عقل ودانش کا تقاضا
جب قرآن پاک اصلاح کے لئے نازل ہوا ہے اور اس نے یہودیوں اور عیسائیوں کے غلط عقیدوں کی تردید کر دی ہے تو پھر جب عیسائیوں کی اکثریت ان کے آسمان پر 2548زندہ ہونے کا عقیدہ رکھتی تھی تو قرآن پاک نے ’’رافعک‘‘ اور ’’بل رفعہ اﷲ الیہ‘‘ فرما کر کیوں ان کے غلط عقیدے پر مہر تصدیق ثبت کی؟ قرآن کریم نے تو اس کو اس طرح صاف وصریح بیان کیا کہ تمام صحابہؓ اور تیرہ سو سال کے مجددین ومحدثین نے یہی سمجھا کہ وہ زندہ آسمان پر اٹھا لئے گئے ہیں۔ اگر واقعی وہ زندہ جسم سمیت آسمان پر نہ اٹھائے گئے ہوتے تو پہلے تو قرآن پاک واضح طور سے ان کی تردید کرتا۔ ورنہ ایسے الفاظ تو قطعاً استعمال نہ کرتا کہ جس سے ان کی تائید ہوسکتی۔