شب معراج میں ختم نبوت کا تذکرہ
’’فی حدیث طویل فی باب الاسراء عن ابی ھریرۃؓ مرفوعاً قالوا یا جبرائیل من ھذا معک قال ھذا محمد رسول اﷲ وخاتم النبیین (الیٰ ان قال ) قال اﷲ ربہ تبارک وتعالیٰ قد اخذتک حبیباً وھومکتوب فی التوراۃ محمد حبیب الرحمن وارسلنک للناس کافۃ وجعلت امتک ھم الاولون وھم الآخرون وجعلت امتک لاتجوز لھم خطبۃ حتی یشھدوا انک عبدی ورسولی وجعلتک اول النبیین خلقاً وآخرھم بعثا واعطیتک سبعامن المثانی ولم اعطھا نبیاقبلک واعطیتک خواتیم سورۃ البقرہ من کنز تحت العرش لم اعطھا قبلک وجعلتک فاتہا وخاتما ۰ رواہ البزار بحوالہ ختم نبوت کامل ص۲۶۸‘‘ {شب اسری کے واقعہ کو تفصیل سے حضرت ابوہریرہؓ نے مرفوعاً بیان کیا ہے کہ آنحضرتﷺنے فرمایا آسمان کے فرشتوں نے جبرائیل سے کہا کہ آپ کے ساتھ کون ہیں ۔ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ محمد رسول اﷲ خاتم النبیین ہیں۔(اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا کہ )اﷲ تعالیٰ کی جانب سے مجھے ارشاد ہوا کہ ہم نے آپ ﷺ کو اپنا محبوب بنایا ہے ۔ توراۃ میں بھی لکھا ہوا ہے کہ محمدﷺ اﷲ کے محبوب ہیں اور ہم نے آپ ﷺ کو تمام مخلوق کی طرف نبی بناکر بھیجا ہے اور آپ ﷺ کی امت کو اولین وآخرین بنایا (جنت میں داخلہ سب سے پہلے ‘دنیا میںآنے میں سب سے آخر میں) اور میں نے آپ ﷺ کی امت کے لئے (لازمی کردیا) اس کے بغیر کوئی خطبہ جائز نہیں کہ وہ گواہی دیں کہ آپ ﷺ میرے بندے اور میرے رسول ہیں اور میں آپ ﷺ کو باعتباراصل خلقت وعالم ارواح کے سب سے پہلے بنایا اور باعتبار بعثت کے سب سے آخر بنایا ہے۔ آپ کو سبع مثانی (سورۃ فاتحہ) دی جو آپ ﷺ سے پہلے کسی کو نہیں دی اور آپ ﷺ کو سورۃ بقرہ کی آخری آیتیں دیں اس خزانہ سے جو عرش کے نیچے ہے جو آپ ﷺ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی اور آپ ﷺ کو فاتح وخاتم بنایا۔(جنت کو کھولنے والے اور نبیوں کو بند کرنے والے )}