اور جہیمیہ کے ساتھ آپ ہی ہیں نہ اہل اجماع۔اور پھر بالعکس دجل سےکام لیتے ہیں۔
قولہ:۔ صفحہ 312سے صفحہ 313کا حاصل :۔ مرزا صاحب پر جو الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ازالہ میں وحی انبیاء میں بھی دخل شیطانی لکھا ہے ۔یہ بالکل ابلہ فریبی اور لوگوں کو بدگمان کرنا ہے ۔مرزا صاحب نے اس طرح پر لکھا ہے۔یہ دخل کبھی انبیاء اور رسولوں کی وحی میں بھی ہوجاتا ہے ۔مگر وہ توبلا توقف نکالاجاتا ہے۔اوریہ مضمون ہے آیت وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّىٰ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿حج۔٥٢﴾
اقول:۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ مضمون توآیت مذکورہ کا ہے۔مگر محل استشہاد ازالہ کے صفحہ 629کی عبارت ذیل ہے۔"ایک بادشاہ کے وقت میں چار سونبی نے اس کی فتح کے بارہ میں پیشین گوئی کی اور وہ جھوٹے نکلے اور بادشاہ کو شکست ہوئی بلکہ وہ اسی میدان میں مرگیا الخ اب فرمائیے کہ اس سے شیطانی کلمہ کا دخل انبیاء کے وحی میں ثابت ہوا یا نہ ۔اور شمس الہدایت میں جو حوالہ ازالہ کے صفحہ 628کا دیا گیا ہے ۔اس صفحہ سےلے کر دوسرے صفحہ کے اخیر تک دیکھوکہ یہی ہے۔آپ نے صرف آیت کا مضمون نقل کردینے سے مرزا صاحب کو بری کردینا چاہا ۔مگر اس صفحہ کو اخیر تک ملاحظہ نہیں فرمایا یا دانستہ دجل کیا۔
قولہ:۔صفحہ 314۔مجدد اور محدث بھی تومرسل ہوتاہے۔
اقول:۔اصطلاحی معنیٰ کے روسے انکو رسول نہیں کہا جاتا۔
قولہ:۔ صفحہ 315سے 318تک کی تردید کی ضرورت نہیں ۔صفحہ 319میں لکھا ہے کہ حدیث ذیل عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ ﷺلوکان الدین عندالثریا لذھب بہ رجل من فارس اوقال من ابناء فارس حتیٰ یتناولہ ،رواہ مسلم کا مصداق امام ہمام نعمان بن ثابت کوفی نہیں ۔کیونکہ ان کے وقت میں علم زمین سے نہیں گیا تھا۔
اقول:۔آپ کے مرزا جی تو نہ صرف سمرقندی الاصل ہونے کی وجہ سے بلکہ مزید برآں تحریف الکتاب والسنت کے رو سے بھی حدیث مذکور کا مصداق نہیں ہوسکتے ۔رہا امام ہمام علیہ الرحمۃ والسلام کا مصداق ہونا حدیث مذکور کےلیے ۔سووہ اس کا مصداق ہوسکتے ہیں۔کیونکہ اجداد کے روسے ان پر (رجل من ابناء فارس )صادق ہے۔اور حدیث مذکور کا مفاد یہ نہیں کہ رجل من ابناء فارس کے وقت میں علم کا اٹھ جانا بھی ضرور متحقق ہو۔بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس شخص میں لیاقت اور استعداد اس حد تک ہو کہ اگر علم زمین سے اٹھ گیا ہوتو بھی اس کو بوجہ کمال اپنے کے لوٹا لاوے ۔کلمہ لو کا معنیٰ خیال کرو۔
قولہ:۔ صفحہ 321 کا حاصل:۔
1۔مؤلف شمس الہدایت کو اس حدیث کا اقرار ہےکہ الدنیا سبعۃ الاف وانا فی اٰخرھا الفا ۔اندریں صورت جو کچھ آپ نے لکھا غتہ بود ہوگیا ۔کیونککہ علامات قیامت کبریٰ جو حدیث میں بیان کیے گئے ہیں جب تک وہ پوری نہ ہولیویں ۔تب تک قیامت کیوں کر آسکتی ہے۔
2۔آدم ؑ سے آج تک سات ہزار تین سو اٹھارہ برس تو گذرچکے۔اندریں صورت کیا مؤلف کو اتنا عقل وفہم بھی نہیں ہےکہ سات ہزار برس سے پہلے قیامت کیوں کر آسکتی ہے۔اس سے مؤلف صاحب کا علم حساب میں بھی طاق ہونا ثابت ہوا۔شعر ؎
تامردسخن نہ گفتہ باشد
عیب وہنر ش نہفتہ باشد
شعر
حملہ برخود مے کنی اے سادہ مرد
ہمچوآں شیرے کہ برخود حملہ کرد
قولہ:۔ صفحہ 312سے صفحہ 313کا حاصل :۔ مرزا صاحب پر جو الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ازالہ میں وحی انبیاء میں بھی دخل شیطانی لکھا ہے ۔یہ بالکل ابلہ فریبی اور لوگوں کو بدگمان کرنا ہے ۔مرزا صاحب نے اس طرح پر لکھا ہے۔یہ دخل کبھی انبیاء اور رسولوں کی وحی میں بھی ہوجاتا ہے ۔مگر وہ توبلا توقف نکالاجاتا ہے۔اوریہ مضمون ہے آیت وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّىٰ أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴿حج۔٥٢﴾
اقول:۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ مضمون توآیت مذکورہ کا ہے۔مگر محل استشہاد ازالہ کے صفحہ 629کی عبارت ذیل ہے۔"ایک بادشاہ کے وقت میں چار سونبی نے اس کی فتح کے بارہ میں پیشین گوئی کی اور وہ جھوٹے نکلے اور بادشاہ کو شکست ہوئی بلکہ وہ اسی میدان میں مرگیا الخ اب فرمائیے کہ اس سے شیطانی کلمہ کا دخل انبیاء کے وحی میں ثابت ہوا یا نہ ۔اور شمس الہدایت میں جو حوالہ ازالہ کے صفحہ 628کا دیا گیا ہے ۔اس صفحہ سےلے کر دوسرے صفحہ کے اخیر تک دیکھوکہ یہی ہے۔آپ نے صرف آیت کا مضمون نقل کردینے سے مرزا صاحب کو بری کردینا چاہا ۔مگر اس صفحہ کو اخیر تک ملاحظہ نہیں فرمایا یا دانستہ دجل کیا۔
قولہ:۔صفحہ 314۔مجدد اور محدث بھی تومرسل ہوتاہے۔
اقول:۔اصطلاحی معنیٰ کے روسے انکو رسول نہیں کہا جاتا۔
قولہ:۔ صفحہ 315سے 318تک کی تردید کی ضرورت نہیں ۔صفحہ 319میں لکھا ہے کہ حدیث ذیل عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ ﷺلوکان الدین عندالثریا لذھب بہ رجل من فارس اوقال من ابناء فارس حتیٰ یتناولہ ،رواہ مسلم کا مصداق امام ہمام نعمان بن ثابت کوفی نہیں ۔کیونکہ ان کے وقت میں علم زمین سے نہیں گیا تھا۔
اقول:۔آپ کے مرزا جی تو نہ صرف سمرقندی الاصل ہونے کی وجہ سے بلکہ مزید برآں تحریف الکتاب والسنت کے رو سے بھی حدیث مذکور کا مصداق نہیں ہوسکتے ۔رہا امام ہمام علیہ الرحمۃ والسلام کا مصداق ہونا حدیث مذکور کےلیے ۔سووہ اس کا مصداق ہوسکتے ہیں۔کیونکہ اجداد کے روسے ان پر (رجل من ابناء فارس )صادق ہے۔اور حدیث مذکور کا مفاد یہ نہیں کہ رجل من ابناء فارس کے وقت میں علم کا اٹھ جانا بھی ضرور متحقق ہو۔بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس شخص میں لیاقت اور استعداد اس حد تک ہو کہ اگر علم زمین سے اٹھ گیا ہوتو بھی اس کو بوجہ کمال اپنے کے لوٹا لاوے ۔کلمہ لو کا معنیٰ خیال کرو۔
قولہ:۔ صفحہ 321 کا حاصل:۔
1۔مؤلف شمس الہدایت کو اس حدیث کا اقرار ہےکہ الدنیا سبعۃ الاف وانا فی اٰخرھا الفا ۔اندریں صورت جو کچھ آپ نے لکھا غتہ بود ہوگیا ۔کیونککہ علامات قیامت کبریٰ جو حدیث میں بیان کیے گئے ہیں جب تک وہ پوری نہ ہولیویں ۔تب تک قیامت کیوں کر آسکتی ہے۔
2۔آدم ؑ سے آج تک سات ہزار تین سو اٹھارہ برس تو گذرچکے۔اندریں صورت کیا مؤلف کو اتنا عقل وفہم بھی نہیں ہےکہ سات ہزار برس سے پہلے قیامت کیوں کر آسکتی ہے۔اس سے مؤلف صاحب کا علم حساب میں بھی طاق ہونا ثابت ہوا۔شعر ؎
تامردسخن نہ گفتہ باشد
عیب وہنر ش نہفتہ باشد
شعر
حملہ برخود مے کنی اے سادہ مرد
ہمچوآں شیرے کہ برخود حملہ کرد
آخری تدوین
: