانی میں موجود ہیں۔مخلوق من النطفہ ٹھہرایا جاوے گا۔اگر کہاجاوے خلقہ من تراب میں ذکر تراب کا صریح طور پر واقع ہے بخلاف بل رفعہ اللہ الیہ کے کہ اس میں قید (جسمی مذکور نہیں توہم کہیں گےکہ ثابت بہ دلیل قطعی کا لمذکور ہوتا ہے۔بڑا تعجب ہےکہ جس سوال کا استحقاق ہم کو حاصل ہے وہی سوال ہم پر وارد کیا جاتا ہے۔توہم کہیں گےکہ ثابت بہ دلیل قطعی کالمذکور ہوتاہے ،بڑا تعجب ہےکہ جس سوال کا استحقاق ہم کو حاصل ہےوہی سوال ہم پروارد کیا جاتا ہے؛جس امر میں آنحضرت ﷺ سےلےکر صحابہ اور تابعین وتبع تابعین مفسر ین ومحدثین کا اتفاق اوراجماع ہے۔اس میں ہم سے احادیث واقوال صحابہ وغیرہم کے محاورات کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔اس سے بڑھ کر اور ثبوت کیا متصور ہوسکتاہے ۔کہ احادیث نزول وقول عمر بروز وفات شریف (انما رفع کمارفع عیسیٰ )جس کے پہلے فقرہ (انما رفع)ہی کی تردید خطبہ صدیقیہ میں کی گئی۔اور فقرہ ثانیہ (کما رفع عیسیٰ)بوجہ مسلم اوراجماعی ہونے کےمقولہ عمر رضی اللہ عنہ میں مشبہ بہ ٹھہرایا گیا۔اور اجماعی ہونےکی وجہ سے خطبہ صدیقی کی تردید بھی اس کی طرف متوجہ نہیں ہوسکتی۔ورنہ درصورت مردود ٹھہرانے (کما رفع عیسیٰ) کے ائمہ کے اقوال مسطورہ ذیل جو پہلے بھی بالبسط لکھے گئے ہیں ،کیسے صحیح ہوسکتے ہیں۔جن کا حاصل یہ ہے کہ سب امت مرحومہ کا اجماع ہے نزول مسیح ابن مریم بعینہ لابطریق البروز پر جو مستلزم ہے رفع جسمی کے مجمع علیہ ہونے کو۔کیونکہ نزول بعینہ کا مجمع علیہ ہونا بغیر اس کے کہ رفع جسمی مسیح کومجمع علیہ مانا جاوے ہوہی نہیں سکتا ۔علامہ سیوطی کتاب اعلام میں لکھتے ہیں،انہ یحکم بشرع نبینا ووردت بہ الاحادیث وانعقد علیہ الاجماع۔اور شوکانی نے مؤلف مستقل میں اس کو بالوضاحت لکھا ہےاور غیر اس کے نے اپنی تالیفات میں اور طبری نے اس کی تصحیح کی ہے۔دیکھوفتح البیان صفحہ 344جلد 2اور نووی نے صحیح مسلم کی شرح جلداخیر کے صفحہ 403پر لکھا ہےکہ نزول عیسیٰ علیہ السلام وقتلہ الدجال حق صحیح عند اھل السنۃ للاحادیث الصحیحۃ فی ذالک ولیس فی العقل ولا فی الشرع ما یبطلہ فوجب اثباتہ الخ اب عاقل کو بعد لحاظ مضمون بالا اس میں کوئی تردد نہیں رہتا کہ معنی قبض جسمی کا مطابق محاورہ قرآن وسنت واقوال صحابہ وتابعین وائمہ مجتہدین ومفسرین و محدیثین وفقہاء کےہے۔یہ سوال کرنا توہمارا حق ہے کہ آپ محاورہ قرآن یا حدیث یا اقوال صحابہ وغیرہم سے نزول بروزی کو ثابت کریں یا صرف رفع روحانی کا مرا د ہونا کسی حدیث یا تفسیر یاقول صحابی یا تابعی وغیرہم سے دکھلائیں ،رہی لغت سو اس کا وظیفہ یہ نہیں کہ اس میں متعلقات فعل میں سے مواد استثنائیہ کا ذکر بھی ضروری سمجھا جاوے تاکہ توفی اللہ عیسیٰ بمعنیٰ رفع اللہ جسم عیسیٰ کا ذکر واجب ہو۔جب لغت نےمن جملہ معانی توفی کے معنیٰ ،رفع کا بھی شمار کردیا توبعد قیام قرینہ ایک معنیٰ کی تعیین من بین المعانی ہوسکتی ہے۔احادیث متواترہ اوراجماع سے بڑھ کر کون ساقرینہ ہوگا۔اجماع کے برخلاف صرف بعض معتزلہ کا قول نقل کیا گیا ہے۔جس میں انکار ازاحادیث نزول ان کی طرف منسوب ٹھہرا ہے ۔اس قول کو علماء نے بوجہ بناء فاسد علی الفاسد کا لمعدوم خیال کرکےمصادم اجماع نہینج قرار دیا،کیونکہ نووی کی عبارت سے جو پہلےبالاستیعاب مذکور ہوچکی ہے۔صاف ظاہر ہےکہ قول بالبروزکو صوفیا نے بوجہ مخالفت اجماع واحادیث صحیحہ متواترہ کے مردود لکھا ہے۔جیسا کہ پہلے گذر چکا ہے۔الٹا قادیانی صاحب اس قول کو جو صوفیا کرام کے نزدیک مردود ٹھہرا ہے صوفیا کرام ہی کی طرف منسوب کرتے ہیں۔دیکھو اقتباس الانوار ،بعد ثبوت اس امرکے کہ معنی قبض جسمی کا قرآن اور حدیث واقوال صحابہ وغیرہم سے ثابت ہے۔
اب ہم امروہی صاحب کے اس قول کی طرف جو صفحہ 147پر لکھا ہے (لغات معتبرہ عرب میں سے کسی ایک سے بھی اس قسم کے محاورہ کے معنیٰ سوائے قبض روح کے اور کچھ نکال دیویں )ناظرین کو توجہ دلاتےہیں،جوابا معروض ہے اور بالمقابل درخوست ہے کہ آپ ہی توفی اللہ عیسیٰ کو جو حکایت ہے عیسیٰ کی توفیٰ قبل النزول سے۔کسی حدیث یا تفسیر یا قول صحابی یا تابعی یا لغات معتبرہ عرب سے نکال دیویں کہ فقرہ مذکورمیں توفیٰ بمعنی موت کے ہے۔ہم نے تو توفیٰ اللہ عیسیٰ قبل النزول کے معنی حسب تصریح آنحضرتﷺ
 
Top