• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر199

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
یوم الحساب میں بھی اگر(یوم الحساب)کو لھم عذاب شدید یے ساتھ متعلق نہ مانا جاوے جیسا کہ امروہی صاحب نے صفحہ 166کے اخیر پر لکھا ہے توچاہیے کہ کفا رکےلیے عذاب شدید دنیا اور قیامت دونوں میں ہو۔حالانکہ کہ بہترے کفار دنیا میں بڑی جاہ حشمت میں ہیں توبحسب تفسیر امروہی صاحب کے آیت میں کذب لازم آئے گا۔والعیاذ باللہ اوربما نسوامیں مراد نسیون سے نسیان آیات اللہ کابقرینہ مقام ہے۔فلایرد مازعم الامروھی ۔
قولہ:۔صفحہ 165میں مجاہد پر معترض ہوکر لکھتے ہیں۔جس کا حاصل یہ ہے۔قولہ تعالیٰ انزل علی عبدہ الکتاب لم یجعل لہ عوجا،قیما (کہف 1)میں تقدیم وتاخیر نہیں،کیونکہ مخاطب کا ذہن بعد سننے انزل علی عبدہ الکتاب کے فورا اس کجی کی طرف کیا گیا کہ شاید منزل علیہ جس پر کلام اتاری گئی ہے خدانہ بن گیا ہو۔لہذا ضروری ہوا کہ فورا ہی ارشاد فرمایا جاوے کہ لم یجعل لہ عوجا ۔کیونکہ جس طرح وہ شبہ فورا پیدا ہوا تھا اس کا دفع بھی فورا چاہیے ۔
اقول:۔ایہاالناظرون غور فرماویں ۔کجی اور عوج تومخاطب کے ذہن میں پید اہوئی اور اس کا دفعیہ اس طرح پر ہوا کہ لم یجعل لہ عوجا ۔یعنی اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کجی نہیں رکھی ۔جس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کتاب میں عوج واختلاف نہیں رکھا کہ کہیں کچھ ہواور کہیں کچھ ،بھلا اس دفعیہ کو کیا دخل ہے اس وہم کے دفع کرنےمیں ،پھر غور فرماویں کہ کیا (انزل علی عبدہ الکتاب )سے وہم مذکور پیدا ہوسکتا ہے ۔اور جن عباد پر کلام الہی اتاری جاوے ان میں خدابننے کا استحقاق کوئی خیال کرسکتا ہے ۔ہاں بے شک ایسے وہم قادیانی صاحب اور امروہی صاحب کو پیدا ہوسکتے ہیں۔اسی لیے ھوالذی ارسل رسولہ بالھدیٰ کے سننے سے رسول بن گئے ۔اور آیات الوہیت کے سننے سے خدابن گئے ،نہ صرف دعویٰ ہی کیا بلکہ آسمان بھی پید اکردیا ۔(دیکھو کتاب البریۃ للقادیانی )تیسری دفعہ پھر خیال فرماویں کہ بالفرض اگروہم مذکور پیدا بھی ہو توکیا تصریح عبدہ کی اس کے دفع کرنے کےلیے کافی نہیں ہو سکتی ۔جس نے عبدہ وکونہ مانا وہ ولم یجعل لہ عوجا کو کیسے مانے گا۔بلکہ عبدہ کی تصریح تو اس مرزائی وہم کا دفعیہ بہ نسبت ولم یجعل لہ عوجا کے بخوبی کردیتی ہے۔کہاں تک ہم جہالت آزمودہ مضامین کی تردید میں تضیع اوقات کریں ،جس شخص کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ولم یجعل لہ عوجا کا جملہ بسبب معطوف ہونے کے انزل علی عبدہ الکتاب پر صلہ موصول کالامحل لہامن الاعراب ہے۔جس سے پایا جاتا ہے کہ کوئی تعلق اس کا بحسب الاعراف (الکتاب)سے نہیں جیسا کہ قیما کو ہے کیونکہ وہ حال واقعہ ہوا ہے (الکتاب ٰ) سے وہ کیونکر کتاب اور سنت کے متعلق لکھنے کا مجاز ہوسکتا ہے ۔اور مجاہد رحمتہ اللہ علیہ کا مطلب صرف اتنا ہی ہے کہ قیما کا محل بوجہ حال واقعہ ہونے کے الکتب سے ماقبل کا ہے بہ نسبت (لم یجعل لہ عوجا ) کے اور تاخیر اس کی وجوہ بلاغت کی رو سے کی گئی ہے ۔اس مقام پر شاید امروہی صاحب نے لفظی اور معنوی دونوں طریق پر علم بدیع کو ملحوظ رکھا ہے یعنی آیت ولم یجعل لہ عوجا میں ایک مضمون کج بیان کیا،باوجود اس کے کہ آیت میں کجی کی نفی کی گئی ہے ۔نیز آیت قرآن مجید کی ولم یجعل لہ عوجا "ی"کے ساتھ اور امروہی صاحب نے لم یجعل لہ عوجا "نون"سے فرماتا ہے ۔دیکھوصفحہ 166سطر 4
قولہ:۔صفحہ 163کا حاسل :۔اول تو سیوطی پر بے اعتباری اور پھر
2۔فقالوارنا اللہ جھرۃ میں بھی تقدیم تاخیر نہیں کیونکہ جہرۃ بمعنی ٰ ظاہر وعیاں کے ہے ۔اور قوم موسیٰ کا سوال عیانی رؤیت سے ہی تھا ،اور رؤیت قلبی توان کو بذریعہ حضرت موسی کے حاصل تھی جیسا کہ حضرت اقدس فرماتے ہیں ، ؎
قدرت سے اپنی ذات کا دیتا ہے حق ثبوت ۔۔۔۔۔۔اس بے نشان کی چہرہ نما ئی یہی تو ہے
جس بات کو کہے کہ کروں گامیں ضرور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ٹلتی نہیں وہ بات خدائی یہی تو ہے
 
Top