عقائد مرزا ( حرمین شریفین زادہما اﷲ شرفاً وتعظیما)
امت مسلمہ اس حقیقت کو بدل وجان تسلیم کرتی ہے کہ حرمین شریفین (مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ) زادہما اﷲ شرفاً وتعظیما… کائنات ارضی کے سب سے محترم، مبارک اور مقدس قطعات ہیں۔ رب العزت کی تجلیات کا مرکز ارض حرم ہے تو اس کی رحمتوں کے نزول کی جگہ ارض مدینہ، جہاں کائنات کا سب سے عظیم انسان محو استراحت ہے۔
حج بیت اﷲ… اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک ہے،۔ جو عشق وجنون کا سفر ہے اور جس میں حضرت حق کے بندے اپنی نیاز مندی کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہیں۔ محمد عربیؑ کے سچے امتیوں کے لئے ارض مدینہ کی زیارت بھی گویا اس مبارک سفر کا ایک حصہ ہے۔
لیکن دیکھیں کہ مرزاقادیانی جیسے شاطر، فریبی اور دولت انگلشیہ کے ایجنٹ نے کس طرح ان پاک شہروں کی توہین کی۔ اپنی جنم بھومی قادیان کا ان سے کس طرح جوڑ جوڑا بلکہ اسے قرآن میں مندرج قراردے کر اسے مکہ ومدینہ سے بھی بہتر وافضل قرار دیا اور قادیان ہی کی زیارت کو حج سے تعبیر کر کے بیت اﷲ اور مناسک حج کی توہین کی۔
آسماں راحق بود گر خوں بادد بر زمیں
*… ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے اس کے متعلق بڑا زور دیا ہے کہ جو باربار یہاں نہ آئے مجھے ان کے ایمان کا خطرہ ہے۔ پس جو قادیان سے تعلق نہیں رکھے گا وہ کاٹا جائے گا۔ تم ڈرو کہ تم سے نہ کوئی کاٹا جائے پھر یہ تازہ دودھ کب تک رہے گا۔ آخر ماؤں کا دودھ بھی سوکھ جایا کرتا ہے۔ کیا مکہ اور مدینہ کی چھاتیوں سے یہ دودھ سوکھ گیا کہ نہیں؟‘‘(مندرجہ حقیقت رؤیا ص۴۶)
*…
زمین قادیاں اب محترم ہے
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
(درثمین اردو کلام مرزا ص۵۲)ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
*… ’’مقام قادیان وہ مقام ہے جس کو خداتعالیٰ نے تمام دنیا کے لئے ناف کے طور پر فرمایا۔ (حالانکہ یہ مکہ مکرمہ بیت اﷲ شریف کے لئے ہے۔ ناقل) اور اس کو تمام جہانوں کے لئے ام قرار دیا ہے۔‘‘ (خطبہ بشیر محمود، الفضل قادیانی مورخہ ۳؍جنوری ۱۹۲۵ئ)
*… ’’تین شہروں کا نام قرآن شریف میں اعزاز کے ساتھ لکھا ہوا ہے۔ مکہ، مدینہ اور قادیان۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۷ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۴۰)
*… ’’ہم مدینہ کی عزت کر کے خانہ کعبہ کی ہتک کرنے والے نہیں ہو جاتے۔ اسی طرح قادیان کی عزت کر کے ’’مکہ معظمہ‘‘ یا ’’مدینہ منورہ‘‘ کی توہین کرنے والے نہیں ہوسکتے۔ خداتعالیٰ نے ان تینوں مقامات (مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، قادیان) کو مقدس کیا اور ان تینوں مقامات کو اپنی تجلیات کے لئے چن لیا۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۳؍ستمبر ۱۹۳۵ئ)
*… ’’قادیان کیا ہے؟ خدا کے جلال اور اس کی قدرت کا چمکتا ہو انشان ہے… قادیان خدا کے مسیح (مرزاقادیانی کا مولد ومسکن اور مدفن ہے)‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۱۳؍دسمبر ۱۹۲۹ئ)
*… ’’میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ اﷲتعالیٰ نے مجھے بتادیا ہے کہ قادیان کی زمین بابرکت ہے۔ یہاں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ والی برکات نازل ہوتی ہیں۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۱۱؍دسمبر ۱۹۳۲ئ)
*… ’’حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے فرمایا کہ جو لوگ قادیان نہیں آتے۔ مجھے ان کے ایمان کا خطرہ رہتا ہے۔‘‘ (انوار خلافت ص۱۱۷)
*…
عرب نازاں گر ارض حرم پر ہے
تو ارض قادیان فخر عجم ہے
(الفضل قادیان مورخہ ۲۵؍دسمبر ۱۹۳۲ئ)تو ارض قادیان فخر عجم ہے
*… ’’والمسجد الاقصیٰ المسجد الذی بناہ المسیح الموعود فی القادیان‘‘ مسجد اقصیٰ وہ مسجد ہے جو مسیح موعود (مرزاقادیانی) نے قادیان میں بنائی۔
(ضمیمہ خطبہ الہامیہ ص۲۵، خزائن ج۱۶ ص ایضاً)
*… ’’ومن دخلہ کان اٰمنا‘‘ قادیان کی مسجد جائے امن ہے۔
(تبلیغ رسالت ص۱۵۳ ج۶، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۴۵۲)
*… ’’سبحن الذی اسریٰ بعبدہ لیلاً من المسجد الحرام الیٰ المسجد الاقصیٰ‘‘ مسجد اقصیٰ سے مراد مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی مسجد ہے جو قادیان میں واقع ہے۔
(خطبہ الہامیہ ص ۲۱، خزائن ج۱۶ ص۲۱)
*… ’’ہمار اجلسہ بھی حج کی طرح ہے… جیسا کہ حج میں رفث، فسوق اور جدال منع ہے۔‘‘
(خطبہ محمود مندرجہ برکات خلافت ص ۵)
*… ’’جیسے احمدیت کے بغیر یعنی مرزاقادیانی کو چھوڑ کر جو اسلام باقی رہ جاتا ہے۔ وہ خشک اسلام ہے۔ اسی طرح اس ظلی حج (جلسہ قادیان) کو چھوڑ کر مکہ والا حج بھی خشک رہ جاتا ہے۔‘‘
(پیغام صلح مورخہ ۱۹؍اپریل ۱۹۳۳ئ)
*… ’’لوگ معمولی اور نفلی طور پر حج کرنے کو بھی جاتے ہیں۔ مگر اس جگہ (قادیان میں) ثواب زیادہ ہے اور غافل رہنے میں نقصان اور خطر۔ کیونکہ سلسلہ آسمانی ہے اور حکم ربانی ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۵۲، خزائن ج۵ ص ایضاً)