• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر204

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
میں حضرت عیسیٰ داخل نہیں۔کیونکہ یہی قد خلت من قبلہ الرسل آیت ماالمسیح ابن مریم الا رسول قدخلت من قبلہ الرسل میں بھی موجود ہے۔تو برتقدیر استفراالرسل کے ۔آنحضرتﷺ الرسل میں داخل ہیں یا نہیں۔بشق اول آیت میں کذب لازم آتا ہے،کیونکہ معنی یہ ہوا کہ سارے رسول مسیح ابن مریم سے پہلے گذر چکے ہیں۔حالانکہ آنحضرتﷺاس کے پیچھے تشریف فرماہوئے ہیں۔اور بشق ثانی ہمارا مدعا ثابت ہے۔یعنی معلوم ہوا کہ الرسل سارے افراد کو محیط نہیں۔اور صحابہ اہل لسان کا جرح نہ کرنا دلیل ہے اس پر کہ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور کل صحابہ علیہم الرضوان متفق تھے یعنی عیسیٰ ابن مریم کو قدخلت من قبلہ الرسل سے بالاتفاق خارض سمجھتے تھے ۔کیونکہ درصورت اختلاف جرح ضروری تھا،اور فرجع القوم الی قومہ کا معنی یہ ہے کہ سب صحابہ نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی طرح آنحضرت ﷺ کی موت کو منافی رسالت نہ سمجھا ،اور آپ ﷺکی وفات شریف کے معتقد ہوگئے ۔غرض کہ آپ اس بحث معرکۃ العلماء میں داخل ہوکر عجیب مصیبت میں پڑگئے ہیں۔نہ مذہب باطل کو بوجہ ہٹ دھرمی کے ترک کیا جاتا ہے ۔کہ معتقدین برگشتہ ہوجاویں گے یا ان کے روبرو آپ کو ذلت جہالت کی حاصل ہوگی اور نہ باطل کا احقاق ہوسکتا ہے۔ شعر ؎
فان کنت لاتدری فتلک مصیبۃ
وان کنت تدری فالمصیبۃ اعظم
قولہ:۔صفحہ 189سے 192تک وہی مضامین مکررہ ہیں۔ہاں صفحہ 191پر ایک عجیب مسئلہ لکھا ہے جس کا حاصل یہ ہے۔کہ فعل متعدی میں نسبت صدوری اور وقوعی کے کے مابین تلازم ہے۔اور متلازمین میں سے ایک کا ذکر ایسے محل پر دوسرے کے ذکر سے مستغنی کردیتا ہے۔
اقول:۔بالکل لغواور باطل ہےضرب زیداعمروا میں اگر صرف نسبت صدوری کی مخالفہ للواقع ثابت ہوگئی یا صرف نسبت وقوعی کی،توہر مخالفت بالاستقلال مؤثر ہےکذب مذکورہ میں ۔پھر محل تردید میں ایک کا ذکر دوسرے کے ذکر سے کیسے مستغنی کردیتا ہے۔
قولہ:۔صفحہ 193کا حاصل:۔ترجیح کےلیے (جو عبارت ہے تقویت احدالطرفین سے دوسرے پر جس سے مقصود تصحیح صحیح وابطال باطل ہوتا ہے)چند شرائط ہیں،1۔تساوی فی الثبوت 2۔تساوی فی القوۃ3۔صحابہ وتابعین وتبع تابعین ومن بعد ہم سب متفق تھے عمل بالراجح پر 4۔ترجیح کبھی اسناد کے روسے ہوتی ہے اور کبھی متن اور کبھی مدلول اور کبھی امر خارج کے روسے ،5۔قلت وسائط کی اسناد میں اور روایت فقیہ کی اور ایسی ہی روایت عالم باللغتہ العربیہ کی۔یہ تینوں اسباب ترجیح میں سے ہیں6۔اورجو مراد پر بلاواسطہ دلالت کرتا ہومقدم کیا جاتا ہے اس پر جو بالواسطہ دلالت کرے7۔صحیحین کی احادیث مقدم سمجھی جائیں گی غیر صحیحن کی احادیث پر حصول المامول من علم الاصول سے انتخاب کیا گیا ہے۔
اقول:۔کل مرویات فی تحقق وفات المسیح بعد النزول مطابق اور متمم مؤید ہیں۔صحیحن کی مرویات کےلیے بوجہ اتحاد مقسم قیسم ہیں ایک دوسرے کےلیے کمامر،فلا تعارض حتیٰ یحتاج الی الترجیح ۔ان میں فقہاء اور علماء باللغتہ العربیہ کے نزدیک کوئی تخالف نہیں الابحسب رائے چند عجمیوں کے جو فقاہت اور وجوہ استنباط سے بالکل نابلد ہیں فلا یعبابھنم۔
قولہ:۔صفحہ 194کا مضمون غیرمکرر۔اس جگہ پر مؤلف صاحب نے (مؤلف شمس الہدایت )ایک اور اپنا کمال ظاہر کیا ہے۔اور
وہ یہ ہے کہ مرزا صاحب کے اس قول پر (کہ کل مفسرین نے حتی کہ موحب کشاف نے بھی متوفیک سے معنی ممیتک کا لیا ہے)مؤلف صاحب فرماتے ہیں کہ صاحب کشاف نے متوفیک کے معنی جو ممیتک لکھتے ہیں اس معنیٰ کو بسبب لانے صیغہ تمریض کے خود ضعیف کردیا ہے۔ایھاالناظرون دیکھو یہ کس قدردجل عظیم مؤلف صاحب کا ہے کیونکہ صاحب کشاف نے جو قتل کے تحت میں
 
Top