عربی سافٹوئیر "الشاملۃ" میں قادیانی کتاب کی شمولیت پر احتجاج
تمام کتب احادیث پر مشتمل معروف ومشہور ویب سائٹ مکتبةشاملہ پر مولوی محمد علی نے لاہو ری قادیانی کی ایک کتاب بھی حیاة محمد و رسالتہ عنوان شامل کر لی گئی جو کہ قادیانیت سے ناواقف افراد کے لئے نہایت خطرناک بات ہے، خصوصا عرب مسلمان ، اور سادہ لوح نوجوان، تمام مسلمانوں سے گزارش کی جا تی ہے ، تمام مسلمان خود بھی باخبر رہے دوسر و کو بھی مطلع کریں اور ای میل کے ذریعہ سائٹ کی انتظامیہ سے مطالبہ کریں کہ مسلمانوں کی سائٹ پرسے ’لاہوری مرزائی کی کتاب جوکہ دھوکاوفریب دینے کے لئے لکھی گئی ہے ، اس کو ہٹایا جائے خاد م ختم نبوت سہیل باوا مولوی محمد علی لاہوری مرزائی کو ن تھا مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد اس کا مرید خاص حکیم نوردین اس کا نائب بنا ۴۱۹۱ءمیں یہ مرگیا تو مرزائیوں میں اختلاف ہوا کچھ کی رائے تھی کہ مرزا کے مرید مولوی محمد علی کو دوسرا جانشین بنایا جائے جبکہ بعض کی رائے تھی کہ مرزا کے بیٹے بشیر الدین محمود کو دوسرا جانشین بنایا جائے مرزے کی دوسری بیوی نصرت کی چاہت تھی کہ اس کا بیٹا بنے چنانچہ مرزے کے بیٹے کو دوسرا جانشین بنایا گیا ویسے مولوی محمد علی زیادہ پڑھا لکھا تھا اس نے قرآن پاک کا انگریزی اور اردو میں ترجمہ کیا بخاری شریف کاترجمہ بھی کیاحضرت تھانویؒ کی تفسیر کا نام بیان القرآن ہے اور محمد علی لاہوری نے بھی اردو زبان میں بیان القرآن کے نام سے ایک تفسیر لکھی ہے۔
مولوی محمد علی اور اس کے ساتھیوں نے باوجودیکہ وہ بھی قادیانی کے خاص مرید تھے مرزا قادیانی کے بیٹے کی بیعت نہ کی ان کو” غیر مبایعین“ کہا جاتا تھاان کا ایک رسالہ نکلتا تھا جس کا نام تھا ”پیغام صلح “اس لئے ان کو ”پیغامی “بھی کہا جاتا تھا۔ مولوی محمد علی نے لاہور میں اپنا مرکز بنایا اس لئے ان کو ”لاہوری مرزائی “کہا جانے لگا۔
لاہور کو مرکز بنانے کے بعد اس گروپ نے اپنے نظریات میں تبدیلی کی تاکہ تقدس کی الگ دکان سجائیں اور کہنے لگے کہ مرزا قادیانی نبی نہ تھا بلکہ مجددتھا [عجیب بات ہے کہ اقتدار نہ ملا تو قادیانی کا مرتبہ گرادیا اور اس کی نبوت کے منکر ہوگئے، اگر ان کو اقتدار مل جاتا تو کھل کر مرزے کو نبی کہتے]بہر حال مرزے کے یہ دونوں بیٹے [مرزا بشیر الدین محمود اور مرزا بشیر احمد]ڈٹ گئے کہ نہ نہ ، مرزا نبی تھا جو اُس کا انکار کرے وہ کافر ہے اس موضوع پر انہوں نے کتابیں لکھیں تقریریں کیں اپنی عبادت گاہوں میں اپنے اجتماعات میں اس موضوع پر لوگوں کی ذہن سازی کی لاہوریوں سے مناظرے کئے۔
مگر یاد رہے کہ دونوں گروپ اندر سے ایک ہیں اور لاہوری زیادہ خطرناک ہیں لاہوریوں کا مکر یہ ہے کہ وہ مجدد کہہ کر قادیانی کو پیش کرتے ہیں جبکہ دل سے وہ قادیانی کو نبی مانتے ہیں علاوہ ازیں جو قادیانی جیسے مرتد کو اس کے کفریات جاننے کے باوجود مسلمان سمجھے وہ کافر ہے تو
جو اس کو مجدد مانے وہ مسلمان کیسے ہوگا؟http://shamela.ws/index.php/book/9798
تمام کتب احادیث پر مشتمل معروف ومشہور ویب سائٹ مکتبةشاملہ پر مولوی محمد علی نے لاہو ری قادیانی کی ایک کتاب بھی حیاة محمد و رسالتہ عنوان شامل کر لی گئی جو کہ قادیانیت سے ناواقف افراد کے لئے نہایت خطرناک بات ہے، خصوصا عرب مسلمان ، اور سادہ لوح نوجوان، تمام مسلمانوں سے گزارش کی جا تی ہے ، تمام مسلمان خود بھی باخبر رہے دوسر و کو بھی مطلع کریں اور ای میل کے ذریعہ سائٹ کی انتظامیہ سے مطالبہ کریں کہ مسلمانوں کی سائٹ پرسے ’لاہوری مرزائی کی کتاب جوکہ دھوکاوفریب دینے کے لئے لکھی گئی ہے ، اس کو ہٹایا جائے خاد م ختم نبوت سہیل باوا مولوی محمد علی لاہوری مرزائی کو ن تھا مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد اس کا مرید خاص حکیم نوردین اس کا نائب بنا ۴۱۹۱ءمیں یہ مرگیا تو مرزائیوں میں اختلاف ہوا کچھ کی رائے تھی کہ مرزا کے مرید مولوی محمد علی کو دوسرا جانشین بنایا جائے جبکہ بعض کی رائے تھی کہ مرزا کے بیٹے بشیر الدین محمود کو دوسرا جانشین بنایا جائے مرزے کی دوسری بیوی نصرت کی چاہت تھی کہ اس کا بیٹا بنے چنانچہ مرزے کے بیٹے کو دوسرا جانشین بنایا گیا ویسے مولوی محمد علی زیادہ پڑھا لکھا تھا اس نے قرآن پاک کا انگریزی اور اردو میں ترجمہ کیا بخاری شریف کاترجمہ بھی کیاحضرت تھانویؒ کی تفسیر کا نام بیان القرآن ہے اور محمد علی لاہوری نے بھی اردو زبان میں بیان القرآن کے نام سے ایک تفسیر لکھی ہے۔
مولوی محمد علی اور اس کے ساتھیوں نے باوجودیکہ وہ بھی قادیانی کے خاص مرید تھے مرزا قادیانی کے بیٹے کی بیعت نہ کی ان کو” غیر مبایعین“ کہا جاتا تھاان کا ایک رسالہ نکلتا تھا جس کا نام تھا ”پیغام صلح “اس لئے ان کو ”پیغامی “بھی کہا جاتا تھا۔ مولوی محمد علی نے لاہور میں اپنا مرکز بنایا اس لئے ان کو ”لاہوری مرزائی “کہا جانے لگا۔
لاہور کو مرکز بنانے کے بعد اس گروپ نے اپنے نظریات میں تبدیلی کی تاکہ تقدس کی الگ دکان سجائیں اور کہنے لگے کہ مرزا قادیانی نبی نہ تھا بلکہ مجددتھا [عجیب بات ہے کہ اقتدار نہ ملا تو قادیانی کا مرتبہ گرادیا اور اس کی نبوت کے منکر ہوگئے، اگر ان کو اقتدار مل جاتا تو کھل کر مرزے کو نبی کہتے]بہر حال مرزے کے یہ دونوں بیٹے [مرزا بشیر الدین محمود اور مرزا بشیر احمد]ڈٹ گئے کہ نہ نہ ، مرزا نبی تھا جو اُس کا انکار کرے وہ کافر ہے اس موضوع پر انہوں نے کتابیں لکھیں تقریریں کیں اپنی عبادت گاہوں میں اپنے اجتماعات میں اس موضوع پر لوگوں کی ذہن سازی کی لاہوریوں سے مناظرے کئے۔
مگر یاد رہے کہ دونوں گروپ اندر سے ایک ہیں اور لاہوری زیادہ خطرناک ہیں لاہوریوں کا مکر یہ ہے کہ وہ مجدد کہہ کر قادیانی کو پیش کرتے ہیں جبکہ دل سے وہ قادیانی کو نبی مانتے ہیں علاوہ ازیں جو قادیانی جیسے مرتد کو اس کے کفریات جاننے کے باوجود مسلمان سمجھے وہ کافر ہے تو
جو اس کو مجدد مانے وہ مسلمان کیسے ہوگا؟http://shamela.ws/index.php/book/9798
