• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

سیف چشتیائی صفحہ نمبر40

ام ضیغم شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
ناظم
مہمان
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
معراج نبویﷺ

ایہاالناظرون القادیانی صاحب کا دعویٰ کہ مسیح موعود میں ہی ہوں ، مقدمات ذیل پر منبی ہے:۔
1۔مسیح ابن مریم فوت ہوچکا ہے۔
2۔موتیٰ مرنے کے بعد دوبارہ دنیا میں نہیں آتے۔
3۔الہام
جوابا اتنا ہی کافی معلوم ہوتا ہےکہ قادیانی صاحب کا الہام بوجوہ مذکورہ بالا جو اس کے بطلان پر شاہد ہیں ، مفید مدعیٰ نہیں ہوسکتا ، مگر ناظرین کے اطمینان کےلیے مقدمہ اول اور ثانیہ کی طرف بھی متوجہ ہونا مناسب معلوم ہوتا ہے، پہلے مقدمہ کی تائید میں قادیانی صاحب نے لکھا ہے۔" کسی بشر کا آسمان پر جانا محال ہے، اورآنحضرتﷺ کامعراج جسمانی نہیں ہوا ، چنانچہ ازالہ کے صفحہ 47میں لکھ دیا کہ سیر معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھی ، بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجہ کا کشف تھا ، اور اس قسم کے کشفوں میں مؤلف قادیانی خود صاحب تجربہ ہے ، انتھیٰ ، اور آیۃ او ترفیٰ فی السمآ ءط ولن نؤمن لرقیک حتٰی تنزل علینا کتبا نقرؤہ ط قل سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا 0 (بنی اسرائیل آیت93)کو انہوں نے امتناع صعود علی السماء کےلیے دلیل ٹھہرایا ہے ، حالانکہ یہی آیت ثابت کر رہی ہے کہ کسی بشر مقدس کا آسمان پر جانا محال نہیں ، کیونکہ اس آیت میں آنحضرتﷺ سے اس وقت کے موجودہ کفار نے وہ امور طلب کیے تھے جن کا وقوع بہ نسبت انبیاء سابقہ کے ان کے مسلمات میں تھا اور انہی امور کو منجملہ دلائل دعویٰ نبوت کے خیال کرتے ہیں ، چنانچہ انہوں نے کہا لن نؤمن لک حتٰی تفجرلنامن الارض ینبوعا ،(بنی اسرائیل90)(ہم تجھ پر ایمان نہ لاویں گے جب تک کہ تو زمین پھاڑکر (حضرت موسی ؑکی طرح)ہمارے لیے پانی کا چشمہ نہ نکالے) اوتکون لک جنُ من نخیل وعنب فتفجرالانھٰر خللھا تفججیرا (بنی اسرائیل91)یاتیرے لیے(ابراہیم کی طرح جس پر کہ آتش نمرود باغ ہوگئی)ایک باغ ہو کھجور اور انگور کا جس کے بیچ تو نہریں نکالے ، اوتسقط السمآء کمازعمت علینا کسفا (یا توہم پر آسمان سے ٹکڑے حسب مزعوم اپنے کے گرائے (جیسے کہ بنی اسرائیل پر کوہ طور اٹھایا گیا تھا) اوتاتی باللہ والملٓئکۃ قبیلا، (بنی اسرائیل 92)یاتو خدااوراس کے فرشتوں کو ہمارے سامنے لادے (جیساکہ حضرت موسیؑ)سےبھی یہی سوال کیا گیا، اویکون لک بیت من زخرف ، یاتیرے لیے کوئی سنہراگھر ہو (چنانچہ ادریس علیہ السلام کےلیے بہشت میں ہوا) اوترقٰی فی السمآء، یاتو آسمان پر (حضرت مسیح کی طرح)چڑھ جاوے، ولن نؤمن لرقیک حتٰی تنزل علینا کتبا نقرؤہ، اورہم تیرے آسمان پر چڑھنے کو ہر گز نہ مانیں گے یہاں تک کہ تو آسمانوں سے کوئی ایسی کتاب اتار لاسےجس کو ہم پڑھ سکیں (الواح موسیٰ کی طرح)۔ایہا الناظرون (لرقیک) میں لام تعلیل کےلیے ہے ای لاجل رقیک ، دیکھو(فتح البیان)پس حاصل یہ ہوا کہ ہم تیرے اوپر ایمان اسی وقت لائیں گے جب کہ تو آسمان پر چڑھ جاوے گا، اور چونکہ تو چڑھ جائے گا ، تو پہلے ہم چڑھ جانے پر اکتفا نہیں کرتے ، بلکہ یہ بھی شرط لگاتے ہیں کہ تو آسمان سے الواح موسیؑ کی طرح کوئی ایسی کتاب اتار لائے جس کو ہم خود پڑھ سکیں ، اللہ تعالیٰ بجواب
 
Top