• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر223

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
قولہ:۔1۔صفحہ 283کاحاصل:۔1۔ فیھاتحیون وفیھا تموتمون (اعراف ۔آیت 25)میں جعل تکوینی کہان موجود ہے۔
2۔اگر حضرت عیسیٰ ؑ اس اختصاص سے مستثنی ٰ ہیں توان کا استثناء دلیل نقلی قطعی سے بیان کیا جاوے۔
3۔صعود ابلیس بعد الہبوط کوجومقیس علیہ تحریر کیا گیا ہے۔اول حضرت آدم ؑ کا آسمان پر پیدا ہونا ثابت کیا جاوے ۔بعد اس کے شیطان کا صعود آسمان پر وسوسہ ڈالنے کےلیے ثابت کیجئے ۔تب اس کو مقیس علیہ گرانئے ۔اللہ تعالیٰ توفرماتا ہے۔ انی جاعل فی الارض خلیفۃ (سورہ بقرہ۔30) وغیرذالک من الآیات۔
سلمنا کہ جعلنا الیل لباسا ۔ وجعلنا النھار معاشا۔النباء 11،10)میں مجعول عارض غیر لازم ہے۔مگر فیھا تحیون وفیھا تموتون اور ولکم فی الارض مستقرومتاع ۔بقرہ ۔32)میں تو اختصاص ہے۔
اقول:۔1۔کیا مخاطبین کی حیات وممات فی الارض بغیر جعل جاعل وخلق ہوگئی ہے ۔ہرگز نہیں۔ہاں لفظ جعل آیت میں مذکور نہیں۔
2۔آیت بل رفعہ اللہ الیہ اور آیت وان من اھل الکتاب اور آیت مالمسیح ابن مریم الارسول قد خلت من قبلہ الرسل یہ سب دال ہیں ۔حیات مسیح فی السماء پر اور اس کی استثنا ء پر بعد ملاحظہ تطابق آیات کے۔بل رفعہ اللہ الیہ کے متعلق جو کچھ آپ نے لکھا تھا ۔وہ سب ہناء منثور ہوگیا۔اور (لیؤمنن)کا استقبال بھی بہ نسبت زمان نزول آیت کیا گیا ہے۔
3۔ہمارا مدعا آدم علیہ السلام کے آسمان میں پیدا ہونے پر موقوف نہیں۔بلکہ سکونت علی السماء پر مبنی ہے۔ وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ (بقرہ ۔35)دیکھو کل تفسیر معتبرہ ۔ابلیس کا ہبوط وخروج جنت یا آسمان سے بہ سبب انکار سجدہ کےپہلے ہوچکا تھا۔ قال اللہ تعالیٰ قال قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا يَكُونُ لَكَ أَن تَتَكَبَّرَ فِيهَا فَاخْرُجْ إِنَّكَ مِنَ الصَّاغِرِينَ ﴿١٣﴾اور جب کہ آدم علیہ السلام کا ہبوط جنت سے زمین پر نہیں ہوا تھاتو بموجب قولہ تعالیٰ فَوَسْوَسَ لَهُمَا الشَّيْطَانُ لِيُبْدِيَ لَهُمَا مَا وُورِيَ عَنْهُمَا مِن سَوْآتِهِمَا (اعراف ۔20)کے ابلیس کا صعود آسمان پر وسوسہ ڈالنے کےلیے ثابت ہوا۔پھر ابلیس کے قول پر تعمیل کرنے کی وجہ سے آدم وحوا علیہماالسلام کو جنت سے نکال کر زمین پر چھوڑا گیا۔ قال اللہ تعالیٰ فلما ذاقاالشجرۃ (الی ان قال)قَالَ اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ ﴿٢٤﴾قَالَ فِيهَا تَحْيَوْنَ وَفِيهَا تَمُوتُونَ وَمِنْهَا تُخْرَجُونَ ﴿اعراف ۔٢٥﴾اور قولہ تعالیٰ انی جاعل فی الارض خلیفۃ اور ایسا ہی ویسفک الدماء حکایت ہیں مابعد سے مضمون بالا کے۔
4۔استثناء مسیح کی آیات نے اس اختصاص کو چونکہ مختص بماسوائے مسیح کردیا تو بہ نسبت ماسوا کے حیوۃ مقید بہ فی الارض ہوئی ۔اور بہ نسبت مطلق الانسان کے۔جو شامل ہے مسیح وغیرمسیح کو قید فی الارض کی من جملہ قیود عارضیہ مجعول الیہ کے ٹھہری فتامل ۔اور نیز آپ کے اجتہاد کےمطابق حصر مذکور منقوض ہوگااس شخص کے ساتھ۔جو ہوا پر کسی آلہ کے ذریعہ سے حیوۃ کو بسر کرتا ہے اور اہل جنت کے ساتھ بھی ۔پس جب تک آپ آیت مذکورہ میں تقدیم ظرف لافادۃ غیرالحصر نہ ٹھہرائیں۔یا حیات کو مقید بہ حیات ناسوتی اور مقید بہ اکثر الاحوال نہ ٹھہراویں تب تک نقوض مذکورہ آیت سے رفع نہ ہوں گے۔
قولہ:۔ 284،انبیاؤں کا مرتبہ اور رسالت اورنبوت سے معزول ہونا محض باطل ہے۔
 
Top