عشق یلاش سے بناوٹی عیسی ابن مریم بننے تک
مرزا غلام احمد قادیانی مذھب قادیانیہ کے سربراہ اور جھوٹی نبوت کے داعی تھے حضرت اپنے آپ کو مسیح موعود کہلاتے تھے اور یہ اصطلاح انسانیت کو پہلی دفعہ مرزا قادیانی کی ہی زبانی سننے کو ملی مرزا قادیانی اچھے خاصے مرد تھے لیکن اچانک کچھ امراض کی بدولت الٹی سیدھی حرکتیں کرنا شروع کر دیں کہ جن حرکات سےمرزا صاحب کی دماغی کیفیت دگر گوں ہو گئی پہلے مجدد ہونے کا دعویٰ کی پھر امام مہدی ہونے کا پھر ظلی نبی ہونے کا پھر حقیقی نبی ہونے کا ، مرزا غلام قادیانی نے ایک فرضی خدا کو اپنا خالق ٹھہرایا جس کا نام تھا "یلاش"مرزا جی کہتے تھے کہ یلاش کی جانب سے مجھے وحی آتی ہے اور وحی لے کر آنے والا فرشتہ ٹیچی ٹیچی ہے بعد ازین مرزا جی کی تمام وحیوں کو جمع کر کے "تذکرہ" نام کتاب تشکیل دی گئی جس کو الہامی کتاب تصور کیا جاتا ہے ۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے مرزا جی کا دل چاہا کہ کیوں نا "عورت " بننے کا دعویٰ بھی کر دیا جائے جب ذھن میں اس قسم کے بیہودہ خیالات نے جنم لیا تو مرزے کے فرضی خدا یلاش کی جانب سے محبت نامہ آیا "آئی لو یو"جس کو تذکرہ میں دیکھا جا سکتا ہے۔
مرزا جی تو پہلے ہی بہانہ تلاش کر رہے تھے کہ یلاش مجھے آئی لو یو کہے تو میں اپنی پرانی من کی مراد پاوں بس پھر کیا تھا مرزا جی کے من کی مراد پوری ہونے کا وقت آگیا یلاش اور مرزا کمرے کی تنہائیوں میں یلاش مکمل تیاری میں تھا کہ ایک پنجابی وہی آ گئی "واللہ واللہ سدھا ہویا اولا" یلاش نے اپنا کام شروع کر دیا (آپ سمجھ تو گئے ہوں گئے کہ جب آلہ سدھا ہو جائے تو کیا ہوتا ہے ؟)اس ہوش روبا واقعہ کو مرزا جی کا ایک قریبی امتی کچھ ان الفاظ میں بیان کرتا ہے :
’’حضرت مسیح موعود علیہ السلام (یعنی مرزا غلام احمد قادیانی) نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ تعالیٰ نے رجولیت کی (مردانہ) طاقت کا اظہار فرمایا تھا۔ سمجھنے کے لیے اشارہ کافی ہے۔‘‘ (اسلامی قربانی ٹریکٹ نمبر۱۳۴،ازقاضی یار محمد)
مرزا جی نے شوق تو بڑے پالے ہوئے تھے اور ایک عرصہ کا دل میں ارمان تھا کہ یلاش رجولیت کی طاقت کا اظہار کر ہی دے تو بس اب جبکہ اس نے اپنی پوری طاقت کا اظہار کیا تو وہی ہوا جس کا ڈر تھا ، کہاں یلاش اور کہاں قادیانی کی بناوٹی مرزی (گویا آپ عورت ہیں) اب ایک وحی کا نزول بھی ہو گیا "پٹی پٹی گئی" شاید اس وقت پنجابی میں پھٹنے کو پٹی کہتے تھے۔
اس کے بعد یقینی سی بات ہے کہ اتنا کچھ ہوجانے کے بعدمرزا جی کو یلاش کا حمل بھی ٹھہر گیا جس کی تفصیل خود مرزا جی کی زبان سے سنیں:
" اُس نے براہین احمدیہ کے تیسرے حصہ میں میرا نام مریم رکھا پھر جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے دو۲ برس تک صفت مریمیت میں میں نے پرورش پائی اور پردہ میں نشوونما پاتا رہا پھر جب اُس پر دو برس گزر گئے تو جیسا کہ براہین ا حمدیہ کے حصہ چہارم صفحہ ۴۹۶ میں درج ہے مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ ؔ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینہ کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں بذریعہ اس الہام کے جو سب سے آخر براہین احمدیہ کے حصہ چہارم صفحہ ۵۵۶میں درج ہے مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا پس اس طور سے میں ابن مریم ٹھہرا۔"(روحانی خزائن جلد 19 کشتی نوح صفحہ 50)
اس دس ماہ کے حمل کے بعد مرزاکو "دردذہ " بھی ہوا جو کو وہ خود بیان کرنا ہے " خدا نے مجھے پہلے مریم کا خطاب دیا اور پھر نفخ روح کا الہام کیا۔ پھر بعد اس کے یہ الہام ہوا تھا فاجاء ھا المخاض الی جذع النخلۃ قالت یالیتنی مت قبل ھذا وکنت نسیا منسیا یعنی پھر مریم کو جو مراد اِس عاجز سے ہے دردِزِہ تنہ کھجور کی طرف لے آئی "(روحانی خزائن جلد19 کشتی نوح صفحہ 51)
اس مضمون میں استعمال شدہ اصطلاحات و حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں۔
انگلش زبان میں وحیاں
پنجابی زبان کی وحیاں
رجولیت کیا ہے ؟
یلاش
I love you
حمل
دردذہ