• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

عقائد فاسدہ کی بھرمار

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
عقائد فاسدہ کی بھرمار
۱… مرزاقادیانی نے جب خود مسیح موعود بننے کی ٹھان لی تو اس کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت ثابت کرنے کے لئے سینکڑوں آیتوں، حدیثوں اور روایات اسلامیہ کاانکار یا ان کی مضحکہ خیز تاویلات کرنی پڑیں۔
۲… آنے والا مسیح چونکہ نبی تھا اور مرزاجی کا دامن اسلام کے مقتضیات سے بالکل خالی تھا۔ اس لئے اس نے سرور عالم ﷺ کے اتباع کی آڑ لی اور آپ کا تابع نبی بنا۔ اسی طرح غیرمستقل اور غیرتشریعی نبوت بھی اس کو ثابت کرنی پڑی اور ختم نبوت کی سینکڑوں آیتوں، حدیثوں اور امت کے اجماعی فیصلے کے خلاف رکیک باتیں بنانی پڑ گئیں۔
۳… چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام اہل اسلام کے متفقہ عقیدے کے مطابق آسمان پر زندہ لے جائے گئے۔ تو مرزاجی نے آسمان پر جانے کو محال ثابت کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کی معراج جسمانی سے بھی انکار کر دیا۔
۴… 2444بعضوں کے قول کے مطابق وہ چند منٹ یا چند سیکنڈ سو کر آسمان پر اٹھائے گئے اور عیسائیوں نے لکھا پھر زندہ ہوکر آسمان پر لے جائے گئے۔ اسی طرح قرآن پاک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزہ احیاء موتیٰ یعنی مردے زندہ کرنے کا ذکر کرتا ہے تو مرزاجی کو ان آیتوں کا بھی انکا کرنا پڑا۔ جن سے دنیا میں حسب فرمان وبیان قرآن مردہ زندہ کرنے کا ذکر ہے اور ایسی آیتیں قرآن میں بہت ہیں۔
۵… چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات تھے اور یہ بیچارہ خالی خولی تھا۔ اس لئے اس نے سرے سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ان معجزات کا بھی انکار کر دیا۔
۶… چونکہ اس کی پیش گوئیاں جھوٹی نکلیں۔ اس لئے اس نے باقی انبیاء علیہم السلام اور خود سرور عالم ﷺ کو بھی ملوث کرنا چاہا کہ وہ بھی کبھی کبھی اپنی وحی اور الہام کا معنی نہیں سمجھتے تھے۔ بلکہ یہاں تک تہمت لگادی کہ ایک بار چار سو نبیوںکی پیش گوئی غلط ثابت ہوئی۔
(ازالہ اوہام ص۶۲۹، خزائن ج۳ ص۴۳۹)
۷… اس کو مسیح ابن مریم بننے کے لئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑے۔ کبھی مریم بنا، پھر مریم سے عیسیٰ پیدا ہوکر خود عیسیٰ ابن مریم بنا۔ کبھی روحانی واخلاقی مماثلت ثابت کر کے مسیح بنا۔ کبھی ابجد کا حساب لڑا کر مسیح بنا۔ کبھی کہا کہ مخالف میرا حیض دیکھنا چاہتے ہیں وہ اب کہاں رہا۔ وہ اب بچہ بن گیا ہے۔ اس طرح مرزاجی نے مریم مرتبہ سے عیسوی مرتبہ میں داخل ہونے کی سبیل نکالی۔ کبھی بروز وحلول کا سہارا لے کر مسیح بنا۔ پھر مسیح کے نزول کی سینکڑوں روایات کے معانی اپنی طرف سے گھڑنے پڑے۔
۸… 2445چونکہ مرزاجی کو مسیح ابن مریم بننے کا شوق تھا اور ساری امت مسیح ابن مریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سوا کسی کو ماننے کے لئے تیار نہ تھی تو اس نے سرور عالم ﷺ کی اتباع کی آڑ لی۔ اسی لئے آپ کی تمام صفات کا بروز بنا بلکہ اس کو فنا فی الرسول ہونے اور حضرت سرور عالم ﷺ سے متحد الذات ہونے کی گپیں لگانی پڑیں۔
۹… کبھی مجدد والی روایت کا سہارا لے کر مجدد کہلایا اور کبھی مکالمات الٰہیہ اور تحدیث کے بہانے محدث اور ناقص نبی بنا۔
۱۰… اس کو خود مسیح بننا تھا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں بہت کچھ گستاخیاں کیں اور ان کی وفات ثابت کرنے کے لئے تمام کتابوں میں رطب ویا بس جمع کیں۔
۱۱… وجاہت، اقتدار اور دولت کا چسکہ لگ جائے تو بات کہیں روکنے سے رکتی نہیں۔ چنانچہ مرزاجی ہندوؤں کو ساتھ ملانے کے لئے کرشن کا اوتار بنے۔ اسی طرح رودرگوپال بھی بنا اور سکھوں کے لئے جے سنگھ بہادر بھی۔ اس نے مہدی، مسیح بلکہ تمام پیغمبروں کے نام اپنے اوپر چسپاں کئے۔
۱۲… (تذکرہ ص۳۱۱، ۴۱۰ طبع سوم، کتاب البریہ ص۷۶، خزائن ج۱۳ ص۱۰۲) میں یہ وحی بھی اپنے اوپر اتروائی۔ ’’آواہن‘‘ جس کا معنی بھی خود مرزاجی نے کیا کہ ’’خدا تمہارے اندر اتر آیا ہے‘‘ معاذ اﷲ! وہ کون سا کفر ہے کہ جو مرزاجی نے اختیار نہ کیا ہو۔
۱۳… خدائی کا دعویٰ: اور جب دیکھا کہ چیلے چانٹے مانتے چلے جاتے ہیں تو یہاں تک کہہ دیا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خدا ہوں۔ پھر میں نے زمین وآسمان پیدا کئے۔ (ظاہر ہے کہ پیغمبر کا خواب وحی ہوتا ہے تو اب اس 2446وحی کو آپ خود دیکھیں شیطانی ہے یا رحمانی)
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴، خزائن ج۵ ص۵۶۴، کتاب البریہ ص۷۸، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳)
دعویٰ یہ ہے کہ میں پیغمبر ہوں۔ مگر پیغمبر دین کا محافظ ہوتا ہے۔ کسی پیغمبر نے ایسا خواب یا کشف بیان نہیں کیا۔
۱۴… چونکہ مسیح علیہ السلام کے زمانہ میں آخری وقت میں اسلام کی عالمگیر فتح مروی ہے اور مرزاجی انگریزوں کے دعاگو تھے۔ اس لئے فتح سے روحانی اور مباحثے کی فتح مراد لی اور اس کے مریدوں نے روحانی فتح کو خوب ہوادی۔ مگر اس میں بھی چاروں شانے چت رہا۔ علمائے حق نے اس کا ناطقہ بند کر دیا۔
اور باوجود سرکاری سرپرستی کے مرزائی کسی جگہ کامیاب مقابلہ ومناظرہ نہ کر سکے۔ بھاگ بھاگ کر روحانی فتح کا نقارہ بجاتے رہے۔ جیسے پہلے جنگ عظیم میں کسی نے کہا تھا کہ فتح انگلش کی ہوتی ہے۔ قدم جرمن کا بڑھتا ہے۔
۱۵… ہمارے پاس کسی کے الہام، کسی کی وحی، کسی کے کشف اور کسی کے دعوے پرکھنے کے لئے قرآن وحدیث ہی تھے۔ مگر مرزاقادیانی نے حیات مسیح کے سلسلہ میں حدیث کا قصہ یوں ختم کیا۔ اس نے لکھا ’’میں حکم بن کر آیا ہوں۔ مجھے اختیار ہے۔ حدیثوں کے جس ڈھیر کو چاہوں خدا سے وحی پاکر ردی کر دوں۔‘‘ چاہے ایک ہزار حدیث ہوں۔
(حاشیہ ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۰، خزائن ج۱۷ ص۵۱، اعجاز احمدی ص۳۰، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰)
اب حدیث سے بھی اس کو نہیں پرکھا جاسکتا۔ بس آنکھیں بند کر کے اس پر ایمان لانا ہوگا۔ ورنہ ستر کروڑ مسلمان مرزاجی کو نہ ماننے کی وجہ سے کافر ہو 2447جائیں گے۔ قرآن وحدیث سے کسی الہام یا انسان کو پرکھنے کا راستہ تو اس نے بند کر دیا۔ اب جو چاہے کرے۔ دینی بحث سرور عالم ﷺ اور آپ کے مبارک صحابہؓ سے منقول روایات کے ذریعے ہوسکتی ہے۔ دین ہے ہی وہ جو پیچھے سے نقل ہوتا چلا آرہا ہے۔ مگر مرزاجی نے اپنی کتاب (اربعین نمبر۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴) پر لکھ دیا ہے کہ مجھے خدا نے مسیح کر کے بھیجا اور بتادیا ہے کہ فلاں حدیث سچی اور فلاں جھوٹی ہے اور قرآن کے صحیح معنوں سے مجھے اطلاع بخشی ہے تو پھر میں کس بات میں اور کس غرض کے لئے ان لوگوں سے منقولی بحث کروں۔ جب کہ مجھے اپنی وحی پر ایسا ایمان ہے جیسے کہ توریت، انجیل اور قرآن پر۔
۱۶… افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی سخت کلامی اور تشدد میں مذہبی حدود کے اندر رہنا کافی نہ سمجھا۔ بلکہ اس نے اپنی تحریرات میں وہ طریقہ اختیار کیا جو کسی طرح دائرہ تہذیب میں نہیں آسکتا۔ حالانکہ اس کا دعویٰ نبوت اور مسیحیت کا تھا اور وہ سرور عالم ﷺ کی تمام صفات واخلاق اپنے اندر جذب ہونے کا بھی مدعی تھا۔ اس نے ظاہری طور پر سہی مگر اپنے جھوٹے دعوؤں کی لاج نہ رکھی۔ (چنانچہ اس کی گالیاں بطور ضمیمہ علیحدہ آپ ملاحظہ کریں)
۱۷… عین محمد ہونے کا دعویٰ: اس بل بوتے پر مرزاقادیانی دعویٰ کرتے ہوئے (ایک غلطی کا ازالہ ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۱۶) میں لکھتے ہیں کہ میں عین محمد ہوں۔ اس طرح مہر نبوت نہ ٹوٹی اور محمد کی نبوت محمد ہی کے پاس رہی۔ (انا ﷲ وانا الیہ راجعون! کیا زبردست چور ہے کہ مہر بھی نہ ٹوٹی اور مال بھی چرالے گئے) ہم پوچھتے ہیں کہ مرزاغلام احمد قادیانی نے یہ جو کہا ہے کہ میں عین محمد ہوں واقعی وہ دو شخص 2448نہیں ایک ہی ہیں، تو یہ صاف غلط اور مشاہدے کے خلاف ہے اور اگر دو ہیں تو مہر نبوت ٹوٹ گئی اور یہ کہنا غلط ہوا کہ محمد کی نبوت محمد ہی کے پاس رہی اور اگر حضرت ﷺ کی روح پاک مرزاجی میں آئے گی تو یہ ہندوؤں کا عقیدۂ تناسخ ہے جو قطعاً باطل ہے اور اگر مراد یہ ہے کہ مرزاقادیانی آپ ﷺ کے اخلاق وصفات کے مظہر ہیں تو اس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی غلط بیانی نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ جس پیغمبر کے اخلاق وعادات کے سامنے بڑے بڑے مخالفین نے ہتھیار ڈال دئیے۔ اس کی ہمسری کا دعویٰ مندرجہ بالا حوالہ جات وواقعات والا شخص کرے؟ یہ قطعاً صحیح نہیں۔
۱۸… ظاہر ہے کہ ظل (سایہ) اور ذی ظل (جس کا سایہ ہے) قطعاً ایک نہیں ہو سکتے۔ سایہ میں وہ تمام صفات نہیں آسکتی اور اگر کوئی شخص بعض صفات کی وجہ سے عین محمد بنے تو ہم پوچھتے ہیں کہ مرزاجی نے (اربعین نمبر۴ ص۱۶، خزائن ج۱۷ ص۴۴۷) یقینا سمجھو کہ خدا کی اصلی اخلاقی صفات چار ہیں۔
۱… رب العالمین، سب کو پالنے والا۔
۲… رحمان، بغیر عوض کسی خدمت کے خود بخود رحمت کرنے والا۔
۳… رحیم، کسی خدمت پر حق سے زیادہ انعام۔ انعام وکرام کرنے والا اور خدمت کرنے والا اور خدمت قبول کرنے والا اور ضائع نہ کرنے والا۔
۴… اپنے بندوں کی عدالت کرنے والا۔
سو احمد وہی ہے جو ان چاروں صفتوں کو ظلی طور پر اپنے اندر جمع کرے، تو کیا مرزاغلام احمد قادیانی یا رسول اﷲ ﷺ ظلی طور پر خدا اور عین خدا ہوگئے؟ یہ سب غلط اور ہذیان صرف نبی بننے کے شوق کو پورا کرنا ہے۔
۱۹… ایک بات اس سے یہ معلوم ہوئی کہ جب مرزاجی کہتے ہیں کہ محمد کی نبوت محمد ہی کے پاس رہی اور مہر نبوت نہیں ٹوٹی تو وہ اس بات کے معترف ہوگئے کہ 2449نبوت تو ختم ہے اور کوئی جدا شخص نبی نہیں بن سکتا۔ رہ گیا میں تو میں عین محمدہوں۔ مجھ میں اور سرور عالم ﷺ میں کوئی دوئی نہیں ہے۔ میں بالکل وہی ہوں۔ (یہ منہ اور مسور کی دال)
جناب چیئرمین: اب ہم چائے کے لئے وقفہ کرتے ہیں اور پھر گیارہ بج کر بیس منٹ پر دوبارہ شروع کریں گے۔
مولانا عبدالحکیم: جی، جناب؟
جناب چیئرمین: ہم چائے کے لئے وقفہ کرتے ہیں اور پھر گیارہ بج کر بیس منٹ پر شروع کریں۔
مولانا عبدالحکیم: بہت اچھا! جیسا آپ حکم فرمائیں۔
----------
[The Special Committee adjourned for tea break to meet at 11: 20 am.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس چائے کے وقفہ کے لئے صبح گیارہ بج کر بیس منٹ تک ملتوی کر دیا گیا)
----------
[The Special Committee re-assembled at 11:20 am, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس مسٹر چیئرمین صاحبزادہ فاروق علی کی زیرصدارت صبح گیارہ بج کر بیس منٹ پر دوبارہ شروع ہوا)
----------
جناب چیئرمین: مولانا عبدالحکیم! مولانا صاحب! کم از کم ڈیڑھ بجے تک ہم بیٹھیں گے۔ اگر آپ تھک جائیں تو بتادیں۔ تو ہم ایک بجے دس منٹ کابریک کر لیں گے۔ ممبر صاحبان کھسکنا شروع نہ ہو جائیں۔
مولانا عبدالحکیم:
 
Top