شراب اورمرزا
معلوم ہوتا ہے کہ مرزا ایک ٹانک استعمال کرتا تھا۔ جس کا نام پلومر کی شراب تھا۔ ایک موقعہ پر اس نے اپنے مریدوں میں سے ایک کو لکھا کہ پلومر کی شراب لاہور سے خرید کے مجھے بھیجو۔ پھر دوسرے خطوط میں یاقوتی کاتذکرہ ہے۔ مرزا محمود نے خود اعتراف کیا ہے کہ اس کے باپ نے ایک دفعہ پلومر کی شراب دواً استعمال کی۔ چنانچہ میرے نزدیک یہ حصہ بھی قابل اعتراض نہیں۔ چوتھے حصہ میں مرزا غلام احمد کے امتحان میں ناکام ہونے کا تذکرہ ہے۔ چھٹے حصہ میں مرزا پر لابہ گوئی اورکاسہ لیسی کا الزام لگایاگیا ہے۔ یہ بھی کہاگیا ہے کہ چاپلوسی اور لابہ گوئی پیغمبر کی شان کے خلاف ہے۔